یہ کوئی نئی بات تو ہے ہی نہیں

0 113

تحریر وارث دیناری
ایک خبر کے مطابق
گزشتہ روز جیکب آباد پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے بھاری تعداد میں جدید خود کار اسلحہ گولیاں برآمد کرکے پولیس کی سرپرستی میں اسلحہ کی اسمگلنگ کی کوشش ناکام بناتے ہوئے پولیس موبائل اور سرکاری ویگو قبضے میں لے کر پولیس اہلکاروں سمیت وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر کے بیٹے کو حراست میں لے لیا گیا تاہم بعد ازاں صوبائی مشیر کے فرزند ارجمند کو چھوڑ دیا گیا اس خبر کی اطلاع فوری طور پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی کہ یہ تمام اسلحہ مبینہ طور کچے کے ڈاکوؤں کے لے جایا جارہا تھا اس بات میں کتنی سچائی ہے یہ تو ایماندارانہ غیر جانبدارانہ شفاف تحقیقات کے بعد ممکن ہے لیکن زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو
اس وقت بڑے بوڑھے بچے سب کا یہی کہنا ہے کہ یہ اسلحے کا کھیپ کچے کے ڈاکوؤں کو پکے کے ڈاکوؤں کی طرف سے تحفہ کے طور پر پیش کیا جارہا تھا نا جانے اسلحے کی یہ کھیپ کیوں پکڑی گئی ہے یہ بات حیران کن ضرور ہے
لگتا ہے کہ یہ کام کسی سر پھرے پولیس آفیسر ہی کا ہے ویسے جہاں پر پولیس میں کالی بھیڑیں ہیں وہی پر پولیس میں بہت ہی ایماندار بہادر اچھی شہرت رکھنے والوں کی بھی کمی نہیں ہے ہیں شاید ایسے ہی لوگوں کی بدولت یہ لولی لنگڑی سسٹم چل رہا ہے آپ سوچتے ہونگے اس طرح کے واقعات تو ہوتے رہتے ہیں پھر اس پر کالم لکھنے کی ضرورت کیوں کر پیش آئی تو جناب عرض ہے کہ اس وقت ملک بھر میں خاص کر سندھ پنجاب بلوچستان میں کچے کے ڈاکوؤں کے بے رحمانہ کاروائیوں سے لوگ عاجز آگئے ہیں ڈاکوؤں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں سے ان کا جینا انتہائی دشوار ہوگیا ہے ان کچے کے ڈاکوؤں اور پکے میں ان کے سرپرستوں کا ذکر ہر زبان زدعام ہے اور ہر طرف سے یہی مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے کہ کچے کے مٹھی بھر ڈاکوں کو ختم کرنے کے لئے پکے کے ڈاکوؤں کا پہلے خاتمہ ضروری ہے وطن عزیز میں امن و امان قائم رکھنے جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کرنے کے لئے سر فہرست پولیس کا ادارہ ہے جبکہ دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کی سپورٹ کےلئے ہوتے ہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہنا اور لکھنا پڑ رہا ہے کہ اسی ادارے میں موجود بعض کالی بھیڑیں ہر طرح کے جرائم پیشہ افراد کو سپورٹ کرتے ہیں اور ان جرائم پیشہ افراد کے لیے کام کرتے ہیں اسلحے منشیات سے لے کر قمار بازی فحاشی کے اڈے تک پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کی مرہون منت ہیں دکھ تو اس بات کا ہے پولیس کے علاوہ بھی جن جن جرائم کو روکنے کے لئے حکومت کی جانب سے ادارے قائم کئے گئے ہیں انہی اداروں میں موجود بعض بلیک شیپ نے اس جرائم کو پروان چڑھایا ہے یہاں پر میں کسی ایک ادارے کا نام نہیں لے سکتا ہوں کہ اس میں کرپشن نہیں ہے اور یہ ادارہ کرپشن فری ہے آخر اس طرح کیوں کر ہورہا ہے ہمارے اعلیٰ دماغ سی ایس ایس اور پی سی ایس کرنے والے بیوروکریٹس کہاں گئے ہیں کیا انھوں نے یہ ڈگریاں صرف اپنے یا پھر اپنے خاندان کی بہتری کے لئے لی ہیں اور ان کے لئے عوام باڑھ میں جائے ان سے کوئی سروکار نہیں ہے آخر ہمارے ادارے کب تک یو آنکھیں بند کر کے بیٹھے رہیں گے
برباد گلستاں کرنے کو ایک ہی الو کافی تھا
ہر شاخ پہ الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا
ضرورت اس امر کی ہے کہ اس گلشن اور اس کے مرجھانے ہوئے پھولوں کو بچانے الوں کے خاتمے کے لئے سندھ اور وفاقی حکومت کو فوری عملی طور پر سخت ایکشن لے کر کچے اور پکے کے ڈاکوؤں کی سر کوبی کرنے میں ایک لمحے کی تاخیر نہ کرے کیونکہ آپریشن میں تاخیر کی بدولت نہ صرف یہ ڈاکو اور ان کے سرپرست مضبوط ہوتے جارہے ہیں بلکہ ان کی سرگرمیاں اب کچے یعنی کشمور کندھکوٹ شکار پور گھوٹکی راجن پور تک محدود نہیں بلکہ ان کی کاروائیاں سندھ کے علاؤہ بلوچستان اور پنجاب بھر میں پھیل رہی ہیں
لہزا مزید تاخیر نا گزیر ہے جس سے بہت زیادہ نقصان کا اندیشہ ہے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.