قومی کمیشن برائے حقوق اطفال سیٹیز فور چلڈرنزنے بے گھر/سٹریٹ چلڈرن پر جامع پالیسی بریف متعارف کرایا

0 192

قومی کمشن برائے حقوق اطفال Cities for Children نے بے گھر/سٹریٹ چلڈرن پر جامع پالیسی بریف متعارف کرایا-

21 اپریل 2022، اسلام آباد*- قومی کمشن برائے حقوق اطفال (NCRC) نے Cities for Children کے اشتراک سے پاکستان میں اسٹریٹ کنیکٹڈ چلڈرن/بے گھر بچوں کے تعلیم اور تحفظ کے مسائل پر پالیسی بریف متعارف کرایا۔ اسٹریٹ چلڈرن/بے گھر بچے پاکستان میں سب سے زیادہ کمزور اور پسماندہ آبادیوں میں سے ایک ہیں۔

یہ پالیسی بریف پاکستان میں بچوں کے حقوق پر مبنی نظریے سے بے گھر بچوں کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیتی ہے، تعلیم اور تحفظ کے شعبوں میں پالیسیوں اور قانون سازی کا جائزہ لیتی ہے، اور پالیسی سازوں اور سول سوسائٹی کو فعال کرنے کے لیئے تجویز کرتی ہے۔

چیئرپرسن NCRC، افشاں تحسین باجوہ نے اسٹریٹ چلڈرن/بے گھر بچوں کو درپیش روز مرہ پسماندگی کے بارے میں بات کی، “اسٹریٹ سے منسلک بچے پاکستان میں سب سے زیادہ کمزور اور پسماندہ آبادیوں میں سے ایک ہیں – انہیں بہت سے مسائل کا سامنا ہے اور وہ انتہائی غربت میں رہتے ہیں، اور اکثر سڑکوں پر محرومی اور خطرے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کمیشن بے گھر بچوں کو ایک بہت سنگین مسئلہ تسلیم کرتا ہے، اور اس پالیسی بریف کے ساتھ ہم ان بچوں کے حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں، اور تعلیم اور تحفظ کےمسائل سے نمٹنے کے لیے سفارشات فراہم کرنا
چاہتے ہیں۔”

بانی Cities for Children مدیحہ انصاری نے کہا، ” بے گھربچوں / سٹریٹ چلڈرن کے موضوع پر بت چیت ضروری ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے مسائل پر روشنی ڈالنا بھی ایک اہم اور خوش آئند قدم ہے۔ ہمیں بچوں اور کمیونٹی سے سننے کی ضرورت ہے، تاکہ ان کی خدمت کزاری کے نظام شکیل کیے جا سکے۔ ہمارا ماننا ہے کہ ہر بچے کو بچپن کا حق حاصل ہونا چاہیے ہے۔”

سوزن اینڈریو، چائلڈ پروٹیکشن اسپیشلسٹ UNICEF نے کہا، “یہ حکومت، سول سوسائٹی کی تنظیموں، اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے تمام شراکت داروں کے لیے ایک کارروائی کی کال ہے۔ بچے حق کے حامل ہیں، اور انہیں تعلیم اور تحفظ کا وقار کا حق بھی دیا جانا چاہیے۔”

شفیق چوہدری Executive Director Parliamentarians Commission for. Human Rights نے اسٹریٹ چلڈرن کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے حکومت کی ذمہ داری کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا، ’’اسٹریٹ چلڈرن صرف اسٹیک ہولڈرز – والدین، اساتذہ، کمیونٹی – کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ ریاست اور حکومت کی ذمہ داری۔”

