قاسم رونجھو کا استعفیٰ منظور ،حکومتی وزیر خود آئینی ترمیم پر متفق نہیں تھے،اختر مینگل
)بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ قاسم رونجھو کا استعفی منظور کرلیاحکومتی وزیر خود مجوزہ آئینی ترمیم پر متفق نہیں تھے اس سرکس کو کیا نام دیں؟ زرداری کا سرکس، شریفوں کا سرکس یا آئی ایس آئی کا سرکس ہے آئینی ترامیم کا محرک نہ بلاول ہے نہ وہ بوٹ والا ہے وہ بوٹ والے ہیں قاسم رونجھو اپنی آب بیتی سنانا چاہ رہے تھے، حکومت نے شرم کے باعث کورم توڑاسینٹ اسمبلی میں نامعلوم افراد با وردی آئے تھے قاسم رونجھو زور آور لوگوں نے 6 دن مہمان بنایا وہاں مچھروں سے ملیریا ہوگیا زبردستی ووٹ لیا راجہ ناصر عباس تمام پارٹیاں کو چلو بھر پانی میں ڈوب کر مرنا چاہیے ہم ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ ہیںان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیااس موقع پر قاسم رونجھو، راجہ ناصر عباس بھی شریک تھے سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ سیاسی ممبران پارلیمان کو اٹھانے کی مذمت کرتا ہوں، تمام پارٹیاں کو چلو بھر پانی میں ڈوب کر مرنا چاہیے، اس سارے واقعے پر کسی نے ایک لفظ تک نہیں کہا۔ ہم ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ ہیںانہوں نے کہا ہے کہ حکومت اس آئین کی ترامیم کی منظوری لی جائے تو یہ آج تاریخ میں نہ کہ صرف سیاہ الفاظوں میں لکھی جائے گی وہ سیاسی پارٹیاںجنہوں نے کہا کہ ہے ہم نے دن رات کوشش کر کر آئینی ترامیم کو منظور کرایا ہے یہ زندگی بھر ان کے سیاسی کیریئر پر ایک سیاہ دھبے کے مانند ہوگا آج کل جب یہ مرحلہ ختم ہوا ہمارے دونوںسینیٹرزکو جب لایا گیا ان سے ووٹ لیے گئے وہ آئے نہیں تھے وہ آتے تو دوسرے ممبران کی طرح آتے ہیں جب سیاسی شیشوں میں بند ان گاڑیوں میں ان کو لایا گیا سیکیورٹی اتنا پروٹوکول تھا جو شاید میں زندگی میں کبھی میں ایم این اے رہا ہوں اتنا پروٹوکول مجھے نہیں ملا ہوگا ان کو سیکیورٹی ان کو وردی تو پہنائی گئی تھی سینٹ اسمبلی کے ملازمین کی لیکن حقیقتا اس باوردی کے پیچھے وہی وردی تھی یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے وہی نامعلوم افراد تھے جو سب کو معلوم ہے وہ نا معلوم افراد ہیں جو بلوچستان سے ہر روز لوگوں کواٹھا کر کے لے جاتے ہیں پارٹی میں یہ فیصلہ کیا کہ وہ اراکین چاہے وہ کسی مجبوری کے تحت زیاتی کے تحت جبر کے تحت انہوں نے اس ایک غیر آئینی ایک سیاہ ترین آئینی ترامیم میں ووٹ دیا ہے وہ اپنا سینٹ سے استعفی پارٹی کو پہنچا دے تو ہمارے سینیٹر قاسم رونجھو آج صبح پہنچے سینٹ سیکرٹریٹ میں انہوں نے اپنا استعفی پیش کیا تو آج ارادہ یہ تھا کہ سینٹ کے اجلاس میں بھی وہ اپنی آبددی بھی بتائیں گے اور اپنااستعفی چیئرمین کے سامنے وہ خود پیش کریں گے لیکن جب ہم