“ملا”کواس کےکوہ ودمن سے نکال دو

0 20

تحریر: مفتی عبدالصمدساعد
صدرسیرت النبی فورم انٹرنیشنل ہرنائی

نوشہرہ میں ہونے والی “طوفان الاقصی”کانفرنس میں قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے ایک بارپھرعمران خان کویہودایجنٹ ثابت کرنے کے لئے جمائمہ گولڈ اسمتھ کے ٹویٹ کاحوالہ دیاجس میں انہوں نے کہاتھا کہ “اسرائیل کے ساتھ ہمارے خاندانی تعلقات ہیں،اورمیرے پاکستان کے اندرسابق رشتہ داروں کی بھی ان کے ساتھ تعلقات ہیں” اس ٹویٹ کاآخری جملہ بڑامعنی خیزاورجمعیت علماء اسلام کی موقف کے لئے ایک بہت بڑی تائیدہے،یعنی عمران کی سابق اہلیہ جمائمہ گولڈ اسمتھ نے بھی اعتراف کیاکہ عمران خان یہودی ایجنٹ ہے،دوسری بات مولانافضل الرحمن نے بطورنشرمکررجوبات دوہرائی جووہ ہرجلسہ عام بالخصوص خیبرپختونخوا کے جلسوں میں کرتے ہیں وہ یہ کہ ” جب کے پی کے میں پرویزخٹک کی حکومت بن رہی تھی تو میرے پاس کچھ لوگ آگئے اور مجھ سے کہاکہ عمران خان کی حکومت کو تسلیم کرلوجب میں نے بات نہ مانی تووہ مجبورہوکرمجھ سے یہ کہہ کر چلے گئے کہ” ہم نے خیبرپختونخوامیں عمران خان کو حکومت اس لئے دی کہ یہاں پشتون بیلٹ میں مذہب کی جڑیں مظبوط ہیں انہیں کمزور کے لئے ہمارے پاس دوسرا کوئی آپشن نہیں تھا سوائے عمران خان کے” بظاہرتویہ ایک جملہ ہے مگر یہ ایک داستان اورتاریخ کی طرف اشارہ ہے کہ واقعی ہی پشتونوں میں مذہب کی بنیادیں انتہائی گہرےاورسخت ہے،ہم آپ کو کچھ پس منظر میں لئے چلتے ہیں کہ خلافت عثمانیہ ٹوٹنے کےبعدنصف صدی سے زائد تک اللہ کی رحمت خلافت کے قائم کرنےکے لئے مختلف شخصیات اورمختلف قوموں کی طرف متوجہ ہوتی رہی کہ خلافت قائم کرکے اسلام کو کہیں ٹکانہ مل جائے،یہ رحمت کبھی مسلمانان ہند کی طرف متوجہ ہوئی،توکبھی پاکستانی کی طرف آئی،کبھی مصرکی تاریخی عملی درسگاہوں کادروازہ کھٹکھٹایا توکبھی حجازکےہدی خوانوں کے پاس گئی،غرض رحمت الٰہی ہرطبقے اورہرقوم کی طرف متوجہ ہوئی لیکن تمام وسائل،علمی درسگاہیں،اورجدیدحالات سے آگاہی کے باوجود بھی اسلام کو کہیں ٹکانہ نہ مل سکااورایک ہی جواب آیاکہ “منہ زورآندھیوں میں ہم توخودکونہیں سنبھال سکتے” پھراسلام سیدھے سادھے افغانی کے پاس آیااورکہاکہ نصف صدی بیتی مجھے “غریب”بنے ہوئے لیکن ایک ارب سے زیادہ مسلمانوں کے ہوتے ہوئے کوئی ٹھکانہ دینےکوتیارنہیں،یہ سن کرافغانی نے اپنی چادر کاندھے پر سنبھالتے ہوئے کہا” اگرچہ میرے پاس ان بوسیدہ کپڑوں اور اس چادرکے سواکچھ نہیں لیکن میں جس حال میں رہوں گا تجھ کوتنہانہیں چھوڑوں گا یہاں تک کہ میری جان میری جسم کوخیربادکہہ جائے،عربی کہ ایک کہاوت ہے کہ [سورج کوچمکادڑوں کےگالیاں دینے سے اس کوگہن نہیں لگاتا،اورچودویں رات کی چاندپرکتوں کے بھونکنے سے چاندکانورماندنہیں پڑتا]پشتون قوم بھی امت مسلمہ کے لئےسورج اورچاندہے،اس قوم کے اندرونی تمام چیزیں پائی جاتی ہیں جو اللہ کے انتخاب کے لئے کافی ہوتی ہیں،جن میں غیرتِ دینی،حمیت ایمانی،اہل قباء کی طرح طہارت ،مہمان نوازی،اسلامی شعائرسے انتہامحبت،مضبوط معاشرتی نظام،جدیدجاہلانہ تہذیب کے اثرات سے پاک ہونا،وغیرہ شامل ہیں،انسانی نفسیات کامطالعہ کرنے والے یہودی دماغ یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ پاکستان میں صوبہ سرحد کے مسلمان یہودوہنودکےعزائم کے راستے میں سے بڑی دیوارہیں،لہذااس دیوارکوگرانےیاکمزورکرنےکے لئےبہارت واسرائیل کی جانب سے بہت تیزی کے ساتھ کام جاری کردیاگیا،اس لئے صوبہ خیبرپختونخوا کے اندرمساجدکے کردارکوزیادہ سے زیادہ فعال بنانے کی ضرورت ہے کسی نے کیا خوب کہاہے :
افغان کی غیرتِ دین کاہے یہ علاج
ملاتواس کے کوہ ودمن سے نکال دو
حقیقت بھی یہی ہے کہ جب سے عمران خان پاکستان بالخصوص خیبرپختونخوا میں لانچ کردیا گیاہے وہاں اسلام “غریب تر” ہوتاجارہاہے،نوجوان نسل میں فحاشی وعریانی کی بیج بوئے گئے ہیں،سرعام بچوں اور بچیوں کونچوایاگیا،عوام الناس کوعلماء سے بدظن کردیاگیاجوکہ یہودوہنوداورقادیانیوں کاخاص ہدف ہے،علماء کوگالیاں دلوائی گئی،ائمہ مساجدکی داڑھیاں نوچی گئی،مساجدکوگرایاگیامندریں تعمیرکردی گئی،گستاخان رسول کورہاکرواگیا،قادیانی سرعام تبلیغ شروع کرکے مختلف ٹی ویزکے اسکرین پرآنے لگے،وہ اپنے مراکز کے سامنے مساجدلکھنے لگے،اس لئے مولانانے ببانگ دھل کہاجس قوم نے اس بات پرمیری مذاق اڑائیں کہ عمران خان یہودی ایجنٹ ہے آج وہ قوم خوداعتراف کررہی ہے اور دیکھ رہی ہے کہ واقعی عمران خان یہودی ایجنٹ ہے اورجن لوگوں نے چیلنج دیاتھاکہ ہم پشتونوں میں مذہب کی جڑوں کوکمزورکرناچاہتے ہیں وہ کسی حدتک اپنے مشن میں کامیاب ہوگئے مگرجمعیت علماء اسلام اور مولانا فضل الرحمن بھی میدان میں ڈٹے رہے انہوں نے عمران خان کی مشن پر پانی پھیردیاانہیں وہ کام نہ کرنےدیاجووہ کرناچاہتے تھے یہی وجہ ہے عمران خان اور اسکی جماعت جمعیت علماء اسلام اور مولانا فضل الرحمن سے سخت نفرت کرتی ہے،کیونکہ مولانافضل الرحمن نے بیس سال سے مسلسل ایک مضبوط موقف کے تحت عمران خان کے نام پر یہودیوں کی بائیس سالہ محنت تھیس نہس کردیااوراپنے قول کہ “مولوی جنازہ پڑھ کرچھوڑدیتے ہیں” پرمن وعن پورااترے ۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.