حکومت کی عدم توجہی ، آئی ٹی انڈسٹری بحرانوں کا شکار

0 34

اسلام آباد ( زاہد گشکوری، مجاہدحسین اور ابوبکرخان ) پاکستان آئی ٹی انڈسٹری عین مسائل کی دلدل میں پھنسی ہوئی ہے ،دوسری جانب حکومت بہتری کے دعوے کر رہی ہے۔

حکومتی دعوے کے مطابق اس وقت تقریباً ساڑھے تین ہزار سے زائد آئی ٹی کمپنیاں بڑے، درمیانے اور چھوٹے سکیل کے بزنس ماڈیولز کے تحت پاکستان میں آئی ٹی سروسز کی فراہمی ، سوفٹ وئیرز کی تیاری، فروخت اور اپ گریڈنگ کا کام کر رہی ہیں۔

بظاہر یہ اعداد و شمار پاکستانی آئی ٹی انڈسٹری کی قابل اعتماد ترقی کا اشارہ دیتے ہیں ، وہ انڈسٹری جس کے بارے میں حکمران یہ دعویٰ کرتے آئے ہیں کہ پاکستانی آئی ٹی انڈسٹری پچیس ارب ڈالر کمانے کی اہلیت رکھتی ہے لیکن آئی ٹی انڈسٹری کولاحق بحران پر نظر ڈالی جائے تو اس شعبے کا نمایاں ترین مسئلہ سپلائی سائیڈ کا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ٹی کی خدمات کی ڈیمانڈ اتنی زیادہ بڑھی ہوئی ہے کہ ہم اسے پورا ہی نہیں کر پا رہے، پاکستان میں ہر سال ایک لاکھ آئی ٹی گریجویٹس کی ضرورت ہے لیکن تعلیمی اداروں سے صرف 25 ہزار لوگ ہی نکل رہے ہیں۔

انسانی حقوق، جمہوریت اور دنیا بھر میں سیاسی آزادی جیسے موضوعات پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم فریڈم ہاؤس کی 2023 کی انٹرنیٹ کی آزادی پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انٹرنیٹ آزاد نہیں۔

فریڈم ہاؤس نے اپنی سالانہ رپورٹ کے ذریعے دنیا کے 70 ممالک میں انٹرنیٹ کی آزادی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔ انٹرنیٹ تک رسائی میں مشکلات، سینسرشپ اور صارفین کے حقوق کے استحصال کی بنیاد پر ممالک کو 100 میں سے سکور دیا جاتا ہے۔

2023 کی فریڈم ہاؤس کی رپورٹ کے تحت پاکستان کو 100 میں سے 26 نمبر دیے گئے ہیں۔ بھارت میں انٹرنیٹ جُزوی طور پر آزاد ہے جبکہ کینیڈا جیسے ملک کو 100 میں سے 88 نمبر دیے گئے ہیں اور اُس کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جہاں انٹرنیٹ آزاد ہے۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستانی آئی ٹی انڈسٹری کا پرائیویٹ سیکٹر اپنے طور پر بہتر نتائج لانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن سرکاری شعبہ عدم توجہ اور کسی حد تک عدم تحفظ کا شکار ہے۔جس کی سب سے بڑی مثال سی ای او نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کا اپنا بیان ہے۔

اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق آئی ٹی کی برآمدات مالی سال 24-2023 ءمیں 24 فیصد اضافے کے ساتھ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 2.59 ارب ڈالر سے بڑھ کر 3.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق آئی ٹی سیکٹرنے گزشتہ سال جون کے مہینے میں ریکارڈ 30 کروڑ ڈالر کی برآمدات کی تھیں جو 2024 کی اسی مدت کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ تھیں۔ آئی ٹی برآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک بالخصوص سعودی عرب میں پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں کی خدمات کے حصول میں اضافہ ہے۔

اس کی بڑی وجہ عالمی سیاسی و معاشی حالات اور پاکستانی حکومتوں کی پالیسیاں ہیں جو آئی ٹی کمپنیوں اور فری لانسرز کے کام کرنے کے ماحول اور مالیاتی معاملات کو براہ راست متاثر کرتی ہیں۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.