بلوچستان میں تعلیم کیلئے اربوں روپے کا بجٹ مختص ہے، لیکن نتائج حوصلہ افزا نہیں ،علی مردان ڈومکی
کوئٹہ(خ ن ) نگران وزیر اعلی بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی کی زیر صدارت جمعرات کو یہاں بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان اور ہیلتھ اسکریننگ سے متعلق ڈویلپمنٹ پارٹنر یونیسیف کا اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکرٹری ایجوکیشن صالح محمد ناصر ، پرنسپل سیکرٹری راشد رزاق ، اسپیشل سیکریٹری اسفندیار بلوچ ، یونیسیف کے نمائندوں سحرش ناگی ، افتخار شاہ ، شازیہ نزیر اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی اجلاس کو بلوچستان ایجوکیشن سیکٹر پلان اور ہیلتھ اسکریننگ سے متعلق تفصیلی بریفننگ دی گئی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اعلی بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کہا کہ شرح خواندگی میں اضافے کے لیے پانچ سالہ ایجوکیشن سیکٹر پلان اہمیت کا حامل ہے جس میں تعلیمی ترقی کا واضح روڑ میپ موجود ہے اس پلان پر عملدرآمد سے تعلیمی شعبے میں نمایاں بہتری آئے گی اور اسکولوں سے باہر موجود بچوں کی ایک بڑی تعداد کو اسکولوں کی جانب راغب کیا جاسکے گا نگران وزیر اعلی نے کہا کہ بلوچستان میں مفت لازمی تعلیم کا قانون موجود ہے جس پر عمل درآمد کی ضرورت ہے , بلوچستان میں تعلیم کے شعبے کے لئے اربوں روپے کا بجٹ مختص ہے تاہم نتائج حوصلہ افزا نہیں اس لئے تعلیمی شعبے میں غیر معمولی اصلاحات لانی ہوں گی اور اساتذہ کی پیشہ ورانہ استعداد کار میں اضافے کے لیے تربیت کا جامع منصوبہ تشکیل دینا ہوگا نگران وزیر اعلی نے سیکرٹری ایجوکیشن کو ہدایت کی کہ تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران کو پابند کیا جائے کہ وہ ہفتے میں کم از کم ایک مرتبہ ہائی اسکول ،مڈل اسکولوں کا دورہ کریں اور اساتذہ و عملے کی حاضری یقینی بنائیں اس کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسران کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے کے پی آئیز تشکیل دی جائیں ، نگران وزیر اعلی بلوچستان نے یونیسیف کے نمائندوں کو یقین دلایا کہ بلوچستان میں تعلیمی اصلاحات اور معاونت کے لئے جاری منصوبوں پر عمل درآمد کے لئے صوبائی حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی۔