چین بلند و بانگ دعوئوں سے پرہیز کرے، نئی دہلی کی بڑھک
نئی دہلی: بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد چین اور بھارت کے حکام کشیدگی کے خاتمے کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود بھارت نے چین کو خبردار کیا ہے کہ وہ وادی گلوان کے حوالے سے بلند و بانگ اور ناقابل دفاع دعوئوں سے گریز کرے۔پیر کو چین اور بھارتی فوج کے درمیان جھڑپ میں بھارت کے 20 فوجی مارے گئے تھے اور یہ 45 سال کے دوران دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان سب سے خونریز جھڑپ ہے۔چین نے جھڑپ میں اپنے کسی فوجی کے زخمی یا ہلاک ہونے کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وادی گلوان کے حوالے سے چین کے دعوے کا جواب دیتے ہوئے بھارتی وارت خارجہ کے ترجمان انوراگ سری واستوا نے کہا کہ دونوں ملکوں نے صورتحال کو ذمے داری سے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے، البتہ بلند و بانگ اور ناقابل دفاع دعوے اس مفاہمت کی نفی ہو گی۔دونوں ملکوں کی افواج نے ایک دوسرے پر جھڑپ شروع کرنے کا الزام عائد کیا جہاں مذکورہ وادی ہمالیہ کی سرحدوں پر لداخ کے متنازع علاقے میں واقع ہے۔چین اپنے موقف پر قائم ہے جس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے جان بوجھ کر اشتعال انگیزی کی اور ان کے افسران پر حملہ کیا البتہ انہوں نے مذاکرات کا عندیہ بھی دیتے ہوئے وسیع دوطرفہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