چین کی امریکہ کی سی پیک پر کرپشن اور ڈیٹ ٹریب سمیت دیگر الزامات کی سختی سے تردید

0 157

اسلام آباد:  چین کے پاکستان میں سفیریائو جنگ نے امریکہ کی جنوبی ایشیا ء کے لئے قائم مقام نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کی سی پیک پر کرپشن اور ڈیٹ ٹریب سمیت دیگر الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہسی پیک پاکستان اور چین کی حکومتوں کے تعاون سے چلنے والا منصوبہ ہے، سی پیک پر ڈیٹ ٹریپ کا الزام غلط ہے ، چین پاکستان کی امداد سے بڑھ کر تجارت کی ترقی میں مدد کا خواہاں ہے،سی پیک کے حوالے سے چیئرمین نیب، حکومت اور اداروں سے بات چیت کی ہے،اب تک کرپشن کا ایک ثبوت بھی نہیں ملا، سی پیک کرپشن سے پاک منصوبہ ہے،امریکی نائب وزیرخارجہ سی پیک پر تبصرہ کرنے سے پہلے احتیاط سے کام لیں اور جھوٹے الزامات نہ لگائیں، اگر ان کے پاس سی پیک میں کرپشن کے ثبوت ہیں تو وہ ثبوت فراہم کریں،سی پیک ان کا مسئلہ اور درد سر نہیں ہونا چاہیے

اور محض میڈیا رپورٹس پر الزامات نہ لگائیں، یہ پاکستان اور چین کے مابین منصوبہ ہے، ریلوے کے ایم ایل ون منصوبے کی لاگت کو مجھے علم نہیں، یہ دونوں ممالک کے حکام کے درمیان زیر غور ہے، امریکہ اگر پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا تو یہ دیکھ کر خوشی ہو گی،جب امریکہ سرمایہ کاری کے حوالے سے کوئی قابل قبول ماڈل فراہم نہیں کر سکتا تو اس کو سی پیک کے معاملے سے بھی دور رہنا چاہیے،پاکستان مستقبل میں سی پیک منصوبوں سے مزید بڑے فوائد حاصل کرے گا جبکہ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ بعض قوتیں سی پیک کے حوالے سے پاکستان اور چین کے درمیان دوستی میں دراڑ ڈالنا چاہتی ہیں اور سی پیک کو کامیاب نہیں دیکھنا چاہتیں، سی پیک پر آج تک ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی ،پاکستان کے کل قرضے میں سے 91فیصد قرضے کا تعلق مغربی ممالک اور مالیاتی اداروں سے ہے،چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے

اور بغیر کسی سیاسی شرط اور دبائو کے پاکستان کی مدد کی ہے، جنوبی ایشیاء میں کسی بھی سرد جنگ اور تہذیب کے تصادم کے بیانیے کو مسترد کرتے ہیں،سی پیک اور بی آر آئی کی وجہ سے پاکستان علاقائی رابطے کا مرکز بن رہا ہے، سی پیک نے پاکستان کا امیج تبدیل کر دیا ہے، یہ ایک وسیع منصوبہ ہے، جعلی خبریں ایک بڑا چیلنج ہے،ان کا مقابلہ کرنا پڑے گا جبکہ سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ سی پیک امن اور پائیدار ترقی کا منصوبہ ہے، اس سے پاکستان سمیت ہمارے ہمسائیہ ممالک پر بھی دیرینہ اثرات مرتب ہوں گے، سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے تعلقات مضبوط معاشی پارٹنر شپ میں تبدیل ہو رہے ہیں

۔جمعہ کو اسلام آباد کے نجی ہوٹل میں پاک چائنا انسٹیٹیوٹ اور چائنا اکنامک نیٹ کے زیر اہتمام پانچویں سی پیک میڈیا فورم کا انعقاد کیا گیا،جس میں سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز، چینی سفیر یائو جنگ، پاک چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین و سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید، سینیٹر جاوید عباسی، پاکستان اور چین کے ذرائع ابلاغ کے سینئر نمائندوں سمیت چین کے گیارہ رکنی ذرائع ابلاغ کے وفد نے شرکت کی ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے پاکستان میں سفیریائو جنگ نے کہا کہ پاک چائنا انسٹیٹیوٹ اور چائنا اکنامک نیٹ کو سی پیک کے پانچوی میڈیا فورم کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،پاکستان اور چین کے میڈیا کو پاکستان اور چین کے دوستی، تعاون اور سی پیک کو فروغ دینے کیلئے خراج تحسین پیش کرتا ہوں،دونوں ممالک کے میڈیا نے پاکستان اور چین کے تعلقات اور سی پیک کے فروغ کیلئے بہت مثبت کردار ادا کیا ہے

،میڈیا کوحقائق سے آگاہی اور ایشوز کی انڈرسٹینڈنگ ہمارے لئے اہم ہے، امریکہ کی جنوبی ایشیا ء کے لئے قائم مقام نائب وزیر خارجہ ایلس ویلز کی جانب سے سی پیک پر بیان آیا ہے انہوں نے سی پیک پر گفتگو کی ہے اور کئی الزامات لگائے ہیں،ان کے الزامات سن کرحیرانگی ہوئی،سی پیک پاکستان اور چین کی حکومتوں کے تعاون سے چلنے والا منصوبہ ہے، وزیراعظم عمران خان نے دورہ چین کے دوران کہا کہ سی پیک ان کی حکومت کی اولین ترجیح ہے،سی پیک کی کامیابی چین کیلئے بڑی اہمیت کی حامل ہے،دونوں حکومتوں نے سی پیک کو آگے بڑھانے کیلئے بہترین کوششیں کی ہیں،سی پیک کے تحت اب تک بڑی معاشی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں،یہ الزام غلط ہے کہ سی پیک ایک ڈیٹ ٹریپ ہے،چین پاکستان کو قرضہ فراہم کرنے والے ممالک میں سب سے بڑا ملک نہیں ہے اور نہ ہی چین نے پاکستان سے قرضہ واپس مانگا ہے،چین پاکستان کو مختلف شعبوں میں تعاون کرتا رہا ہے،

جبکہ امریکہ نے سیاسی مقاصد کیلئے پاکستان کی سپورٹ معطل کی، پاکستان اور چین مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ بھرپور تعاون کرتے رہے ہیں،پاکستان میں جب زلزلہ آیا تو چین نے بھرپورمددکی، اسی طرح چین میں زلزلے نے تباہی مچاہی تو پاکستان نے چین کی مدد کی،چین پاکستان کی امداد سے بڑھ کر تجارت کی ترقی میں مدد کا خواہاں ہے، چین چاہتا ہے کہ پاکستان میں صنعتی ترقی کو فروغ ملے اوربرآمدات میں اضافہ ہو، سی پیک کے دوسرے فیز میں صنعتی تعاون کو فروغ ملے گا اورچین کی صف اول کی کمپنیاں اور سرمایہ کار اس میں سرمایہ کاری کریں گی تا کہ پاکستان کی برآمدات کو بڑھایا جائے،امریکی نائب وزیرخارجہ نے سی پیک پر کرپشن کا بھی الزام لگایا ہے، میں نے اس منصوبے کے حوالے سے چیئرمین نیب، حکومت اور اداروں سے بات چیت کی ہے،اب تک کرپشن کا ایک ثبوت بھی نہیں ملا، سی پیک کرپشن سے پاک منصوبہ ہے،امریکی نائب وزیرخارجہ سی پیک پر تبصرہ کرنے سے پہلے احتیاط سے کام لیں اور جھوٹے الزامات نہ لگائیں،

اگر ان کے پاس سی پیک میں کرپشن کے ثبوت ہیں تو وہ ثبوت فراہم کریں،سی پیک ان کا مسئلہ اور درد سر نہیں ہونا چاہیے اور محض میڈیا رپورٹس پر الزامات نہ لگائیں۔ ریلوے کے ایم ایل ون منصوبے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ابھی اس کی لاگت دونوں ممالک کے حکام کے درمیان زیر غور ہے اور مجھے بھی نہیں پتا کہ اس پر اس لئے کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہیے۔ چینی سفیر نے کہا کہ امریکہ اگر پاکستان میں سرمایہ کاری کرے گا تو یہ دیکھ کر خوشی ہو گی، پاکستان کی حکومت کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے کیلئے کافی کوششیں کر رہی ہے جب امریکہ سرمایہ کاری کے حوالے سے کوئی قابل قبول ماڈل فراہم نہیں کر سکتا تو اس کو سی پیک کے معاملے سے بھی دور رہنا چاہیے، چین کسی بھی ممالک کے معاشی ماڈل کی مخالفت نہیں کرتا،چین باہمی مفاد کی بنیاد پر منصوبوں کو سپورٹ کرتا ہے اور یہ ایسے منصوبے جاری رکھے گا، یہی وجہ ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ پر 117ممالک چین کی سپورٹ کر رہے ہیں،

جو امریکہ کویہ سپورٹ حاصل نہیں ہے، ہمیں شک و شبہات پیدا نہیں کرنے چاہئیں اور تنازعات پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیے،امن و خوشحالی اور استحکام کیلئے کام کرنا چاہیے،سی پیک چین کا اور پاکستان کا ترجیحی منصوبہ ہے،پاکستان مستقبل میں سی پیک منصوبوں سے مزید بڑے فوائد حاصل کرے گا۔پاک چائنا انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین و سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سیدنے کہا کہ سی پیک چین کے صدر کی جانب سے پیش کئے گئے بیلٹ اینڈ روڈ ویژن کا بنیادی ستون ہے جو کسی شکوک و شبہات سے بالاتر ہے اور اکیسویں صدی کا سب سے بڑا ویژن ہے،117ممالک اب تک بیلٹ اینڈ روڈ کی سپورٹ کر رہے ہیں

،سی پیک پاکستان کی ترقی کی راہ ہموار کر رہا ہے،سی پیک شروع ہوا تو مغربی ممالک سمیت پاکستان کے دوست ممالک بھی سرمایہ کاری کیلئے تیار نہیں، چین کے صدر پاکستان میں ان حالات میں 60ارب کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا جو پاکستان کے روشن مستقبل کیلئے ایک اعتماد کا ووٹ تھا،آج سی پیک ایک کامیاب سٹوری بن گیا ہے، اتنے کم وقت میں اتنے بڑے منصوبے پرتاریخ میں عملدرآمد نہ ہوا، سی پیک کے تحت 22 میں سے 13منصوبے مکمل ہو گئے ہیں اور مزید 9منصوبے شیڈول کے تحت مکمل کئے جائیں گے، سی پیک کے نتائج سب کے سامنے ہیں، بعض قوتیں سی پیک کے حوالے سے پاکستان اور چین کے درمیان دوستی میں دراڑ ڈالنا چاہتی ہیں اور سی پیک کو کامیاب نہیں دیکھنا چاہتیں،امریکی نائب وزیرخارجہ ایلس ویلزنے ایک بار پھر سی پیک کو ڈیٹ ٹریپ کہاہے اور اس کے خلاف پروپیگنڈا کیا ہے اور جھوٹے الزامات لگائے ہیں، انہوں نے اس پر کرپشن کے بھی الزامات لگائے ہیں، سی پیک پر آج تک ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی جبکہ نیب نے گزشتہ حکومت کے خلاف سخت کاروائی کی ہے،پاکستان کے کل قرضے میں سے 91فیصد قرضے کا تعلق مغربی ممالک اور مالیاتی اداروں سے ہے،چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور بغیر کسی سیاسی شرط اور دبائو کے پاکستان کی مدد کی ہے،

امریکہ اب تک افغانستان میں ون ٹریلین ڈالر لگا چکا ہے،ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ نے افغانستان میں کرپشن لائی ہے،امریکہ میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ ویژن کی نقل کرتے ہوئے اسی طرح کا ایک منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے اور 60بلین ڈالر لگانے کا اعلان کیا، جنوبی ایشیاء میں کسی بھی سرد جنگ اور تہذیب کے تصادم کے بیانیے کو مسترد کر کے امریکہ نے 5.9ٹریلین ڈالر نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ پر خرچ کئے جبکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ترقی اور باہمی مفاد پر مبنی منصوبہ ہے،سی پیک اور بی آر آئی کی وجہ سے پاکستان علاقائی رابطے کا مرکز بن رہا ہے، سی پیک سیاست سے بالاتر منصوبہ ہے، تمام جماعتیں اس پر مکمل طور پر متحد ہیں، یہ پاکستان کے روشن مستقبل کا ضامن ہے،اس سے 70ہزار ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں، توانائی کا بحران ختم ہو گیا ہے، سی پیک نے پاکستان کا امیج تبدیل کر دیا ہے، یہ ایک وسیع منصوبہ ہے، جعلی خبریں ایک بڑا چیلنج ہے،

مفروضوں کی بنیاد پر اور حقائق کو چھوڑ کر خبریں دی جاتی ہیں،ان کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔چائنا اکنامک نیب کے چیف ایڈیٹر سوئی جون نے کہا کہ سی پیک اور پاکستان اور چین کے تعلقات سمیت معاشی و تجارتی تعلقات کے فروغ کیلئے میڈیا کو کردار ادا کرنا ہو گا، منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنا پڑے گا، پاکستان اور چین کے میڈیا کے درمیان مستقبل میں تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ سی پیک امن اور پائیدار ترقی کا منصوبہ ہے، اس سے پاکستان سمیت ہمارے ہمسائیہ ممالک پر بھی دیرینہ اثرات مرتب ہوں گے، گوادر سی پیک کا ایک ایک اہم حصہ (ہیرا) ہے، مستقبل میں گوادر دنیا کا جدید ترین پورٹ بنے گا

اور گوادر میں جدید سمارٹ سٹی بنایا جائے گا، سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے تعلقات مضبوط معاشی پارٹنر شپ میں تبدیل ہو رہے ہیں،چین کے سفیر یائو جنگ پاکستان اور چین کے تعلقات اور سی پیک کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، یہ ہمارے ہیرو ہیں۔تقریب میں پاکستان چین کے درمیان تعلقات اور سی پیک کے فروغ کیلئے بہترین خدمات سرانجام دینے والے دونوں ممالک کے دس صحافیوں کو گولڈن اینکر ایوارڈ سے نوازا گیا، پاکستان کی طرف سے قومی خبر رساں ادارے ’’آئی این پی‘‘ نیوز ایجنسی کے ایڈیٹر پاک چائنا ڈیسک جاوید اختر، دی نیوز کے مہتاب حیدر،روزنامہ جنگ سے سلیم صافی اور پاکستان ٹوڈے سے میاں ابرار اور فری لانس صحافی یاسرحبیب خان کو ایوارڈ دیئے گئے۔(اح+وخ)

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.