پالیسی بریف کے مطابق، ‘سٹریٹ چلڈرن/بے گھر بچوں’ کا لفظ ایک وسیع معنی رکھتی ہیں، جس میں ان بچوں کے مختلف پس منظر، تجربات اور شناخت کو شامل کیا گیا ہے- ان بچوں کے لیئے سڑکیں ان کی شناخت کا مرکزی حوالہ ہوتی ہیں۔ان میں پناہ گزین، نقل مکانی کرنے والے مہاجرین بچے شامل ہو سکتے ہیں۔ کچھ غیر ساتھی ہوتے ہیں لیکن بہت سے بے گھر بچوں کے گھر اور کمیونٹی سے مضبوط رشتے بھی ہیں۔

یہ پالیسی بریف دو اہم نقات پر توجہ مرکوز کرواتی ہے – سب سے پہلے تو ان بچوں کو تحفظ کے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے بشمول غفلت، استحصال، جسمانی، جذباتی اور جنسی تشدد ، منشیات کا استعمال؛ دوسری طرف انہیں تعلیمی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے -بے گھر بچے 2 کروڑ 22 لاکھ اسکول سے باہر بچوں کی آبادی کا حصہ ہیں – عَمُوماً ان بچوں کو کام اور اسکول کے درمیان انتخاب، داخلے میں رکاوٹیں، اور رسائی اور معیاری تعلیم کی مشکلات درپیش آتی ہیں-

پا لیسی بریف اس بات پر بھی روشنی ڈالتی ہے کہ اگرچہ بچوں کے حقوق کے تحفظ اور بے سہارا سے متعلق متعدد قوانین موجود ہیں، موجودہ قانون سازی عمر اور صوبوں کے لحاظ سے ہم آہنگ نہیں ہیں، خاص طور پرسٹریٹ چلڈرن/بے گھر بچوں کے مسائل سے نمٹنے کے لئیے نہ تو خصوسی قوانین ہیں۔ مزید یہ کہ ان پر ڈیٹا کی کمی ہے۔

پاکستان میں بے گھر بچوں سے جڑی حقیقی تعداد غیر متعین ہے کیونکہ یہ بچے یا تو غیر دستاویزی برادریوں سے ہیں یا پھر خانہ بدوش طرز زندگی گزار رہے ہیں۔

قومی کمشن برائے حقوق اطفال جامع پالیسی سازی کی تجویز کرتا ہے۔

قانون سازی کی اصلاحات کے سلسلے میں، متعلقہ وفاقی اور صوبائی قانون سازی پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہےجن میں غربت، بے گھری، اور پناہ گاہ سے محرومی کو مجرمانہ قرار دیا گیا ہے۔ مزید، پالیسی بریف میں بچوں کے تحفظ کے قوانین میں موجود خامیوں کو دور کرنے کی سفارش کی گئی ہے تاکہ بے گھر بچوں کو شامل کیا جا سکے، نفاذ کے قواعد وضع کیے جائیں، اور بچوں کے حقوق کے قوانین میں عمر کی ہم آہنگی کی جائے۔

تعلیم تک رسائی بڑھانے کے لیے، پالیسی بریف میں صوبائی لازمی تعلیمی قوانین کو نافذ کرنے، سماجی بہبود کے نیٹ ورک کی رسائی کو بڑھانے، عمر، رسمی شناختی دستاویزات، سکول میں داخلے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ آرٹیکل 25A کے نفاذ کی سفارش کی گئی ہے۔

تحفظ کے خطرات سے نمٹنے کے لیے، پالیسی بریف نگہداشت اداروں کے پورے تسلسل کے لیے قابل عمل آئٹمز کی سفارش کرتی ہے جس میں پہلے حفاظتی پروٹوکول، حفاظتی پالیسیاں، اور فلاحی کارکنوں کی سکت میں اضافہ شامل ہیں۔ بریف میں حفظان صحت، سیکھنے اور تفریح ​​کے لیے ’ڈراپ ان سنٹر‘ قائم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے – جہاں بچوں کو کیس مینجمنٹ کی مناسب خدمات جیسے مشاورت، والدین کی مدد، اور سماجی تحفظ کے جال تک رسائی حاصل ہو سکتی ہے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.