اسرائیل حماس معاہدہ غزہ کے متعلق ڈاکٹر نگار کا دھڑکتا دل و عزم کا اظہار!!!

0 114

سال 2024 ء میں کراچی کے شاندار و معنی خیز تعلیمی و فکری سفر کا احوال بیان کرنے کا سلسلہ جاری ہے کراچی زندگیوں میں کردار ادا کرنے والا زندہ و پاکیزہ شہر ہے 07 اکتوبر 2023 ء کو اسرائیل کے اندر مجاہدین فلسطین و غزہ نے طوفان الاقصی کے نام سے واقعتاً طوفان برپا کیا جس کے نتیجے میں اسرائیل و امریکہ اپنے تمام دوستوں کے ساتھ ہکا بکا رہ گئے تھے 1200 اسرائیلی فوجی و اشرافیہ کے قتل کرنے کے ساتھ درجنوں
فوجیوں کو گرفتار کرتے ہوئے غزہ ساتھ لائے اور پھر اسرائیل نے خوفناک انجام کی آرزو مندی کے لئے بھرپور جنگ عظیم کا آغاز کیا اور اتوار 19 جنوری 2025 ء تک جنگ بندی کی خصوصی کوشش میں مصروف قطر و مصر اور امریکہ و اسرائیل تگ و دو کر رہے ہیں-
ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر صاحبہ نے بے مثال و احساس دردمندی کا ادراک کرتے ہوئے
,,مسئلہ فلسطین ،، کے نام سے کتاب لکھنا شروع کیا ظاہر ہے کہ مسلہ فلسطین اپنے تاریخ و روایات کے ساتھ مل کر ہی سمجھا جاسکتا ہے اس لئے محترمہ ڈاکٹر صاحبہ نے 270 صفحات پر مشتمل کتاب میں 208 صفحات یعنی بار ابواب قدیم تاریخ سامی ایرانی یونانی اور رومی ادوار کے بعد اسلامی دور ، جدید تصورات و مسئلہ فلسطین ، پہلی جنگ عظیم و اعلان بالفور ، زیر انتداب فلسطین ،امریکہ کا کردار ،نکبتہ فلسطین ،اسرائیل جنگ و سقوطِ یروشلم الفتح و معاہدہ اوسلو مزاحمتی تحریک حماس و اخوان المسلمون کا ظہور غزہ بمقابلہ اسرائیل کے اندر بہت زیادہ تفصیل اور مستند حوالہ جات کے ساتھ اس پورے مسئلہ فلسطین کو بیان کیا ہے اور پھر 07 اکتوبر 2023 ء کے صبح سے طوفان الاقصی ڈائری لکھنا شروع کیا ہے سوشل میڈیا اور خبروں کے اس وسیع و بھرپور دینا میں ہمیں ابھی پندرہ ماہ پہلے تک کی خبریں زیادہ صحیح یاد نہیں ہیں ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر صاحبہ لکھتی ہے کہ,, آج صبح سویرے ہفتہ کے دن (یعنی 07 اکتوبر 2023 کو) حماس نے اسرائیل پر حملہ کردیا تھا اسرائیل کے جنوبی شہر اشکلون ( عسقلان) میں ایک ہفتے سے فیسٹول جاری تھا جس میں دینا بھر کے یہودی شریک تھے ہفتہ کو اس فیسٹول کو اختتام پذیر ہونا تھا صبح فجر کے بعد جب کہ صحرا میں لگے طویل و عریض تنبو میں رقص و سرود اور بادہ نوشی کی سرمستیاں عروج پر تھیں حماس کے جنگجووں نے شھر پر حملہ کردیا مسلح جنگجو غزہ کی سرحد پر اسرائیل کی طرف سے لگائی گئی باڑ کو کاٹ کر سیکنڑوں کی تعداد میں عسقلان میں گھس گئے ـ
لگتا تھا کہ حماس کی منصوبہ بندی وہی تھی جو ماضی میں اسرائیل کی رہی ہے 1956 ء کی عرب اسرائیل جنگ ہو یا 1967 ءکی جنگ ، اسرائیل نے ہمیشہ جنگ میں نہ صرف پہل کی بلکہ پہلا اور اچانک حملہ اس قدر شدید کیا کہ دشمن کو 💓 سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملے ـ یہی حکمت عملی اب حماس نے اختیار کی ـ
اگر حماس کے حملے کو مجرد طور پر دیکھا جائے تو دہشت گردی کی کاروائی لگتی ہے لیکن اگر 2005 ء سے اٹھارہ سالہ تاریخ دیکھی جائے تو ایک تجزیہ نگار بآسانی اس نتیجے پر پہنچ سکتا ہے کہ یہ اس گھٹن کا رد عمل ہے جس میں اسرائیل نے اہل غزہ کو مبتلا کر رکھا ہے ـ،،

ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر صاحبہ انتہائی معتدل اور متوازن تاریخ نگار ہیں اپنے اس قیمتی کتاب میں بھی انھوں نے بہت زیادہ احتیاط و احساس کے ساتھ واقعات سے نتائج اخذ کیے ہیں انھوں نے 08 اکتوبر کے صبح سے لے کر 28 اکتوبر 2023 کی روزانہ روداد لکھی ہے اور پھر کہا ہے کہ طوفان الاقصی ڈائری مسلسل لکھی جارہی ہے کتاب پریس میں جانے کی وجہ سے یہاں یہ سلسلہ روکا جارہا ہے $ امید ہے بعد میں یہ ڈائری الگ سے شائع کرادی جائے گی ـ،،
ہمیں امید ہے کہ ڈاکٹر نگار صاحبہ نے اپنے وعدے کے مطابق بامقصد و نتیجہ خیز ڈائری لکھنے کا تسلسل جاری رکھا ہوا ہوگا اور اب طوفان الاقصی کے 472 دنوں کے بعد پہلی و عارضی جنگ بندی کے موقع پر اس کی ترتیب و اشاعت کی طرف متوجہ ہونگے
ان چار پانچ سو دنوں میں اہل غزہ اپنے موقف پر ڈٹے رہے اس کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے ہم ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر صاحبہ کے قیمتی کتاب کے صفحات 211 سے 266 تک مختصر جھلکیاں دیکھتے ہیں ـ
پہلے دن اسرائیلی ذرائع کے مطابق غزہ سے متصل سات ٹاؤنز میں سے تین پر قبضے کیلئے جنگ جاری ہے اسرائیلی فوجی ریڈیو کے مطابق اسرائیل میں 20 مقامات پر جنگ جاری ہے معرکہ طوفان الاقصی کو اسرائیل نے فولادی تلوار کا نام دیا ہے حماس کے کمانڈر نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم کسی حد تک جانے کو تیار ہیں ـ
اس جنگ میں حماس نے ایک حیرت انگیز طریقہ سے غباروں کے ذریعے اپنے جنگجو اسرائیلی علاقوں میں اتارے اس طرح یہ جنگ اسرائیلی شہروں میں شروع ہوگئی الجزیرہ ٹی وی پر ایسے کئی غبارے اڑتے اور کامیابی کے ساتھ اسرائیلی علاقوں میں اترتے دیکھے ہیں یاد رہے کہ فلسطین یعنی حماس کے پاس کوئی فضائیہ نہیں ہے
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ٹی وی پر مختصر بیان میں کہا کہ,, ہم حالت جنگ میں ہیں اور فتح ہماری ہوگی ـ،،
قصہ مختصر یہ کہ اسرائیل اب مستقل طور پر حالت جنگ میں رہے گا اور فتح بھی نصیب نہیں ہوئی حالیہ معاہدے کی شرائط و ضوابط حماس و غزہ کے محکوم و مظلوم عوام کے حق میں سامنے آئے ہیں مبارک باد کے مستحق ہیں وہ معصوم و حسیں خواتین اور بچے و بچیاں جنھوں نے مستقل بنیادوں پر اس خوفناک جنگ میں اپنے سر باز مجاہدین کے ساتھ مل کر کھڑے رہے انھی خواتین و بچیوں کے معصوم و بھرپور قربانی نے دینا کو جگا دیا ہے بلاشبہ ڈاکٹر نگار سجاد ظہیر صاحبہ کی مسئلہ فلسطین پر بہترین کتاب کے بعد غزہ و فلسطین کے اہم ترین قائد شھید یحیی سنوار کی خوبصورت اور دلکش ناول کو اردو زبان کے قالب میں ڈھال کر,,مزاحمت ،، کے نام سے چھاپ دیا ہے جس کا تذکرہ و تبادلہ خیال دوسرے قسط میں کریں گے لیکن اہل عالم نے مذہب اور سیاست سے اوپر اٹھ کر غزہ کے محکوم و مجبور انسانوں کی زندگانی میں بنیادی حقوق کی حفاظت و پاسبانی کے لئے بھرپور آوازیں بلند کی ہیں جو انسانی شعور کی خصوصی بیداری اور جمہوری و انسانی ارتقاء کے علامت کے طور پر انتہائی نفیس و لطیف مستقبل کا فیصلہ کن کردار نبھانے کی خصوصی توجہ و احساس دردمندی کا ادراک و اظہار خیال کیا جاتا ہیں جسے سمجھنے اور اجاگر کرنے کیلئے بھرپور و توانا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہیں ـ##

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.