بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اسے سیاسی طریقے سے حل کیاجانا چاہئے ،بلوچستان اسمبلی
کوئٹہ(ویب ڈیسک) بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اسے سیاسی طریقے سے حل کیاجانا چاہئے ، وزیراعظم پاکستان بلوچستان کے کسانوں کیلئے اعلان کردہ 10ارب روپے کی رقم فوری طور پر صوبے کو ادا کرے سیلاب متاثرین کیلئے بیرون ممالک سے آنے والی امداد بلوچستان نہیں پہنچ رہی ہے اسمبلی کی ایک پارلیمانی کمیٹی بناکر اسلام آباد بھیجی جائے جو وزیراعظم سے ملاقات کرکے ان سے پیکج کا مطالبہ کرے،اسپیکر کی رولنگ کے
باوجود ڈی جی پی ڈیم ایم اے سیمت کسی محکمے کے ذمہ دار آج ارکان اسمبلی کو بریفنگ دینے نہیں آئے ، کوئٹہ کے رہائشی علاقوں میں کمرشل پلازوں کی تعمیر پر پابندی عائد کرکے اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں متعلقہ محکموں کے افسران کو طلب کیا جائے۔یہ بات ارکان اسمبلی نے جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ بلوچستان اسمبلی کااجلاس ایک گھنٹہ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ وفاق سے بلوچستان کو ہر سہ ماہی میں فنڈز ملتے ہیں سیلاب سے بلوچستان میں املاک ، انفراسٹرکچر ، زراعت اور انسانی جانوں کا ضیاع ہوا اس فلور پر میں نے محکمہ زراعت کے 34 اضلاع میں جمع کئے گئے نقصانات کا ڈیٹا قرارداد کا حصہ بنا کر اسے منظور کرایا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق نے دس ارب روپے کا اعلان کیا مگر یہ رقم آج تک صوبے کو نہیں ملی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے سولہ ارب روپے کا پیکج دینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ٹریکٹر ، بلڈزور گھنٹے بیج اور دیگر شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں 245 ارب سے زائد کے نقصانات ہوئے ہیں ٓج ہونے والے کابینہ اجلاس کا دوسرا ایجنڈا سیلاب سے متعلق ہے
۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن بینچز پر بیٹھے لوگ بھی اس حکومت کا حصہ ہیں صرف فرق یہ ہےکہ ہمارے پاس وزارتیں ہیں اور انہوں نے وزارتیں نہیں لیں۔ انہوں نے کہا کہ دیگر ممالک سے آنیوالی امداد بلوچستان تک نہیں پہنچ رہی اسمبلی کی ایک پارلیمانی کمیٹی بنا کر اسلام آد بھیجی جائے جہاں وزیراعظم سے ملاقات کرکے ان سے پیکج کا مطالبہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ مکران یونیورسٹی میں پیراشوٹ کے ذریعے ایک شخص کو لاکر وائس چانسلر تعینات کیا گیا ہے وہاں لوگ احتجاج پر ہیں فیصلے کرنے والوں کو یہاں کے تعلیمی نظام ، معاشرتی اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے فیصلے کرنے چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ریڈ زون میں بیٹھی خواتین پر لاٹھی چارج کیا گیا کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ کسی کی آواز کو لاٹھیاں برساکر خاموش کرانے کی کوشش کرے ۔انہوں نے صوبائی مشیر داخلہ سے واقعہ کا نوٹس لیکر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اس کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرکے قانون کے مطابق سزا دی جائے ، سی ٹی ڈی نے میرے حلقے سے آٹھویں جماعت کے طالبعلم کو اٹھایا اور کافی بھاگ دوڑ کے
بعد ہمیں یہ بتایا گیا کہ ان کے پاس دھماکہ خیز مواد تھا ایسے واقعات نہیں ہونے چاہئیں وسیم تابش کے اغوا کا مقدمہ اسکے اہل خانہ نے درج کرایا اس کو قتل کرکے کیا پیغام دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کو انکے آئینی اور قانون حقوق چاہئے بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اسکو سیاسی طریقے سے حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سوات میں ظلم جبر اور ناانصافیوں کیخلاف لاکھوں لوگ سڑکوں پر نکلے ہیں ایسا نہ ہو کہ بلوچستان میں بھی لوگ سڑکوں پر نکل آئیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا ہر فرد دہشت گرد نہیں۔ اسلام آباد کے حکمرانوں کو سنجیدگی سے سوچنا چاہئے۔ اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے پوائنٹ آف آرڈر پر ایوان کی توجہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے متعدد علاقے اب بھی زیر آب ہیں دوسری جانب سیلاب کے بعد جرائم کے واقعات عام ہوچکے ہیں ، انہوں نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رولنگ کے باوجود ڈی جی پی ڈیم ایم اے سیمت کسی محکمے کے ذمہ دار آج ارکان اسمبلی کو بریفنگ دینے نہیں آئے ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں ایک جانب سیلاب سے زرعی شعبے کو نقصان پہنچا ہے دوسری جانب بلوچستان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ مزید بڑھا دی گئی ہے ، وزیراعظم نے کسانوں کیلئے رعاتی نرخوں پر بیج فراہم کرنے کیلئے دس ارب کا پیکج دیا لیکن بجلی کی عدم دستیابی سے دس ارب روپے کے پیکج کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پورے صوبے کی بجلی بند ہے وزیراعلی نے اعلان کیا تھا کہ وفاق نے رقم نہ دی تو وہ خود کیسکو کو ادائیگی کرینگے لیکن زمین داروں کے اڑھائی ارب روپے کیسکو کو نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے باوجود چیف سیکرٹری ، آئی جی ، ڈی جی پی ڈیم ایم اے بریفنگ دینے نہیں آئے ایوان کے باھر فزیوتھراپسٹس احتجاج کررہے ہیں ان سے مذاکرات کے باوجود پانچ دن گزرگئے لیکن گرفتار فزیو تھراپسٹس رہا نہیں ہوئے۔ بی این پی کے رکن اسمبلی ثناءبلوچ نے سابق چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ محمد نور مسکانزئی کی ٹارگٹ کلنگ میں شہادت کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں جنگل کا قانون ہے ، جسٹس محمد نور مسکانزئی سے اگر کسی کو کوئی اختلاف تھا تو وہ ان مکالمہ کرتے ، ان کی شہادت نے پورے سماج کو ہلاکر رکھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محمد نور مسکانزئی نے اپنی شہادت سے دس دن پہلے مجھے فون کرکے بتایا تھا کہ خاران میں ایک مرتبہ پھر 2013 سے پہلے والے واقعات شروع ہوگئے ہیں انہوں نے خاران میں مسلح گروہوں کی نشاندہی بھی کی تھی جو آزادانہ نقل وحرکت کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں خاران کے اسپتال میں چار لاشیں پھینک کر یہ دعویٰ کیا گیا کہ یہ لوگ سی ٹی ڈی سے مقابلے میں مارے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں گزشتہ بیس سال سے ایسے واقعات ہورہے ہیں اگر کسی نے جرم کیا ہے تو اس کو آئین و قانون کے مطابق سزا دی جائے بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اسے سیاسی انداز میں حل کیا جائے ۔انہوں نے نشتر اسپتال سے ملنے والی لاشوں کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ، ثناءبلوچ نے کہا کہ سیندک کے حوالے سے بنائی گئی اسپیشل کمیٹی کی مدت ختم ہوچکی ہے ،مذکورہ کمیٹی کے ایک سال تک چیئرمین کا انتخاب تعطل کا شکار رہا جبکہ اگلے برس کوویڈ کے باوجود ہم نے اس کمیٹی کے دو اجلاس منعقد کئے ،انہوں نے ایوان میں تحریک پیش کی کہ مذکورہ اسپیشل کمیٹی کی مدت میں مارچ 2023 تک توسیع کی جائے ۔بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن عارف جان محمد حسنی نے کہا کہ ثنا بلوچ نے کمیٹی کے اجلاس بلانے تھے جو انہوں نے نہیں بلائے ، اب اگر نئی کمیٹی بن رہی ہے تو اس کے لئے نئے چیئرمین کا انتخاب کیا جائے ۔ صوبائی وزیر زراعت میر اسد اللہ بلوچ نے کہا کہ جس کمیٹی نے پوری مدت میں کوئی نتیجہ نہیں دیا اس کو کیسے توسیع دی جاسکتی ہے ، ہا¶س کو اختیار ہے کہ صوبے کے وسیع تر مفاد میں نئی کمیٹی تشکیل دے ، ارکان کے رائے مختلف ہونے پر ڈپٹی اسپیکر نے ووٹنگ کرائی جس پر کمیٹی کی مدت میں اضافہ سے متعلق تحریک کو مطلوبہ اراکین کی تعداد حاصل نہ ہوسکی۔جمعیت علما اسلام کے رکن اسمبلی یونس عزیز زہری نے کہا کہ بارشوں سے بلوچستان میں زراعت کو شدید نقصان پہنچا ہے ، وزیر زراعت بتائیں کہ انہوں نے زراعت کے شعبے کے لیے کیا کیا ، سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد وزرا اپنے اپنے حلقوں تک محدود رہے بتائیں کس وزیر نے کتنے علاقوں کا دورہ کیا ، وزرا اپنے حلقے کے نہیں پورئے صوبے کے وزیر ہوتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ خضدار میں دو سال قبل ٹراما سینٹر قائم ہونے کے باوجود بھرتیاں نہیں کی گئیں جس کی وجہ سے ٹراما سینٹر فعال نہیں ہوسکا ، مشینری کی موجودگی اور بھرتیوں کی منظوری کے باوجود بھرتیاں کیوں نہیں کی جارہیں اس کی وضاحت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ سرکاری افسران نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے باوجود ایوان کو اہمیت نہیں دی۔