میں بھی پاکستان ہوں

0 75

حسب منشا

میں یہ سمجھتا ہوں کہ وہ ادارے، وہ قافلے ، وہ تنظیمیں ، وہ فاؤنڈیشن، وہ جماعتیں، بڑی کامیاب اور کامران ہوتی ہیں جن کے سربراہ کی دورس نگاہ کا اعجاز مظلوم ، مجبور ، بے سہارا اور نا امیدیوں اور قنوطیت کے بادلوں میں چھپا ہوا ہو اور بادلوں کی اوٹ سے کوئی یقین کا سورج طلوع ہو رہا ہو اور ان کے لیے نوید مسرت ثابت ہو تو ایسے رہنما ملت کا اثاثہ ہوا کرتے ہیں ان کی قدر کرنی چاہیے آمور فاؤنڈیشن کی سربراہ محترمہ لیلۃ القدر کی قدر افزائی اور ان کی حوصلہ افزائی کے بدلے میں ان سے آپ مسیحائی کی تاثیر میں ڈوبی ہوئی خدمات لے سکتے ہیں ، میں نے گزشتہ روز جوان سال جواں فکر جواں ہمت ہائیکر بائیکر اور کچھ کر گزرنے والے نوجوان عادل وحید کی معیت میں محترمہ لیلۃ القدر کی طرف سے دعوت نامہ جو انہیں ملا ہوا تھا اور میں ان کے ساتھ بن بلائے مہمان کی حیثیت سے تقریب میں پہنچا تو مجھے اپنائیت اور اپنائیت سے بھی آگے پذیرائی ملی جس کے لیے میں ان کا ممنون احسان ہوں ، ہمارا ایک ایسا طبقہ جسے نہ صرف گھر والوں نے نظر انداز کر رکھا ہے بلکہ معاشرے میں بھی وہ خوش نظری اور احترام کا سزاوار قرار نہیں دیا جاتا بلکہ انہیں حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ان کی عزت نفس کو بحال کرنے اور انہیں ایک کامیاب شہری بنانے کے لیے معاشرے میں انہیں عزت و توقیر عطا کرنے میں لیلۃ القدر کی کارکردگی کا حسن ماحول میں چاندنی بکھر رہا ہے اور یہ حقیقت ہے کہ یہ وہ عبادت ہے جس کا بدل اللہ کی ذات گرامی انہیں دے گی ،
جہاں بھر کے اندھیرے سمیٹ لاؤ تم

وہ ایک چراغ جلائے گی اور جیت جائے گی

لیلۃ القدر کو اندھیروں سے نپٹنے کا فن آتا ہے وہ کڑے وقت سے لڑنے کا ہنر بھی جانتی ہے اور وہ سمجھتی ہے کہ معاشرے میں توازن قائم کرنا یہ ہم سب کا فرض ہے توازن بگڑنے سے معاشی بحران پیدا ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جس طرح اس کائنات کو توازن پر تخلیق کیا ہے اسی طرح ہم معاشرے میں توازن قائم رکھیں گے تو ہم سب کے لیے بہتری ہوگی یہ انسان خود اپنی ذات میں ایک چھوٹی سی کائنات ہے اس کائنات کا بھی اگر توازن جب بگڑتا ہے تو بلڈ پریشر ہائی ہو جاتا ہے شوگر ہو جاتی ہے ہارٹ اٹیک ہونا شروع ہو جاتا ہے دماغ کی رگیں پھٹنے لگتی ہیں اس توازن کو قائم رکھنا چھوٹی کائنات ہو یا بڑی کائنات اس کے لیے ضروری ہے کہ

زندگی کیا ہے عناصر میں ظہور ترتیب

موت کیا ہے انہی اجزاء کا پریشان ہونا

اس لیے جو لوگ مظلوموں کے لیے، مجبوروں کے لیے، مقہوروں کے لیے کام کر رہے ہیں ان کے ہاتھوں میں ہاتھ دو اور جنہیں ہم نے نظر انداز کر رکھا ہے ان معصوم بچیوں ، بچوں ، خواجہ سراؤں کا کیا قصور ہے ، بچیوں سے مشقت لی جاتی ہے ان کو سکول نہیں جانے دیا جا رہا اور ان بچوں کا مستقبل تاریک کرنے والے راستہ روکے ہوئے ہیں ،جن کی آنکھوں میں نور نہیں ہوتا وہ ٹٹول کر اپنا راستہ تلاش کر لیتے ہیں لیکن جن کی آنکھوں کے نور بہہ جاتے ہیں وہ دوسروں کے راستے روک کر کھڑے ہو جاتے ہیں کیا یہ لوگ قرآن کی آیتوں پر غور نہیں کرتے یا ایسا ہوا ہے کہ ان کے دلوں پر قفل چڑھ گئے ہیں عادل سایہ دار درخت کو پانی دیتا ہے جبکہ ظالم کانٹوں کی آبیاری کرتا ہے ظلم کی رات خواہ کتنی لمبی کیوں نہ ہو سویرا ضرور طلوع ہوتا ہے ،

