ہم ایک بہت بڑے قومی بحران سے گزر رہے ہیں یہاں پر قومی روایتیں پامال ہوگئی ہیں کچھ لوگوں کے اشاروں پہ قومی نظم ٹوٹ گیا ہے،لشکری رئیسانی

0 106

خضدار(,مجیب زیب)قومی سیاسی رہنماء سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے خضدار پریس کلب کے صدر عبدالجبار حسنی دانش مینگل سید ثناء اللہ شاہ بشیر احمد رئیسانی کو انٹرویو دیتے ے ہوئے کہاہے کہ وڈھ میں جو تنازعہ ہے جس کو آپ سیاسی یا قبائلی کہہ سکتے ہیں جس کی وجہ سے بہت بڑے نقصان کا خدشہ ہے کسی بھی مسئلے میں دو یا تین آراء ہوتے ہیں ، یقیناً جو واقعہ پیش آیا ہے اس میں کچھ لوگوں کے مفادات ہیں کچھ طبقات کے اور کچھ اداروں کے ہونگے ۔ مگر ہم نے کسی کے ذاتی رائے کو نہیں دیکھنا ہے بلکہ سب نے اجتماعی قومی مفاد کو دیکھنا ہے ہمارا ایک قومی نظم ہوا کرتا تھا جسکو خود غرض لوگوں نے اور اداروں نے بد نظمی کا شکار کیا اور وہ قومی نظم ہمارا ٹوٹ گیا ۔ اب بھی تھوڑی بہت قومی روایتیں ہیں اور نظم ہیں ان کی جو لوگ رضا کارانہ پابندی کرتے ہیں وہ اس قوم کے ساتھ اچھائی کر رہے ہیں میرا فرائض منصبی اور نواب اسلم رئیسانی کے فرائض منصبی ہمیں پابند کرتا ہے کہ ہم اپنے کردار ادا کریں ایسے تنازعات میں کہ جس میں کسی خاندان کو کسی قبیلے کو یا کسی قوم کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ ہم نے دونوں فریقین سے بات کی اور ہم کوشش یہ کر رہے ہیں کہ ایک مستقل جنگ بندی ہو اور اسی طریقے سے یہاں کے جو نیوٹرل معززین ہیں ، علماء ہیں یا ایسے خیر خواہ سیاسی لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ صوبہ جس نقصان اور بحران سے گزر رہا ہے اس کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تو ان کے ذریعے ہم کوشش کرینگے کہ ہم کوئی مستقل حل تلاش کریں ۔کل ہم دونوں فریقین سے ملے ۔ آج ہم نے خضدار میں قیام کیا اور آج دوبارہ کل کی جو پیش رفت ہوئی ہے اس پر عملدرآمد کی کوشش کریں گے ۔ ہم ایک بہت بڑے قومی بحران سے گزر رہے ہیں یہاں پر قومی روایتیں پامال ہوگئی ہیں کچھ لوگوں کے اشاروں پہ قومی نظم ٹوٹ گیا ہے ۔ ہمارے معاشرے میں تعلیم حاصل کرنے والے صرف نوکری کی حصول کے لیے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور قومی خدمات کو پس پشت ڈال رہے ہیں ۔ ہم نوجوانوں سے یہی اپیل کرتے ہیں کہ علم کے ذریعے اپنے قومی وقار کو بلند کریں جس بحران سے ہم گزر رہے ہیں اس بحران سے نکل جائیں ۔ ہم یہاں اس لئے ائے ہیں کہ اس فساد اور بحران کو ختم کریں تاکہ لوگ جس طرح سے متاثر ہو رہے ہیں وڈھ سمیت اردگرد کے لوگ اس سے محفوظ رہیں جس کی وجہ سے ہائی وے بند ہورہے ہیں اور کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں اس کے اثرات ہیں ۔ ہم انشاء اللہ نیک نیتی سے اس مسئلے کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرینگے اور اس مسئلے کا ایک باضابطہ حل نکال کر لوگوں کے سامنے رکھیں گے ۔ میں اہل قلم سے یہی توقع رکھتا ہوں کہ انفرادی رائے کو چھوڑ کر اجتماعی رائے کو ترجیح دینے میں اپنا کردار ادا کرینگے ۔ تاکہ صوبے میں روایات کو برقرار رکھ کر امن قائم کرنے میں کردار ادا کر سکیں

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.