صوبے کو 24گھنٹے بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے ،بلوچستان اسمبلی

0 53

بلوچستان اسمبلی اجلاس میں بجلی کے بقایہ جات کو معاف کرنے اور 24گھنٹے بجلی کی فراہمی سے متعلق مولانا ہدایت الرحمان کے مشترکہ قرارداد کو متفقہ طور پر اتفاق رائے سے منظور کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف سے وفد کی شکل میں ملاقات کرکے بلوچستان میں بجلی اور گیس سے عوام کے مشکلات کے حوالے سے انہیں آگاہ کیا جائے تاکہ آئندہ سردیوں میں بجلی اور گیس سے متعلق عوام کے مشکلات آسان ہو میر زابد ریکی کے یونین کونسل شینگر ضلع واشک کو سب تحصیل کا درجہ دینے سے متعلق قرارداد کو واپس لیا گیا پنجاب اسمبلی اراکین کی بلوچستان اسمبلی آمد پر خوش آمدید کہا گیا جبکہ سانحہ کارساز کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی کی گی بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے اسپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی کے زیرصدارت شروع ہوا اجلاس میں شہدا کار ساز کے لی فاتحہ خوانی کی گئی پنجاب اسمبلی کے اراکین کی بلوچستان آمد پر خوش آمدید کہا اسمبلی اجلاس میں جماعت اسلامی کے صوبائی امیر و رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان نے بلوچستان نے بلوچستان میں بجلی کے بلز بقایہ جات معاف کرنے اور 24گھنٹے بجلی کی فراہمی سے متعلق قرار داد اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے بحث مباحثے کے بعد منظو ر کرتے ہوئے پینل چیئرمین نے رولنگ دی کہ بلوچستان میں گیس اور بجلی کہ حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کرکے اس مسئلہ کا حل نکالا جائے کیونکہ آگے سردیاں ہیں گیس اور بجلی دونوں نہ ہونے کے برابر ہیں جس سے صوبے کے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ اوچ پاور پلانٹ سے 930میگا واٹ حبکو پاور پلانٹ سے 500 میگا واٹ اور حبیب اللہ کوسٹل پاور پلانٹ سے 150میگا واٹ بجلی پیدا ہوتی ہے اس کے علاوہ ایران سے مستصل مکران اور تفتان کو ایران سے بجلی فراہم کرنے کا معاہدہ بھی کیا گیا 200میگا واٹ بجلی دینے کے بجائے اس وقت ایران سے 10میگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے ہماری تمام بجلی قومی گریڈ میں شامل ہوتا ہے وہاں سے ہمیں بہت کم مقدار میں بجلی فراہم کی جارہی ہے جس کی وجہ سے گھریلوں صارفین کاروباری حضرات اور ذمہ داری سے وابستہ افراد نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں بجلی کے بقایہ جات معاف کیے جائے اور 24گھنٹے صوبے کو بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے جائے قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے اصغر ترین سلیم کھوسو نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ اور گیس کی کم وولٹیج کے سبب عوام کو سخت مشکلا ت کا سامنا ہے آئندہ سردیوں میں صوبے کے عوام سراپا احتجاج ہوں گے کیسکو چیف کو بلاکر اس پر بریفنگ لی جائے جس پر اسپیکر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی نے کہا کہ اس سے پہلے بھی کیسکو چیف کو اسمبلی بلا یا گیا لیکن محرک علی مدد جتک خود حاضر نہیں تھے خاتون رکن صوبائی اسمبلی فرح عظیم شاہ نے کہا کہ ہمیں اسمبلی میں دور جدید کے تقاضوں اور ٹیکنالوجی پر بات کرنی چاہیے لیکن ہم آج بھی بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ پر بات کررہے ہیں آئی پی پیز کے ہم بل ادا نہیں کریں گے جو