مولانا فضل الرحمان ریاست کے ستونوں پر حملہ نہ کریں، پرویز خٹک

0 167

اسلام آباد: حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ و وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اگر کوئی نظام توڑنا چاہتا ہے تو پھر اسی طرح جواب ملے گا، مولانا فضل الرحمان ریاست کے ستونوں پر حملہ نہ کریں، ہم برداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم کا استعفیٰ نا ممکن سی بات ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ چڑھائی کرنا چاہتے ہیں، اگر ایجنڈا پاکستان ہے تو بات کرنا پڑے گی، ہم نے اپنے کارڈ اوپن کر دیئے ہیں اور پھر یہ نہ کہیں کہ حکومت یہ کررہی ہے،لگتا ہے کہ اپوزیشن کا ایجنڈا کچھ اور ہے ، یہ ایجنڈا کشمیر کا معاملہ دبانے کیلئے کیا جا رہا ہے، صادق سنجرانی کو شامل کیا پرویزالٰہی کا معاملہ بھی کنفرم ہو چکا ، اسپیکر ، چیئرمین سینیٹ اور صدر بھی بات کریں تو اس میں کیا اعتراض ہے،ہر پارٹی کے سینئر لیڈرز سے رابطے میں ہیں، ہمیں اچھا رسپانس مل رہا ہے۔ہفتہ کو حکومتی مذاکراتی ٹیم کے سربراہ و وزیر دفاع پرویز خٹک نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کیلئے ہمارے پاس ایشو تھے صرف زبانی معاملہ نہیں تھا، پانامہ معاملے پر کمیشن کا فیصلہ ہم نے مانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن کے پاس مطالبات ہیں تو میز پر بات کریں، ٹیبل پر نہیں بیٹھیں گے ، ایشوز سامنے نہیں لائیں گے تو پھر افراتفری ہو گی، اگر آپ ہمارے ساتھ نہیں بیٹھتے اور بات نہیں کرتے تو ہم تو اپنا فرض ادا کر چکے ہیں، اگر آپ نہیں بیٹھے اور افراتفری پھیلی تواس کی ذمہ دار اپوزیشن ہو گی، اگر یہ بات نہیں کرتے تو مطلب ایجنڈا کچھ اور ہے، پھر ہم سے کوئی گلہ نہ کرے ہم آئین و قانون کے تحت نمٹیں گے، لگتا ہے کہ اپوزیشن کا ایجنڈا کچھ اور ہے اور یہ ایجنڈا کشمیر کا معاملہ دبانے کیلئے کیا جا رہا ہے، ہم نے اپنے کارڈ اوپن کر دیئے ہیں اور پھر یہ نہ کہیں کہ حکومت یہ کررہی ہے، اس لئے حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ کسی کا نقصان نہ ہو، ہمیں امید ہے کہ بیٹھ کر بات کریں گے، جو ایشو پاکستان کے حق میں ہو گا ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہں، آج تک کوئی مطالبہ اسمبلی میں پیش نہیں کیا گیا، ہم جمہوری لوگ ہیں ،ان چیزوں سے گزرے ہیں، ہمیں ان کی فکر نہیں بلکہ عوام کی فکر ہے، حکومت وہی فیصلہ کرے گی جس سے ملک میں ڈیڈ لاک نہ آئے، ہم نے گھبرا کر کمیٹی نہیں بنائی، یہ جمہوریت کے معاملات ہیں، ہم نے تو دھرن کے وقت بھی مذاکرات جاری رکھے، پی پی ، ن لیگ اور جے یو آئی کو بھی مذاکرات کا پیغام بھیجا، ان کو یہ ڈر بھ یہے کہ عمران خان نے پانچ سال گزارلئے تو ان کا کیا ہو گا، ہم نے کمیٹی بنائی، ارکان شامل کئے کیونکہ ہم بات چیت کیلئے مختص ہیں، جو مطالبات ہیں سامنے لے آئیں ہم بات کریں گے،اگر کوئی نظام توڑنا چاہتا ہے تو پھر اسی طرح جواب ملے گا، اگر ایجنڈا پاکستان ہے تو بات کرنا پڑے گی، ہم نے صادق سنجرانی کو شامل کیا ہے، پرویزالٰہی کا معاملہ بھی کنفرم ہو چکا ہے، اسپیکر ، چیئرمین سینیٹ اور صدر بھی بات کریں تو اس میں کیا اعتراض ہے، وزیراعظم عمران خان کا استعفیٰ نا ممکن سی بات ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ چڑھائی کرنا چاہتے ہیں، اس میں کیا حرج ہے کہ اگر چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر کمیٹی میں ہوں، دوسری طرف بھی اپوزیشن لیڈر سے بات ہو گی،اپوزیشن وقت ضائع نہ کرے کاغذ لائیں کہ دھاندلی ہوئی ہے، ہر پارٹی کے سینئر لیڈرز سے رابطے میں ہیں، ہمیں اچھا رسپانس مل رہا ہے، اے این پی، پی پی اور ن لیگ سب سے رابطے میں ہیں،امید ہے کہ بیٹھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ وہ ساتھ بیٹھیں گے ،اگر نہیں بیٹھیں گے تو نقصان پاکستان کا ہو گا جس پر حکومت آرام سے نہیں بیٹھے گی،مولانا فضل الرحمان ریاست کے ستونوں پر حملہ نہ کریں، ہم برداشت نہیں کریں گے، سیاسی تحریک میں ضروری ہے کہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہونے دی جائے، جو یہ ہمیں ڈائیلاگ کی آفر کرتے تھے وہی ہم انہیں کررہے ہیں، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ نا اہل حکومت ہے ہم بھی جواب دیں گے،بات چیت کیلئے جماعتیں نہ بیٹھیں تو نقصان پاکستان کا ہو سکتا ہے اگر یہ مہنگائی کی بات کرتے ہیں تو ہم بیٹھ کر اس بارے میں بات کر سکتے ہیں، پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ مسلح جتھوں کی اجازت نہیں، ہم نے دیکھا کہ ڈنڈوں پر خاردار تاریں لگائی گئی تھیں، اس کی اجازت نہیں ہے۔(اح+اس)

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.