طالبان نے دہشتگردوں کیخلاف کارروائی نہ کی تو پاکستان کمین گاہوں میں گھس کر ماریگا ،جان اچکزئی
کوئٹہ (سٹی رپورٹر) بلوچستان کے نگراں وزیر اطلاعات بلوچستان جان علی اچکزئی نے کہاہے کہ طالبان حکومت کو پاکستان متعدد بار دہشت گردوں کو حوالے کرنے کا مطالبہ کرچکا ہے ہٹ دھرمی ترک نہ ہوئی تو پاکستان دہشتگروں کی کمین گاہوں میں گھس کر مارے گاغیر ملکی تارکین وطن کا انخلاءتواتر کے ساتھ جاری ہے اب تک 1 لاکھ 20 ہزار افغان مہاجرین جا چکے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرس کے دوران کیا۔ جان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان طالبان سے بار بار دہشگردوں کو حوالے کرنے کا مطالبہ کررہا ہے اور اس حوالے سے افغان حکومت بے حسی کا مظاہرہ کررہی ہے کیونکہ افغان حکومت ٹی ٹی پی کی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث دہشت گردوں کو حوالے کرنے کے بارے میں اپنی بے حسی ترک کردے بصورت دیگرپاکستان دہشتگردی کا منہ توڑ جواب دینا جانتا ہے اور دہشتگردوں کی کمین گاہوں میں گھس کر ماریں گے۔ پاکستان کے خلاف ٹی ٹی پی کو خطرناک اسلحہ کی فراہمی تشویش ناک ہے ۔ ان کا کہنا تھاکہ پاکستان میں 40 سال اپنے افغان بھائیوں کو پناہ دی اور اب وہ دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی کرنے کی بجائے انہیں ہتھیار دے رہے ہیںجو باعث تشویش امر ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کی مخالفت کی اور دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ اگر یہ سلسلہ بند نہ ہوا تو پاکستان اپنی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرسکتا اور اس کے حوالے سے دفتر خارجہ کی سطح پر جبکہ بلوچستان اور کے پی کے میں بارڈر پر فلیگ میٹنگ میں ان معاملات کو اٹھایا گیا جس طرح پاکستان میں اپنی پالیسی واضح کی ہے اور پاک فوج کے سربراہ جنرل حافظ عاصم منیر کی قیادت میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے جو اقدامات اٹھائے گئے ہیں وہ قابل تحسین ہے۔ پاک فوج کے بہادر جوانوں نے قربانیاں دیکر امن قائم کیا ہے ان کی قربانیوں کو سراہتے ہیں۔ ایک سوال ے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان حکومت ٹی ٹی پی کو اسلحہ فراہم کررہی ہے 31 اکتوبر کو ژوب میں ہونے والی دہشت گردی میں افغان ملوث تھے اور جس طرح امریکی کانگریس نے بھی اس بات کا برملا اظہار کیا ہے کہ افغان حکومت اپنی فرنچائز ٹی ٹی پی کو اسلحہ فراہم کررہی ہے اس حوالے سے انٹیلی جنس کی رپورٹ بھی حقیقت پر مبنی ہے پاکستان کے ساتھ ڈبل گیم کھیلنے سے گریز کیا جائے اس طرح کا اقدام افسوسناک امر ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چمن دھرنے کے شرکا اور افغاں حکومت سے رابطے میں ہیں لیکن ڈبل گیم نہیں ہونی چاہئے پاک افغان سرحدی راستے کھلے ہیں ایک اور سوال ے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک کے مفاد میں جو فیصلہ ہوا کرینگے الیکشن کمیشن کی مدد کرنا موجودہ حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے کہ وہ صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنائیں۔ افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب تک بلوچستان سے 1لاکھ 20ہزار تارکین وطن واپس جاچکے ہیں اور یہ عمل تمام تارکین وطن کے واپس جانے تک جاری رہے گا۔