بجلی استعمال نہیں کرتے اس کا بل ادا کرنا پڑتا ہے اس کے علاوہ بہت سے ٹیکسز لگائے گئے ہیں جو ہم نہیں دیں گے محمد خان لہڑی مینا مجید بلوچ اور دیگر نے کہا کہ کوئٹہ میں شدید سردی پڑتی ہے لیکن بد قسمتی سے گزشتہ مارچ سے سوئی سدرن گیس کمپنی نے گیس پریشر کم رکھا ہے جس پر دو وقت کھنا بھی نہیں پکتا عوام کو مشکلات کا سامنا ہے اس پر گیس حکام کو بلاکر ان پر ان کا باز پرس کی جائے تاکہ آئندہ سردیوں میں ہمیں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے جس پر پینل چیئرمین خیر جان بلوچ نے نے قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان سے ایک وفد وزیر اعظم سے ملاقات کریں تاکہ انہیں صوبے میں بجلی اور گیس کے حوالے سے عوام کو تکالیف کے حوالے سے آگاہ کریں پینل چیئرمین نے ایوان کے رائے سے متفقہ طور پر قرار داد کو منظور کرلیا اسمبلی اجلاس میں سید ظفر آغا اور مولانا ہدایت الرحمان کے تین قرار دادوں کو آگے اجلاس کے لیے ملتوی جبکہ اسد بلوچ کے توجہ دلاو نوٹس کو نمٹادیا جبکہ میر زابد علی ریکی کی جانب سے یونین کونسل شینگر ضلع واشک جو کہ 35ہزار نفوس پر مشتمل علاقہ ہے یونین کونسل شنگرکی آبادی دیگر یونین کونسلوں کی بہت زیادہ ہے اس کے باوجود یونین کونسل شینگر کو سب تحصیل کا درجہ نہیں دیا گیا ہے جس پر صوبائی وزیر ریونیور میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ یونین کونسلوں کو سب تحصیل کا درجہ دینا ان کے لیے سٹاف اور وسائل کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے ڈیپارٹمنٹل سروے کے بعد ہی ہم اس پر فیصلہ کرتے ہیں جس پر میر زابد ریکی اور عاصم کرد گیلومیں تلخ جملوں کا استعمال ہوا تاہم قائد حزب اختلاف میر یونس عزیز زہری نے میر زابد ریکی کے قرار داد کو واپس لیا وقفہ سوالات میں میر زابدریکی نے وزیر خزانہ سے پوچھا کہ محکمہ جنگلات میں گریڈ 1سے 15کی 2024-25بجٹ میں کل کتنی آسامیاں تخلیق کی گئی ہے جس پروزیر خزانہ نے کہا کہ کوئی بھی آسامی نہیں رکھی گئی ہے میر زابد ریکی نے اپنے دوسرے سوال پر کہا کہ ضلع واشک کے لیے 2024-25میں محکمہ لائیو سٹا ک کے گریڈ1سے 15تک کتنی آسامیاں تخلیق کی گئی لیکن وزیر خزانہ کا یہ جواب بھی نفی میں تھا رکن صوبائی اسمبلی زابد ریکینے اپنے تیسرے سوال میں وزیر خزانہ سے پوچھا کہ 2024-25کے بجٹ میں ضلع واشک کے لیے محکمہ ہائیر ایجوکیشن میں گریڈ 1سے 15تک کل کتنی آسامیاں تخلیق کی گئی ہے جس پر وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ واشک کے لیے کل 6آسامیاں رکھی گئی ہے میر زابد ریکی نے وزیر خزانہ سے سوال کیا کہ 2024-25میں محکمہ زراعت میں واشک کے لیے گریڈ 1سے 15تک کتنی آسامیاں رکھی گئی ہے انہوں نے جواب دیا کہ کوئی بھی نہیں رکھی گئی ہے پوائنٹ آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے رحمت صالح بلوچ نے وزیر صحت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرے حلقہ انتخاب کے 300پوسٹیں کسی اور ضلع میں منتقل کیے گئے ہیں جس پر صوبائی وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے رحمت صالح بلوچ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ اگلے اجلاس میں محکمہ صحت سے معلومات کرکے انہیں آگا ہ کریں گے جس پر اسپیکر نے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس 21اکتوبر سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردی

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.