اور۔۔۔۔ سین بدل گیا
ملکی سیاست میں ا±ونٹ کس کروٹ بیھٹتا ہے قبل از وقت کچھ نہیں کہا جا سکتا ، بس یکلخت سین بدل جاتا ہے۔پنجاب کی 20 نشستوں پر ضمنی انتخاب سے ایک بار پھر سین بدل گیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے میدان مار لیا ہے۔ سیاسی ناقدین کی رائے میں اب شہباز شریف اخلاقی طور پر وزیرِ اعظم رہنے کا جواز کھو چ±کے۔ پنجاب ہاتھ سے گیا، کے پی کے میں آپ کی حکومت نہیں، سندھ میں آپ حکمران نہیں، بلوچستان بھی آپ کا نہیں تو وفاق میں آپ کے وزیرِاعظم رہنے کی کوئی وجہ نہیں رہتی۔ شہبازشریف صاحب کو عام انتخابات کا اعلان کر کے مستعفی ہو جانا چاہئے۔ اتحادی جماعتوں کے ترجمان کا۔کہنا۔ہے کہ الیکشن کمیشن کی غیر جانب داری سے عمران نیازی جھوٹے ثابت
ہوگئے۔ جن نشستوں پر ن لیگ کو شکست ہوئی ہے یہ وہی نشستیں ہیں جو 2018 میں پی ٹی آئی جیت چکی تھیانتخابات میں پی ٹی آئی نے پی ٹی آئی کو شکست دی انکے سابقہ کھلاڑیوں کو حالیہ کھلاڑیوں کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ دوسری بات یہ کہ پی ٹی آئی نے 20 نشستوں میں سے پانچ ہارے توخوشی اور مبارکباد کس بات کی؟ ن
لیگ کی پنڈی نشست کی جیت پی ٹی آئی کی پندرہ جیتی ہوئی نشستوں پر بھاری ہے۔ الیکشن کمیشن کی غیر جانب داری سے عمران نیازی جھوٹے ثابت ہوگئے دھاندلی کا شور شرابہ کرنے والوں کو اخلاقی شکست ہوئی عمران نیازی کو چاہئیے کہ قومی اداروں پر بے جاتنقید اور جھوٹے الزامات سے گریز کرے عمران نیازی نے ضمنی الیکشن کے انتخابی نتائج کو تسلیم کیا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ کل الیکشن کمشن کے ممنوعہ فارن فنڈنگ کے فیصلے کو بھی قبول کرینگے عمران نیازی کا دور گزرگیا کبھی بھی وزیراعظم نہیں بن سکیں گے۔ بد تمیزی بد کلامی جھوٹ اور فساد کی سیاست پی ٹی آئی کا ایجنڈا ہے خامیوں اور برائیوں کے حامل پارٹی کی جیت ملک اور قوم کے مستقبل کے لئے نیک شگون نہیں ہے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق۔پنجاب اسمبلی 371 کے ایوان میں پارٹی پوزیشن!۔پی ٹی آئی 178، ق لیگ 10 مجموعی نشستیں 188۔ ن لیگ 168، پی پی 7، آزاد 3، راہ حق پارٹی ایک: کل نشستیں 179چوہدری نثار غیر فعال، اسمبلی کی 2 نشستیں اب بھی خالی ہیں اس بار سین بدلا ہے اورپاکستان میں فوج کا نیوٹرل ہونا اور مضبوط الیکشن کمیشن پاکستان کی سیاست میں دو مثبت تبدیلیاں ہیں لیکن اب بہت دیر ہو چکی ہے، قوم کو اسٹیبلشمنٹ کی گندی سیاست کے نتائج ابھی دس سال مزید بھگتنا ہوں گے، بہت انتخابات دیکھے ہیں موجودہ الیکشن کمیشن جیسا کبھی نہیں دیکھا، پولنگ ڈے پر کسی حکومت کے دباو¿ میں نہیں آیا، فارم 45 پولنگ اسٹیشن پر پولنگ ایجنٹوں کو دینا اور اسٹیشن کے باہر چسپاں کرنا شفاف الیکشن کی علامت ہے، اس سے قبل کے تمام ضمنی انتخابات بھی گواہ ہیںپنجاب کے ان 20 حلقوں پر 2018 کے انتخابات میں ن لیگ کو شکست ہوئی تھی، دوسرے حکومت کی تبدیلی کے بعد عمران کا جعلی بیانیہ مقبول ہوا ہے تیسرے پٹرول کی قیمتوں میں 100 روپے فی لیٹر اضافہ اور مہنگائی ن لیگ کے خلاف گئی لیکن ن لیگ جو جیتے گی اس کا گین ہو گا یہ نشستیں اس کی نہیں تھیں،
پنجاب کے ضمنی انتخابات کے نتائج سے ن لیگ کے اس دعوے کو شدید ٹھیس لگے گی کہ پنجاب میں ن لیگ کا ٹکٹ جیت کی علامت ہے، اس کا بڑا اثر آئندہ کی سیاست پر ہو گا، ملک کی بھی ن لیگ کی بھی، نتائج بناتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ مقبول ہوا ہے مریم نے اسی
بیانیہ پر پنجاب میں ضمنی انتخابات جیتے تھے اب اسی پر عمران خان نے کامیابی حاصل کی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ وفاق اور پنجاب میں کیا سیاسی تبدیلی ہو گی اول تو حمزہ کی حکومت کا خاتمہ مشکل امر ہے دوسرے زین قریشی کو لانا پرویز الہی کے لئے خطرہ ہے، پنجاب کی سیاست میں سرپرائز بہت ہیں اور رہیں گےضمنی الیکشن میں 25 فیصد ٹکٹ رشتے داروں کو دیے گئے! ضمنی انتخابات میں 20 سیٹوں پر دونوں بڑی سیاسی جماعتوں نے مورثی سیاست کو فروغ دیا ہے اور رشتے داروں کو ٹکٹ دیے گئے ہیںفیصل آباد میں تحریک انصاف کے امیدوار علی افضل ساہی ہیں جو لاہور ہائی کورٹ کے موجود چیف جسٹس امیر بھٹی کے داماد ہیں۔اسی طرح لاہور میں میاں عثمان اکرم علیم خان کے حلقے سے تحریک انصاف کے امیدوار ہیں جو کہ میاں محمود الرشید کے داماد ہیں۔ ملتان میں شاہ محمود قریشی کا بیٹا زین قریشی بھی تحریک انصاف کی ٹکٹ پر امیدوار ہے۔اس کے علاوہ تحریک انصاف کے تین امیدوار ریٹائرڈ فوجی ہیں جن میں سے ایک کی الیکشن کمپین میں سابق ڈی
جی ئی ایس آئی جنرل ظہیر بھی تقریرکرتے نظر آئے تھے ن لیگ نے بھی یہی کیا ہے۔ لاہور میں ن لیگ کی طرف سے چوہدری امین گجر امیدوار ہیں۔ چوہدری امین گجر ماضی میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے دست راست سمجھے جانے والے عون چوہدری کے بھائی ہیں۔ اسی طرح ڈی جی خان میں ن لیگ نے محسن عطا خان کھوسہ کے بھانجے عبدالقادر خان کھوسہ کوٹکٹ جاری کیا ہے۔ اس سیٹ سے محسن عطا خان کھوسہ 2018 کے عام انتخابات میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے جیتے تھے۔ پاکستانی سیاست میں اب سین بدل رہ ہے۔
اِس کے کیا نتائج مرتب ہونگے۔
یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