تحریک عدم اعتماد پر کئی ارکان کے دستخط جعلی بھی ہوسکتے ہیں ،جام کمال

0 192

کوئٹہ (ویب ڈیسک )وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ ناراض اراکین کے گروپ میں سے بعض اراکین نے صرف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے تک کا وعدہ کیا ہے تحریک کے حق میں ووٹ دینے کاوعدہ نہیں دیا اگر پی ڈی ایم کے لوگ نہ آتے تو ہم پر سوال اٹھایا جا سکتا تھاایک مہینے سے تمام ممبران سے ملاقاتیں ہو رہی ہے رابطے میں ہیں ناراض اراکین کے 33 میں ایسے بھی لوگ موجود ہیں جو ہمارے ساتھ بھی ہے پی ڈی ایم نے بی اے پی کے ممبر لاپتہ ہونے کا الزام لگایاجب ایک اسمبلی ممبر اجلاس میں آگئے تو خواتین کے لاپتہ ہونے کا الزام لگا دیا خدارا جھوٹ اور منفی پروپیگنڈا بند کریں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا سے بات چیت اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کیا۔انہوں نے کہاکہ کل اسمبلی میں اگر کوئی ممبر نہیں آیا تو ایسا نہیں کہ کسی نے اغوا کیا نہ آنے والے بی اے پی کے ممبران ہے ہمارا حصہ ہے جس طرح آج پی ڈی ایم کا رویہ ہے اور ہم سے سوال پوچھ رہی ہے، انہوں نے کہاکہ اگر پی ڈی ایم کے لوگ نہ آتے تو ہم پر سوال اٹھایا جا سکتا تھاایک مہینے سے تمام ممبران سے ملاقاتیں ہو رہی ہے رابطے میں ہیں ناراض اراکین کے 33 میں ایسے بھی لوگ موجود ہیں جو ہمارے ساتھ بھی ہے بہت سے ایسے لوگ ہیں جو صرف معاملات کو انتہا پر نہیں لے جانا چاہتے ہم وکٹیں نہیں گراتے اگر کوئی کریس چھوڑ دیں تو ہم کیا کریں ہمارا کوئی ارادہ نہیں کسی کو گرانے کا اپنے دروازے کھلے چھوڑے ہیںانہوں نے کہاکہ ناراض اراکین کے گروپ میں سے بعض اراکین نے صرف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے تک کا وعدہ کیا ہے تحریک کے حق میں ووٹ دینے کاوعدہ نہیں دیاوزیراعلیٰ بلوچستان نے ثناءبلوچ کاچیلنج قبول کرتے ہوئے کہاکہ مجھے امید ہے کہ آپ اپنے عزم اور قول پر قائم رہیںگے ،انہوں نے بشریٰ رند کے ٹویٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ افسوس کی بات ہے پی ڈی ایم نے بی اے پی کے ممبر لاپتہ ہونے کا الزام لگایاجب ایک اسمبلی ممبر اجلاس میں آگئے تو خواتین کے لاپتہ ہونے کا الزام لگا دیا خدارا جھوٹ اور منفی پروپیگنڈا بند کریں، وزیر اعلی جام کمال نے کہاکہ کبھی کہتے ہیں مسنگ ہیں کبھی کہتے اراکین غائب ہیںپھر غائب والا بولتا ہے میں موجود ہوں غائب نہیں، پھر کہتے ہیں خواتین نہیں ہیںپھر خواتین اپنے غائب ہونے کی تردید کرتی ہیں پھر خود نئے پارلیمانی لیڈر کیلئے درخواست دیتے ہیں،جنہیں غائب بولتے ہیں ان سب کے دستخط درخواست پر موجود ہیں۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ لاپتہ قراردئےے گئے ارکان کے لواحقین پولیس کے پاس جاکرمقدمہ درج کرائیں ،تحریک عدم اعتماد پر کئی ارکان کے دستخط جعلی بھی ہوسکتے ہیں ان کا فرانزک کرایا جانا چاہیے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ جام کمال خان نے مخالفین کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن ارکان کو لاپتا قرار دیا جارہا ہے ان کے لواحقین میں سے کیوں کوئی سامنے نہیں آرہا؟لواحقین سامنے آکر پولیس کے پاس جاکر مقدمہ درج کرائیں۔ان کا کہنا تھا کہ بہت سے اراکین نے صرف عدم اعتماد پیش کرنے تک ناراض گروپ کا ساتھ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ یہ اراکین ووٹنگ میں مخالفین کا ساتھ نہیں دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پر کئی ارکان کے دستخط جعلی بھی ہوسکتے ہیں ان کا فرانزک کرایا جانا چاہیے۔وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہاہے کہ اپوزیشن اور ناراض اراکین کو نمبر گیمز پر اعتماد ہے تو ووٹنگ تک انتظار کریں،رات گئے پارلیمانی لیڈر کیلئے درخواست پر انہی لوگوں کے دستخط ہیں جن کے بارے میں کہاجاتاہے کہ وہ غائب ہیں ، ہر قدم اور معاملے کے قواعد و ضوابط ہوتے ہیں ایسا پروپیگنڈا نامناسب ہے ان لوگوں کی مایوسی اور لالچ اب سمجھ سے بالاتر ہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن اور ناراض اراکین کو نمبر گیمز پر اعتماد ہے تو ووٹنگ تک انتظار کریںکچھ دونوں سے پروپگنڈا کیا جارہاہے غلط فیگرزبتایاجارہاہے غیر حاضر ممبران کا الزام لگایا گیا کہ ان کو لاپتہ کیا گیا ہے بشری رند نے بھی ٹویٹ پر کہاہے کہ میں لاپتہ نہیں بلکہ اسلام آباد میں ہوں۔پروپگنڈا کرنا غیر مناسبت ہے۔انہوں نے کہاکہ ڈیڑھ ماہ سے سوشل میڈیا پر ایک گروپ کے الزامات، منفی پروپیگنڈا جاری ہے گزشتہ روز تحریک عدم اعتماد کے موقع پر اراکین کے غائب ہونے کا الزام لگایا گیاکوئی ممبر اپنی مرضی سے نہیں آتا تو کہا جاتا ہے وہ غائب ہو گیا ہے میڈم بشری رند کا ٹویٹ بھی آ گیا کہ وہ علاج کے لیے گئی ہیںجام کمال نے کہاکہ کبھی وزیراعظم کی آمد سے متعلق بات کی گئی، ایسا پروپیگنڈا نامناسب ہے ان لوگوں نے پارلیمانی گروپ کے نئے لیڈر کی درخواست جمع کرائی ہے اس گروپ نے درخواست رات گئے اسپیکر کے پاس جمع کرائی جن کے بارے میں کہا گیا غائب ہیں، درخواست پر ان کے دستخط ہیں ان لوگوں کو جاننا چاہیے ہر قدم اور معاملے کے قواعد و ضوابط ہوتے ہیںان کو اپنے نمبرز پر اعتماد ہے تو چار پانچ دن انتظار کریں، سب واضح ہو جائے گاان لوگوں کی مایوسی اور لالچ اب سمجھ سے بالاتر ہے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.