معصوم مصور کا اغوا اور ہماری ذمہ داری
زریاب اچک
یہ دلخراش واقعہ جو معصوم 9 سالہ مصور احمد کے اغوا سے متعلق ہے، ہمارے معاشرے کے لیے ایک بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے۔ ہمیں رنگ، نسل، زبان، یا قبیلے کی تفریق کیے بغیر مصور احمد کاکڑ کو اپنی اولاد سمجھتے ہوئے اس کی بازیابی کے لیے بھرپور آواز بلند کرنی ہوگی۔
یہ معاملہ محض ایک خاندان یا ایک گھر کا نہیں، بلکہ پورے معاشرے کی اخلاقی اور انسانی ذمہ داری کا امتحان ہے۔ ہم سب کو ایک قوم بن کر متحد ہونا ہوگا تاکہ مصور احمد کو اغوا کاروں کے چنگل سے بحفاظت واپس لایا جا سکے۔ آج مصور احمد کی بازیابی کے لیے آواز نہ اٹھانا، کل ہمارے اپنے بچوں کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔
ہم حکومت بلوچستان، تمام سیاسی جماعتوں، انجمن تاجران، اور ہر قوم و قبیلے کے رہنماؤں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس غم زدہ خاندان کا بھرپور ساتھ دیں اور اپنی تمام تر کوششیں مصور احمد کی بازیابی کے لیے صرف کریں۔ یہ وقت قبائلی یا لسانی تفریق کا نہیں بلکہ انسانیت کی یکجہتی کا ہے۔
ہم سب پر فرض ہے کہ ہم ان مظلوم والدین کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھیں اور ہر ممکن قدم اٹھائیں تاکہ مصور احمد کو محفوظ طریقے سے واپس لایا جا سکے۔ آئیں، اس ناانصافی ک