پاکستانی سفارت خانہ یوکرائن میں یوم آزادی کی تقریب

0 212

تحریر: عمران امین

ایک فرد معاشرہ کی اکائی ہوتا ہے اُور افراد مل کر کسی بھی معاشرہ کی بنیاد رکھتے ہیں ان افراد کی اکثریت کا تعلق عمومی طور پر ایک رنگ اُور نسل سے ہوتا ہے مگر جو معاشرے ترقی کرتے ہیں وہاں دیگر رنگ و نسل کے افراد بھی آکر سکونت اختیار کرنا شروع کر دیتے ہیں ۔ اس مستقل سکونت کی وجوہات میں اُس معاشرہ کا بہتر تنظیمی و معاشی ڈھانچہ‘ امن و امان کی بہتر صورتحال اور بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کا اہم کردار ہوتا ہے ۔ماضی میںپاکستان کے غیر یقینی سیاسی اورمعاشی صورتحال سے تقریباً سب سر کا ری اور نجی ادارے متا ثر رہے ہیں لہذا مختلف اوقات میں پاکستانیوں کی کثیر تعداد مختلف ممالک میں تجارت ، ملازمت اور تعلیم کی غرض سے جا کر مستقل آباد ہو گئی ہے۔ اگرچہ نئی جگہ جا کر اپنی صلاحیتوں کابھرپور انداز میں اظہار کرنا مشکل ضرور ہوتا ہے مگر اُن پاکستانیوں کو داد دینا پڑتی ہے کہ جنہوں نے مشکل حالات اور تہی دامن ہونے کے باوجود دیار ِ غیر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور غیر ممالک میں اپنے وطن کا نام روشن کیا۔اگرچہ ماضی میںغیر ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کو درپیش مشکلات کے حل کے لیے آواز ضرور اُٹھائی جاتی رہی مگر عملی طور پر کچھ نہ کیا گیا ۔اس کی بڑی وجہ بیرون ملک قائم شدہ سفارت خانوں کا موثر انداز میں کام نہ کرنا تھا۔اس محاذ پر کامیابی تب ملتی جب بیرون ملک پاکستانیوں کے دکھ درد کو سننے اُور مسائل کو حل کرنے والے ادارے ،غیر ممالک میں آباد پاکستانیوں کوقیمتی سمجھتے ہو ئے ہر مشکل قدم پر سہا را دےنے اور راستہ بتانے کو عین فرض سمجھتے ہو ۔موجو دہ حکو مت نے پہلی دفعہ اُور سیز پاکستانیوں کی اہمیت کو سمجھتے ہو ئے اُن کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایسے افرا د کو بطورسفارت کار ذمہ دا ریا ں دی ہیں جو بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں کے اصل مسائل نہ صرف جانتے ہیں بلکہ اُن کے حل کا بہترین ادراک بھی رکھتے ہیں۔موجودہ پی ٹی آئی حکومت نے غیر ممالک میں مستقل مقیم یا عارضی طور پر قیام پذیر پاکستانیوں کی رہنمائی کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان سے محبت رکھنے والے اُورسفارت کاری میں پیشہ وارانہ مہارت کے حامل افراد کو مختلف پاکستانی سفارت خانوں میں اہم مناصب پر فائز کیا ہے۔ ریٹائرڈ جنرل زاہد مبشر شیخ ایسی ہی صفات کے مالک ہیںاُور پاکستان سے محبت اُن کے خون میں شامل ہے ۔