وہاں پر پہنچے حسب روایت ان کی تاریخ جس طرح میں تین ستمبر کو استعفی دینے ایوان میں پہنچا توکھلبلی سے مچ گئی تھی بالکل اسی طرح ہی کھلبلی میں تھی اور ان کو پتہ تھا ان کا چٹا بٹا سب کھول کے رکھ دوں گا اور وہ ایک ریکارڈ کا حصہ بن جائےگاانہوں نے کہا ہے کہ عرفان صدیقی بیٹھے ہوئے تھے تو کہیں سے کوئی شاید وہی نازل ہو گئی کہیں سے کوئی اشارہ آگیا انہوں نے پہلے اورز کو سسپینڈ کیا اور 20 منٹ کا وقفہ دے دیا اور اسی دوران ہم نے دیکھا کہ تمام ممبران جو ہیں وہ ایک ایک کرتے ہوئے نکلنا شروع ہو گئے چند ایک چھوڑ دیے گئے بی این پی کے سربراہ نے کہا کہ ترمیم کے لیے ہمارے دو لوگوں کو اٹھایا گیا۔ ہماری خاتون سینیٹر نے آنسو بہاتے ہوئے اپنی آپ بیتی سنائی۔ انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم کو چھپانے کی کیا ضرورت تھی؟ بچوں کو زدو کوب کر کے آئینی ترمیم منظور کرائی گئی۔ جن لوگوں نے آئینی ترمیم منظور ہونے پر خوشی منائی، انہوں نے اپنی سیاسی قبر کھودی ہے 20 منٹ کے بعد پھر اجلاس شروع ہوا اور کسی ایک ممبر نے کورم کی نشاندہی کی اور وہ کونسا ممبر تھا یہ وہ خود کچھ دن پہلے لاپتہ ہوا تھا اس نے نشاندہی کی اور ہمارے سینٹر کو اس بات کی اجازت تک نہیں دی گئی کہ وہ اپنی ابدیتی وہاں پر بیان کریں اور اپنا استعفی پیش کریں تو مجبورا آج پھر ہمیں اپ لوگوں کے سامنے آنا پڑا اور قاسم ہمارے پارٹی کے جو پارلیمانی لیڈر بھی ہیں سینٹ میں سینیٹر ہیں وہ اپنی بتائیں گے یہاں کی جو ا پولیٹیکل پارٹیاں ہیں جو جن کو عوام کا خیال نہیں جن کو صرف اور صرف اقتدار کی ہوس سے انہوں نے ان کو طاقتور بنائے اور ان کو یہ معلوم ہے کہ اقتدار بغیر ان کی چاپلوسی اپ نے خود نہیں دیکھا تھا وہ ٹی وی ٹاک شو میں بوٹ اٹھا کے رکھتے تھے ٹیبل پر بوٹ رکھا تھا انہوں نے اور آج وہی شخص جس ائینی ترامیم کی کے لیے پریچنگ کر رہا ہے اس آئینی ترامیم کو منظور کرنے کروانے کے لیے دلائل دے رہا ہے بلاول بھٹو بھی اسی آئینی ترامیم کے دلائل دے رہے ہیں تو اس کا مطلب اس آئینی ترامیم کا محرک نہ بلاول ہے نہ وہ بوٹ والا ہے وہ بوٹ والے ہیں 2001 میں میرے خیال میں اگر میں غلط 99 میں پرائم منسٹر کو ان کو تو پھر بھی یہاں تک لائے نا اس پرائم منسٹر کو اسی قوت میں مکہ اور مدینہ تک نہیں پہنچایا تھاقاسم رونجھو نے کہا ہے کہ یہ زور اور لوگ تھے جہاں سے بھی آئے تھے چھ دن مجھے مہمان بنایا چھ دن مچھروں کے کاٹنے سے ملیریا ہو گیا ایک پہلے میں ڈایلسیز کا مریض ہوں اور اس حالت میں مجھے دو دفعہ ڈائلیسز بھی کرانے لے گئے تھے راجہ ناصر عباس نے کہا کہ میں ممبران پارلیمان کو اٹھانے کی مذمت کرتا ہوں، تمام پارٹیاں کو چلو بھر پانی میں ڈوب کر مرنا چاہیے، اس سارے واقعے پر کسی نے ایک لفظ تک نہیں کہا۔ ہم ظالم کے خلاف اور مظلوم کے ساتھ ہیں۔