اردو ادب کا سرمایہ عرفان جاوید اور علی اکبر ناطق

0 238
اردو ادب سے میرا تعلق جنیاتی یا موروثی نہیں ہے.جب ہوشمند ہوئے تو یہ فطری طور پر ودیعت کیا گیا.چند سال پہلے کی بات ہے جب مفلوک الحال تھے تو اردو میگزین خرید کر گزارا کر لیتے تھے اور یہ بھی خوش قسمتی کی بات ہے جو رسالہ ہم لیتے تھے اس میں عرفان جاوید کی تحاریر شائع ہوتی تھیں ایسا ساحر لکھاری جس کے ہر جملے نے آشفتہ سر کردیا پھر کیا شغف بڑھتا گیا اتنا بڑھا کہ اردو کے نامور ادیبوں کی کتابیں خریدنے کی ٹھان لی وقت گزرتا گیا دو چار روپے آنے لگے اب بات رسالے تک محدود نہیں تھی ..نامور ادیبوں کی کتابیں محض خریدنا مقصود نہیں تھا اصل مقصد پڑھنا بھی تھا رفتہ رفتہ پڑھتے رہے اور گاہے گاہے اردو ادب سے شناسائی ہوتی گئی. تمہید اس لیے باندھنی پڑی یہاں یہ گوش گزار کرنا تھا کہ دور حاضر کے لکھنے والوں میں عرفان جاوید کے بعد جس نے مجھے زیادہ متاثر کیا وہ علی اکبر ناطق ہیں جن کی تحریر میں وہ سحر انگیزی ہے جن سے نکلنا محال ہے. چند دنوں سے علی اکبر ناطق کا ناول نو لکھی کوٹھی لینے کی تاک میں تھا..بھلا ہو کتب میلہ آرگنائیز کرنے والوں کا.کل یہ ناول مجھے نصیر آباد کتب میلہ سے بآسانی مل گئی وہ بھی پچاس فیصد ڈسکاو ¿نٹ پہ .ناطق کے جتنے بھی ناول ہیں اتنے دلچسپ ہیں کہ انھیں پڑھتے ہوئے کسی ایک فقرے یا پیرا گراف سے اکتاہٹ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ایساخوبصورت تسلسل کہ پڑھتے ہی چلیں جائیں اور ناول ختم ہونے کے بعد بھی یہ احساس باقی رہتا ہے کہ ناول اتنی جلدی ختم ہو گیا اور پڑھنے کی کسک تو باقی رہ گئی.اردو ادب میں دلچسپی رکھنے والے نوجوان ان نوجوان لکھاری کو ضرور پڑھیں اختصار وقت کی وجہ سے میں تحریر کو طوالت نہیں دے سکتا ناطق کے ناول نو لکھی کوٹھی پر اگلی تحریر میں اس پر تبصرہ ضرور ہو گا..
You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.