شمع ہر رنگ میں جلتی ہے سحر ہونے تک

لیلۃ القدر وہ شمع ہے جو دوسروں کے غم میں جل رہی ہے اور وہ سحر لا کر رہے گی اس لئیے منزل کی طرف بڑھنے والے لوگوں کا جن کا عزم بالجزم پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کر دیتا ہے ان کا ساتھ دیں ، معصوم بچوں سے
مشقت نہ لیں ان کو شفقت دیں ،

دست گلچین کا تشدد دیکھو

پھول نے جرم کیا ہو جیسے

امریکہ میں مقیم 40 سال سے عزت مآب جناب خادم حسین بھی اپنی شریک حیات محترمہ مصباح چوہدری کے ساتھ تقریب میں موجود تھے ان کی موجودگی ماحول میں آسودگی پیدا کر رہی تھی وہ خود بھی کچھ کر گزرنے کا جذبہ رکھتے ہیں انہوں نے بزرگوں کے لئیے ضرورت اور سہولت کے اسباب مہیا کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بے سہارا بزرگوں کے لیے سہارا بنا جائے بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر جن کی شاعری ہمالہ کی رفعتوں سے ہم کنار ہے جناب قیصر نذیر صاحب وہ موجود تھے ان کا کلام اتنا سریع ا لاثر ہے کہ خطیبوں کی گھنٹوں تقریروں پر ان کا ایک مصرعہ بھاری ہے اچھے چہرے دعا ہوتے ہیں، خوبصورت خیالات دعا ہوتے ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ خوبصورت خیالات زمین کی پاتال سے پیدا نہیں ہوتے یہ فلک الافلاک سے آتے ہیں اور یہ روح کی غذا ہیں روح جب جسم کو چھوڑتی ہے تو جس کو جہاں سے غذا ملتی ہے وہ وہیں لوٹ جاتا ہے اجسام و ابدان زمین میں چلے جاتے ہیں اور روحیں آسمان کی طرف پرواز کر جاتیں ہیں ، میں یہ سمجھتا ہوں کہ روح پر بھی کام ہونا چاہیے زمین میں جانے والی ہستیاں اپنے پیچھے یادوں کے چراغ روشن چھوڑ جاتی ہیں اور یہ حقیقت ہے کہ

خاک گلشن سے نکل کر گل نے ثابت کر دیا

خاک میں ملنے سے پہلے زندگی ملتی نہیں

ڈاکٹر مدیحہ بتول ایک بااصول خاتون ہے اور ان کا حلقہ ء احباب بڑا وسیع ہے ان کی استدعا پر بڑی بڑی عبقری ، عسکری اور فکری شخصیات موجود تھیں جن کا تذکرہ کیئے بغیر میرا کالم اپنے اختتام کو نہیں پہنچ سکتا ، میں سمجھتا ہوں مدیحہ بتول جیسی خاتون جو لیلۃ القدر کی حقیقی اور سچی مشیر ہے اس کی موجودگی میں کامیابی یقینی ہے اور اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ دن رات آ مور فاؤنڈیشن کے لیے کام کر رہی ہے میں ان کی کاوش کو اللہ کی نوازش قرار دیتا ہوں ۔

آمور فاؤنڈیشن کی سربراہ اور ان کے ڈائریکٹرز صاحبان یہ سارے کے سارے مور کی صفت رکھتے ہیں یہ جنگل میں چلے جائیں جنگلوں میں چلے جائیں پر پھیلا دیں گلستان کھلانے کی صلاحیتوں سے مالا مال ہیں اس لیے کہ ان کے اندر بہار موجود ہے اور وہ بیک زبان سب کے لیے بات کر رہے ہیں کہ

اگر ہمارے نصیبوں میں نو بہار نہیں

آؤ چمن پرستو خزاں ہی کو سازگار کریں

چمن پرستو میں سونیا ناز نے بھی اپنا ناز اپنے کاندھوں پر اٹھایا ہوا ہے ۔ سونیا ناز آمور فاؤنڈیشن کی سربراہ لیلۃ القدر کی چلتی پھرتی اشتہار ہے اور خواجہ سرا کمیونٹی کی سچی نمائندہ ہے علی محسن بطور ڈائریکٹر سپیشل پرسن موجود تھے ، قانونی امور سے نپٹنے کے لیے لیگل آمور لیگل فورم کے محترم آفتاب ورک کی دلائل و براہین سے آراستہ گفتگو بھی سنی گئی ، میاں فلک شیر وٹو اپنے شعبہ کے ڈائریکٹر کے طور پر اپنی کارکردگی کی بنیاد پر خوش نظری اور احترام کے سزاوار قرار دینے گئے ، چوہدری اختر حسین کلچر ونگ کے ڈائریکٹر کے طور پر موجود تھے ماشاءاللہ امجد اقبال امجد دبئی سے تشریف لائے وہ مایہ ناز شاعر اور تقریبات کے انعقاد کرنے میں ہمیشہ سبقت لے جاتے ہیں انہوں نے ڈائریکٹر کمیونیکیشن کی ذمہ داریاں اپنے ناتواں کندھوں پر اٹھا لی ہیں

