ٹیری فوکس
آئیے میں آج آپ کو آج کے اس کالم کے توسط سے ٹیری فوکس کے بارہ میں کچھ بتاؤں۔
اٹھارہ ستمبر کو ہمارے ہاں کینیڈا میں ہر سال سکول بورڈ کی جانب سے یہ دن Terry Fox ٹیری فوکس کے نام سے منایا جاتا ہے ۔جس میں سبھی بچوں کا حصہ لینا اخلاقی طور پر فرض ہوتا ہے، اور ویسے بچے اس میں خُود شوق سے حصہ بھی لیتے ہیں یعنی انکو کہنا یا مجبور نہیں کرنا پڑتا۔بچے اس دن کے لئے اپنے جیب خرچ میں سے ایک ڈالر دو ڈالر یا پھر زیادہ ٹیری فوکس Terry Fox کے نام پر فنڈ دیتے اور دن بھر زیادہ سے زیادہ دوڑنے کی پریکٹس کرتے ہیں۔ متعدد سکولوں کے مابین انفرادی طور پر علاقوں میں اور کمیونٹیز کے درمیان بھی اس دن ٹیری فوکس رن Terry Fox Run یعنی ٹیری فوکس کے نام پر دوڑ کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اسکے نام پہ کینیڈا کے مختلف شہروں میں سڑکوں کے نام بھی رکھے گئے ہیں۔ اسکے علاوہ بہت سی ایسی تنظیمیں ہیں جنہوں نے ٹیری فوکس کا نام بھی اپنی تنظیم کے ناموں کے آگے یا پیچھے لگا رکھا ہے تاکہ لوگوں کو ایک قسم کی آگاہی رہے۔
اس دن کی تاریخی اہمیت یہ ہے کہ ٹیری فوکس کینیڈا کے اس عظیم نوجوان کا نام تھا جو نوجوانی میں کینسر کا شکار ہو کر ایک ٹانگ سے محروم ہوا تو اس میں کینسر کی تشخیص اور علاج کی اہمیت کا احساس پیدا ہوا اور پھر اس نے یہی احساس عام کرنے کا بیڑہ اٹھا لیا۔اپنی ایک بچی ہوئی ٹانگ کے سہارے 1980 میں کینیڈا کے ایک حصے سے دوسرے تک دوڑتے ہوئے کینسر ریسرچ کے لئے فنڈنگ کی آگہی کا آغاز کیا۔ بہت سوں میں زندگی کی امید جگائی اور بیماری سے لڑنے کا حوصلہ پیدا کیا۔
اور پھر ایک تنہا نوجوان کا شر و ع کیا یہ سفر چوبیس ملین لوگوں میں بدلا جس نے کینسر ریسرچ کے لئے چھ سو ملین ڈالز کے فنڈز جمع کر کے دئیے بھلے وہ خود تو اپنے اس طویل سفر کے انجام سے پہلے ہی جسم میں تیزی سے پھیلتے کینسر کے سبب جان سے ہاتھ دھو بیٹھا مگر اسکا نام ، اسکا کام کینیڈا کے افق پر ہمیشہ کے لئے ایک روشن ستارہ بن کر جگمگا اٹھا اور اسکی جلائی ہوئی امید کی یہ شمعیں آج بھی یہاں کے نوجوانوں کے دلوں میں دھڑک کر اسکی یاد تازہ رکھے ہوئے ہیں۔