چیف سیکریٹری بلوچستان کی خصوصی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر ژوب شہک بلوچ کی جانب سے سے کلچرل ہال میں کھلی کچہری کا انعقاد

0 359

ژوب (نامہ نگار) چیف سیکریٹری بلوچستان کی خصوصی ہدایت پر ڈپٹی کمشنر ژوب شہک بلوچ کی جانب سے سے کلچرل ہال میں کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا ۔ جس میں مختلف ڈیپارٹمنٹ کے سربراہان اور نمائندگان ، انتظامی افیسران ، آل پارٹیز ایکشن کمیٹی کے ممبران ، ژوب قومی جرگہ کے ممبران سمیت شہر کے مختلف سماجی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاؤہ عام شہری بھی کثیر تعداد میں شریک ہوئے ۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔ جس کے بعد ڈپٹی کمشنر شہک بلوچ نے شہر کے مجموعی مسائل کی نشاندہی اور ان کے مناسب حل کے لیے شرکاء سے مطالبات جاننا شروع کیے ۔ مسلم لیگ ن کے ضلعی صدر اجمل اعوان ، پشتونخوا میپ کے جمال لالا ، اڈہ یونین کے باران کلیلوال ، اے این پی کے نذیر افغان ، جے یو آئی کے حافظ حضرت گل بابر اور تاجر یونین کے محمد دین خروٹی نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا ڈی سی صاحب اکثر اوقات مختلف میٹنگ میں مصروف ہوتے ہیں جس کی وجہ سے ان تک رسائی مشکل ہوتی ہے اس کے علاوہ شہر میں پانچ کروڑ روپے کی لاگت سے کچھی گلیوں کے بجائے پکی گلیاں توڑ کر ٹف ٹائل لگائی گئی ہے جو کہ انتہائی ناقص کوالٹی کے بنے ہوئے ہیں ان کی غیر جانبدارانہ انکوائری کی جائے ۔ شہر کے ہوٹلوں اور کولڈڈرنکس کی دکانوں میں صفائی اور حفظان صحت کے اصولوں کا انتہائی فقدان ہے ۔ کھانے پینے کی اشیاء میلے کچیلے برتنوں میں دی جاتی ہیں ۔ میونسپل کمیٹی کی جانب سے موجودہ ایک محلے کی صفائی کا کام قابل داد ہے لیکن شہر کے دیگر محلوں میں بھی صفائی کی جائے ۔ سول ہسپتال سے قیمتی مشینری چوری ہوئی ۔ جس میں پولیس تھانہ ژوب کی ناکامی کے بعد کیس کرائم برانچ کے حوالے کردیا کیا لیکن تاحال مشینری برآمد ہوئی ہے نہ ہی چور پکڑے گئے ہیں ۔ سول ہسپتال میں میں دوائی ناپید ہے ۔ شہر میں عرصہ چار ماہ سے پانی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے ہے ۔ ویگن مالکان کی ہٹ دھرمی برقرار ہے جو کہ سواریوں کو زبردستی اپنے ویگنوں میں لے جانے پر مجبور کر رہے ہیں ۔ شہر میں کالے شیشوں والی گاڑیاں سر عام گھوم رہی ہیں ۔ منشیات فروشی کا کام عروج پر ہے ۔ شہر میں کیمکل ملا زہریلا دودھ فروخت ہورہا ہے ۔ انکے خلاف مقدمات درج کی جائے اور دکانیں سیل کردی جائے ۔ ریڑھی پتھاروں اور غیر قانونی پارکنگ کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے ۔ بازار میں پیدل چلنا محال ہو گیا ہے انہوں نے ژوب ڈویژن کی منظوری کے بعد ڈویژنل کمشنر اور ائی جی ژوب رینج کو فوری طور پر ژوب میں تعینات کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔ مختلف محکموں میں ٹینڈر میرٹ پر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور کہا کہ شہر کے بیچ سے گزرنے والی سیرابی ندی میں تمام آبادی کا سیوریج پانی شامل گیا ہے ۔ حالانکہ اس ندی کے ذریعے کلی اپوزی میں سبزیاں اور دیگر اجناس کاشت کی جا رہی ہے ۔ یہی سبزی کھانے سے مختلف قسم کی بیماریاں پھیل رہی ہیں ۔ ژوب قومی جرگہ کے چیئرمین اختر شاہ مندوخیل نے فیک لوکل کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جعلی لوکل کی ویری فکیشن کے لیے بنائی گئی کمیٹی ہمیں نا منظور ہے ۔ مقامی اقوام پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ اور جعلی لوکل کو فوری طور پر کینسل کر دی جائے
ڈپٹی کمشنر نے یہ تمام مطالبات سننے کے بعد تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ میں شہر کے مسائل کے حوالے سے مختلف محکموں کے ساتھ میٹنگ کرتا رہتا ہوں جو کہ میری مجبوری ہوتی ہے البتہ عام شہریوں کے لیے میرے دروازے ہر وقت کھلے رہتے ہیں ہیں اور نہ ہی میں نے شہریوں کے لیے کوئی مخصوص وقت فکس کیا ہے ۔ بلکہ میں ہر وقت عوام کی خدمت کے لیے حاضر رہتا ہوں ۔شہر میں منشیات اور تجاوزات کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور لیویز منشیات کے خلاف برسر پیکار ہیں اور اب تک بہت سی گرفتاریاں ہوچکی ہے ۔ جس پر عدالت میں کیس چل رہے ہیں ۔ سیرابی نالی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں خود مذکورہ نالی کا ویزٹ کرونگا اور اس کا ایک بہترین حل ڈھونڈ نکالوں گا ۔ لوکل ویریفکیشن کمیٹی عدالت سے منتخب کر دی گئی ہے جو کہ گزشتہ روز عدالت میں پیش بھی ہوئی ہے ۔ جس کسی کو موجودہ کمیٹی پر اعتراض ہے ہے ۔ وہ عدالت سے رجوع کریں ۔ البتہ ہم نے جن لوکلز کی ویری فکیشن کی ہے ۔ ان کا لسٹ عوام کو دے سکتا ہوں ۔ مزید یہ کہ اگر کسی کو کسی لوکل پر اعتراض ہے وہ اسی شخص کے نام سے درخواست لکھ کر ہمیں دے دیں ۔ ہم ان کے خلاف تفتیش کرکے رپورٹ دے دیں گے
ٹف ٹائل کے حوالے سے لوکل گورنمنٹ کے اے ڈی فضل قادر نے کہا کہ مذکورہ ٹف ٹائل بالکل اسٹینڈرڈ کے عین مطابق ہے اور ہم نے اس کا باقاعدہ لیبارٹری ٹیسٹ بھی لیا ہے ۔ ہسپتال کے حوالے سے ڈی ایچ او منیر شاہ نے بتایا کہ جتنی دوائی ہمیں ملتی ہے ہم سٹور میں عوام کے لیے مہیا کر دیتے ہیں ۔ نواحی علاقوں میں میں موجود بی ایچ اوز کے لیے ماہانہ 30 سے 35 ہزار تک کی دوائیاں ملتی ہے جو کہ منتخب کردہ کمیٹی کی زیر نگرانی تمام بی ایچ اوز کو بھیجی جاتی ہیں ۔ زہریلی دودھ کے حوالے سے ڈاکٹر نصیب اللہ کاکڑ نے کہا کہ مجھے دفتری امور بھی سرانجام دینے ہوتے ہیں ۔ اس کے علاوہ بھی میں دودھ کی چیکنگ کیلئے دورے کرتا رہتا ہوں ۔ اہف ائی آر کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مناسب یہی ہو گا کہ ایک سرکاری کمیٹی بنا دی جائے جو کہ ایف آئی آر درج کرنے اور مقدمات چلانے کا انتظام سنبھال لیں ۔ جس پر ڈپٹی کمشنر نے کمیٹی بنانے کا بھی عندیہ دے دیا
آخر میں تمام شرکاء نے کھلی کچہری منعقد کرنے کو خوب سراہا اور ڈپٹی کمشنر سمیت تمام انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.