جس بار نے سب پر گرانی کی

یہ ناتواں اس کو اٹھا لایا

حقیقت یہ ہے کہ امجد اقبال امجد جس تنظیم کے ساتھ وابستہ ہوں اس تنظیم کو اس ہستی پر ناز کرنا چاہیئے میں نے انہیں ہمیشہ قول کا پکا اور عمل کا سچا انسان پایا انہوں نے دبئی میں وہ کام کیئے ہیں جو ایک ادارہ نہیں کر سکتا شاعروں ادیبوں انشاء پردازوں اور ملک کی نامور عبقری شخصیات کو انہوں نے دبئی میں ارادت و عقیدت کے چراغوں کی روشنی کی لو میں ان کا خیر مقدم کیا ہے اور یہ وہ سرمایہ کاری ہے جو انہیں آج معاشرے میں خوش نظری اور احترام کا سزاوار قرار دیتی ہے میں دل کی اتھاہ گہرائیوں سے امجد اقبال امجد کی صلاحیتوں کو سلام پیش کرتا ہوں، ڈاکٹر نور الزماں اپنے وقت کے ولی ہیں ان کی سماجی خدمات کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا وہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی حیثیت سے شریک تھے اور مدیحہ بتول ڈاکٹر انہیں بڑی محبت سے خوش آمدید کہہ رہی تھی، مکرم ترین صاحب نے بطور ڈائریکٹر ٹورزم شرکت کی ان کی سیاحت کے حوالے سے خدمات ناقابل فراموش ہیں ، میں نے بھی زمانے کی سیر کی ہے اور اج کل عادل وحید نے عملی طور پر بھی سیاحت سے لطف اندوز کیا ہے میں نے تو آوارگی میں سیر کی تھی لیکن عادل وحید بڑے سلیقے سے عملی سیاحت کی وادی میں لے گئے اور میں تو اپنے بارے میں کہا کرتا تھا کہ

آوارگی میں ہم نے زمانے کی سیر کی

ایمان بچ گیا بس اللہ نے خیر کی

میرے خیال میں اگر آپ نے کنگڈم ویلی شرقپور کے نواحی دیہاتوں کے درمیان سرسبز و شاداب کھیتوں کی گود میں نہیں دیکھی تو آپ نے زمانہ نہیں دیکھا آپ یقین جانیئے کہ کنگڈم ویلی سکون، اطمینان اور امن کا گہوارہ ہے میں بے پناہ ممنون احسان ہوں اپنے استاد ماہر تعلیم جواں سال فہد عباس کا جنہوں نے اس ویلی کا وزٹ کروایا اور مجھے عادل وحید لاھور بیس منٹ میں لے گئے اور میں اپنی انکھ کی ڈبیا میں وہ سارے مناظر لے کر آیا ہوں یہاں سے کھانستے ہوئے گیا اور وہاں جا کر میں آلودگی سے پاک ماحول میں اپنے اپ کو صحت یاب پایا، اگر میں یہ کہوں کہ کنگڈم ویلی ایک شفا یاب ماحول ہے تو بے جا نہ ہوگا اس کے میر کارواں جناب غلام حسین شاہد زندہ دل انسان ہیں انہوں نے اس حسین وادی کو خوبصورت محل وقوع دیا ہے اور اس کے عقب میں پروجیکٹ ڈائریکٹر سارہ علی کا منصوبہ ساز ذہن کار فرما ہے میری لیلۃ القدر سے استدعا ہے کہ وہ اپنے تمام ڈائریکٹرز صاحبان کے ساتھ کنگڈم ویلی کا دورہ کریں اور پھر دیکھیں کہ آپ محسوس کریں گے کہ

ہم بیاباں میں ہیں اور گھر میں بہار ائی ہے

ایک خصوصی اعلان بھی اس میں موجود ہے کہ یوم پاکستان کے پر مسرت موقع پر آمور فاؤنڈیشن کی جانب سے کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس میں آمور فاؤنڈیشن کا سٹاف ، سپیشل پرسنز اور ایڈونچر کلب کی ٹیمیں حصہ لیں گی جیتنے والی ٹیموں کو نقد انعامات کے ساتھ ٹرافی دی جائے گی ، رات کے 10 بجے ٹورنامنٹ شروع ہوگا اور ٹیموں کے لئیے سحری کا بھی انتظام موجود ہے، لذت کام و دہان کے سارے اسباب آمور فاؤنڈیشن کی جانب سے میزوں پر چن دیے جائیں گے

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.