پشتونخوامیپ کے رکن نصراللہ زیرئے نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی صوبے کا سب سے اہم ایوان ہے اور اس کے کسٹوڈین کی رولنگ انتہائی اہمیت رکھتی ہے ۔ انہوں نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی رولنگ کے باوجود چیف سیکرٹری ، آی جی ، ڈی جی پی ڈیم ایم اے ارکان اسمبلی کو بریفنگ دینے نہیں آئے ۔ انہوں نے کہا کہ پورا صوبہ سیلاب کے بعد سے پانی میں ڈوبا ہوا ہے بتایا جائے کہ صوبے میں سیلاب سے کتنے گھر منہدم ہوئے اور کتنے لوگ کھلے آسمان تلے پڑئے ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں نصیرآباد کی بات نہیں کرتا ، کوئٹہ کے نواحی علاقے ہنہ کا بارشون سے نقشہ ہی بدل گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سی اینڈ ڈبلیو کے 361 ملازمین کو بحال کیا گیا جو خوش آئند ہے لیکن اسی کیٹگری کے 109 ملازمین کو نظرانداز کردیا گیا ہے ، اسی طرح پی پی ایچ آئی اور کیو ڈی اے کے ملازمین اپنے حق کے لئے سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارئے صوبے کے طلبا کی بڑی تعداد پنجاب کے تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں جہاں انہیں مختلف طریقوں سے تنگ کیا جارہا ہے ، اسی طرح اسلامک یونیورسٹی میں ہمارئے صوبے کے طلبا کے اسکالر شپس کا مسلہ ہے انہیں دیکھا جائے۔صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری نے کہا کہ ہمارے لیڈر عمران خان نے پی ڈی ایم کو شکست دیکر تمام حلقوں میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کا احترام کرتے ہیں۔ پارلیمانی سیکرٹری برائے ایس اینڈ جی اے ڈی بشریٰ رند نے کہا کہ بجلی کے بلوں پر عائد ٹیکس واپس لیا جائے بلوچستان کی عوام بھاری بھرکم ٹیکسز ادا کرنے کے متحمل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن علاقوں میں سیلاب سے گھر ہی نہیں رہے جنہوں حکومت نے آفت زدہ بھی قرار دیا وہاں بھی بجلی کے بل آرہے ہیں۔پاکستان تحریک انصاف کے رکن مبین خلجی نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں عمران خان 13 جماعتوں کو شکست دیکر کامیاب ہوئے جس پر عوام کو خراج تحسین پیش ہیں آنے والے وقت میں صوبے میں بھی تحریک انصاف دو تہائی اکثریت حاصل کرکے حقیقی نمائندوں کو ایوان میں لائے گی انہوں نے محمد نور مسکانزئی کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور ڈپٹی اسپیکر سے استدعا کی کہ کوئٹہ کے رہائشی علاقوں میں کمرشل پلازوں کی تعمیر پر پابندی عائد کرکے اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں متعلقہ محکموں کے افسران کو طلب کیا جائے۔عوامی نیشنل پارٹی کے رکن نعیم بازئی نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں ایمل ولی خان کو 63000 سے زائد ووٹ ملے جو اے این پی کے تھے باقی اتحادیوں کے ووٹ کہاں گئے۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات کے دوران کے پی کے اور پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت نے تمام وسائل کو عمران خان کیلئے بروئے کار لاتے ہوئے لیڈی ہیلتھ ورکرز تک کو تعینات کیا۔ بی این پی کے رکن اسمبلی اختر حسین لانگو نے کہا کہ بلوچستان میں ایک انتہائی قیمتی شخص سابق چیف جسٹس کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی خاران میں پیش آنے والے واقعے میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں شہید ہونے والے وسیم تابش کو محض اشعار لکھنے پر لاپتہ کیا گیا تھا۔ گزشتہ ماہ لاپتہ افراد سے متعلق وفاقی حکومت کی قائم کمیٹی کو دی گئی فہرست میں بھی وسیم تابش کا نام شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیارت اور قابو میں شہید کئے گئے افراد بھی لاپتہ کئے گئے تھے جن کے نام حکومت کو فراہم کی گئی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی بدامنی کے واقعات کو اس طرح قابو نہیں کیا جاسکتا ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ان واقعات کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن تشکیل دی جائے اس دوران وہ بات کررہے تھے کہ کورم کی نشاندہی کی گئی جس پر بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کی سہ پہر چار بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