تحریکِ عدم اعتماد۔۔۔اصف زرداری ان ایکشن
تحریکِ عدم اعتماد۔۔۔اصف زرداری ان ایکشن
کوئٹہ (ویب ڈیسک )
پیپلز پارٹی بلوچستان میں تبدیلی کے لیے تیزی سے سرگرم ہوگئی اس سلسلے میں پارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری نے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں سے رابطے شروع کر دیئے اس کے علاوہ آصف زرداری نے اپنے قابل اعتماد ساتھی سینیٹر قیوم سومرو کو ایک بار پھر خصوصی ٹاسک دے دیا جنہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنماؤں سے رابطے شروع شروع کردیے
پارٹی ذرائع نے بتایا کہ اس سلسلے میں ناراض ارکان کو اسلام آباد یاترا کے لیے خصوصی طیارہ بھی دیا گیا تھا اور اس تمام معاملے کی براہ راست نگرانی آصف علی زرداری خود کر رہے ہیں معلوم ہوا ہے کہ آ صف زرداری نے چار سال قبل بلوچستان کی منتخب حکومت کو گرانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اور ان کے خصوصی نمائندے سینیٹر قیوم سومرو مسلسل کویٹہ میں موجود ر ہےاور انہوں نے نواب ثناءاللہ زہری کی حکومت کو گرانے کے بعد میر عبدالقدوس بزنجو کو وزیراعلی منتخب کرایا
اور انہیں وزارت اعلیٰ کی کرسی پر بٹھانے کے بعد سندھ چلے گئے مگر یہ لوگ وعدے کے مطابق پیپلز پارٹی میں شامل نہیں ہوئے اور انہوں نے بلوچستان عوامی پارٹی قائم کی اور الیکشن میں اکثریتی جماعت بن کر سامنے جس کی وجہ سے مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت بنی اور بلوچستان میں پی ٹی آئی کی مدد سے بلوچستان عوامی پارٹی برسر اقتدار آئی آصف زرداری جام کمال کی حکومت کو گرا کر اس غلطی کا ازالہ کرنے کے علاوہ جام کمال کی حکومت کو گرانے کے بعد ان کے مخالفین کو پیپلز پارٹی میں شامل کرنا چاہتے ہیں
تاکہ ان منتخب نمائندوں کو پیپلز پارٹی میں شامل کرکے آئندہ ہونے والے الیکشن میں واضع کامیابی حاصل کر سکیں پیپلزپارٹی ذرائع نے بتایا کہ باپ پارٹی کے ارکان کی اکثریت پیپلز پارٹی کے ساتھ چلنے کو تیار ہے صرف تین ارکان ایسے ہیں جو پرانے مسلم لیگی ہیں وہ پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہے ہیں آصف زرداری کے نمائندے قیوم سومرو انک مرتبہ پھر قدوس بزنجو کو وزیراعلی بنانے کیلئے کوشاں ہیں
مگر دوسری طرف سابق وزرائے اعلیٰ میر جان محمد جمالی ظہور بلیدی اور سردار صالح بھوتانی بھی وزیر اعلیٰ بننےکے لئے لابنگ کر رہے ہیں معلوم ہوا ہے کہ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ناراض ارکان کی حمایت کرنے کی مخالفت کررہے ہیں ان کا کہناہے کہ یہ لوگ قابل اعتبار نہیں پہلے انھوں نے سردار ثناءاللہ زہری سے دھوکا کیا پھر پیپلز پارٹی کی مدد لیکر بھی بجائے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کے الگ جماعت بنائی اس لئے نہ تو ان کی مدد کی جائے نہ ہی ان پر بھروسہ کیا جائے