فوج میں اپنے شاندار کیرئیر کے دُوران نہایت عمدہ کارکردگی دکھانے کے بعدحکومت پاکستان نے اُن کی ذات باکمال میں چھپے ایک کامیاب سفارت کار کو پہچان لیا تھالہذا اُن کو یوکرائن جیسے اہم ملک میں سفارت کار نامزد کیا گیا اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ بیرون ملک پا کستانیوں کے خوابوں کو عملی تعبیر دینے کی بھر پو رصلا حیت اور قوت رکھتے ہیں ۔جنرل صاحب نے اس ذمہ داری کو ایک چیلنج سمجھ کر قبول کیا اُور اپنی نئی ذمہ داری کو سرانجام دیتے ہوئے پہلے دن سے ہی جنرل (ر)زاہدمبشر شیخ یوکرائن میں آباد اپنے ہم وطنوں کے ہر دکھ درد کو اپنا سمجھتے اُور ُان کے مسائل کے حل کے لیئے ہمہ وقت مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ اُن کی ترجیحات میں پہلے نمبر پر یوکرائن میں آباد پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرناہے اُور حکومت پاکستان کے نمائندہ ہونے کی حیثیت سے وہ اُور اُن کی پوری ٹیم بھرپور انداز میں اپنا موثرکردار ادا کرنا شروع ہو گئی ہے ۔جنرل (ر)زاہدمبشر شیخ نے اپنی عمدہ حکمت عملی سے یوکرائن اُور پاکستان کے تعلقات کو مزید بہتر کیا ہے نیز تجارتی حجم کو بڑھانے میں حائل مشکلات کو کم کرنے کی بھی کامیاب کوشش کی ہے۔ مزید برآںیوکرائن میں آباد پاکستانیوں کے لیے ویزا کے فوری حصول،تجارت کے لیے آنے والے پاکستانی تاجروں کے ویزے کی توسیع اُور دیگردرپیش مسائل کو فوری حل کرنے کے لیے اپنے عملے کو خصوصی ہدایات جاری کر رکھی ہیں ۔چونکہ وہ ایک تربیت یافتہ فرد ہیں لہذا یوکرائن میں آباد پاکستانیوں کے درمیان اپنے قومی تشخص کو زندہ رکھنے اُور مذہبی جذبے کو بیدار رکھنے کے لیے ہر سال اسلامی تہواروں اُور قومی اہمیت کے دنوں کو منانے کے سلسلے کو بھی کامیابی سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔اس سال بھی جنرل(ر) زاہد مبشر شیخ نے اس سال چودہ اگست کو یوکرائن میں اپنے سرکاری دفتر میں ایک شاندار تقریب کا انعقاد کیا ۔اس تقریب میں یوکرائن میں مقیم ہم وطنوں اُور یوکرائن کے سرکاری افسران کو پاکستان کی تشکیل و قیام کے دوران پیش آنے والی مشکلات سے آگاہی دی نیز نوجوان نسل کو اپنے اسلاف کی قربانیوں کی لازوال داستانیں سناتے ہوئے قائد کے فرمان اُور اقبال کے خواب کی مکمل تشریح بھی کی نیز تقریب میں پرچم کشائی کی رسم بھی ہوئی۔اپنے خطاب میں جنرل صاحب نے پاکستانی حکومت کے یوکرائن کے ساتھ سیاسی،تجارتی اُور ثقافتی تعلقات پر بھی روشنی ڈالی۔ اچھی بات یہ ہے کہ جنرل (ر) زاہد مبشر شیخ اس طرح کی تقریبات کا باقاعدہ انعقاد کرتے ہیں تاکہ دیار غیر میں مقیم پاکستانی اپنے مذہب کے عقائداُور اکابرین کے نظریات سے دُور نہ ہو جائیں۔اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ اس قسم کی تقریبات غیر ممالک میںقومی تشخص کو ابھارنے اُور اُجاگر کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں اُور خوشی کی بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان نے اپنے سفارت خانوں کو اس سلسلے میں خصوصی ہدایات بھی جاری کی ہوئی ہیں۔آج پاکستان ایسے اچھے اقدامات کی وجہ سے ہی دنیا میں ایک بہتر تشخص کے ساتھ اُبھر رہا ہے اُور غیر ممالک میں پاکستان اُورپاکستانیوں کے بارے میںسافٹ امیج بن رہا ہے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.