اسرائیل اور حماس کے درمیان صلح ہوگئی
اسرائیل اور حماس کے درمیان صلح ہوگئی
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسرائیل اور حماس امریکی حمایت یافتہ جنگ بندی کی ڈیل پر رضا مند ہوگئے ہیں۔امریکی اخبارکے مطابق 24 گھنٹے میں 50 کے قریب یرغمالیوں کی رہائی کا امکان ہے اور فریقین کے درمیان طے پانے والا معاہدہ 6 صفحات پر مشتمل ہے اور معاہدے میں کلیدی کردار قطر نے ادا کیا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں لڑائی میں 5 دن کے وقفے پر اتفاق کیا ہے۔امریکی اخبار کی رپورٹ اسرائیلی حکام کی جانب سے کسی قسم کا رد عمل سامنے نہیں ا?یا ہے تاہم ترجمان وائٹ ہاو¿س کی جانب سے جاری بیان میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ امریکا دونوں فریقین کے درمیان معاہدے کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔گزشتہ روز بھی اسرائیل نے غزہ میں اقوام متحدہ کے اسکول میں پناہ لیے
فلسطینیوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 200 سے زائد افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر جو بائیڈن سے جنگ بندی کے لیے اسرائیل پر زور دینےکا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ ان جرائم پرکسی کو معاف نہیں کرے گی، اسرائیل کی جانب سے نسل کشی اپنا دفاع نہیں کہلائی جا سکتی۔اولاف شولز نے کہا کہ غزہ میں انسانی صورتحال میں فوری بہتری کی ضرورت ہے، اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے لیے دو ریاستی حل ہی بہترین آپشن ہے۔
جرمن چانسلر اولاف شولز نے مغربی کنارے میں اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے میں نئی آبادکاریوں کے خواہاں نہیں ہیں۔قطر نے جبالیہ کیمپ میں اقوام متحدہ کے اسکول پر بمباری کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسکولوں اور اسپتالوں پر اسرائیلی حملوں کی فوری بین الاقوامی تحقیقات ہونی چاہئیں۔خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 12 ہزار 300 سے زائد فلسطینی شہید اور 25 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔سعودی عرب نے بھی اقوام متحدہ کے اسکول پر اسرائیلی بمباری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