یکساں نصاب کی تشکیل میں بلوچستان نے اپنا بھرپور حصہ ڈالا ،نصیب اللہ مری

0 202

کوئٹہ (ویب ڈیسک )صوبائی وزیر تعلیم میر نصیب اللہ مری نے یکساں نصاب تعلیم کی تیاری کے عمل کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یکساںنصاب کا نعرہ جس قدر آسان معلوم ہوتا ہے اسی قدرمشکل بھی ہے ، یکساں نصاب کی تشکیل میں بلوچستان نے اپنا بھرپور حصہ ڈالا ، ادارہ نصابیات کے ماہرین دن رات کام کرکے نئے نصاب کو بلوچستان کی ضروریات اور امیدوں سے ہم آہنگ کررہے ہیں ، صوبائی حکومت تعلیم کے فروغ اور تعلیمی شعبے کی بہتری واصلاح کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی تاکہ صوبے کے مستقبل کو محفوظ اور تابناک بنایا جاسکے ۔ا ن خیالات کااظہار انہوںنے ادارہ نصابیات بلوچستان کے زیراہتمام بوائے سکاﺅٹ ہال میں منعقدہ تین روزہ سیمینار کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ تین روزہ ”کریکولم ریویو سیمینار “ میں محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران ، جامعات ، کالجز اور سکول سائیڈ کے نصابی ماہرین کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میر نصیب اللہ مری کا کہنا تھا کہ ”ایک قوم ایک نصاب “ کا نعرہ بظاہر جتنا آسان اور عام فہم ہے وہاں اس خواب کو عملی جامہ پہنانا ایک مشکل کام تھا جس کا بیڑا اس موجودہ حکومت نے اٹھایا ۔ وفاقی حکومت نے یہ ٹاسک نیشنل کریکولم کونسل کو سونپا جس نے تمام تمام صوبوں اورنہ صرف تمام اکائیوں بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سنگل نیشنل کریکولم کو عملی جامہ پہنایا ۔ سنگل نیشنل کریکولم کے بنیادی فریم ورک سے لے کر اب تک بلوچستان نے اس پورے عمل میں بھرپور حصہ لیا ۔ بلوچستان کی نمائندگی ادارہ نصابیات بلوچستان نے کی اور مجھے یہ کہتے ہوئے فخر اور خوشی ہورہی ہے کہ ادارہ نصابیات بلوچستان کے عملے نے اس سلسلے میں دن رات کام کیا اور ایس این سی میں بلوچستان کی موثرنمائندگی کی ۔ ملک کے دو صوبوں میں یکساں قومی نصاب رائج بھی ہوچکا ہے ۔ یہاں بلوچستان میں بھی حکومت نے اس کی منظوری دے دی ہے مگر آپ حضرات اچھی طرح جانتے ہیں کہ بلوچستان کا اپنا ایک تہذیبی ، ثقافتی ،سماجی ، تاریخی اور جغرافیائی پس منظر ہے یکساں قومی نصاب کو بلوچستان کی ضروریات اور تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے صوبائی حکومت نے ادارہ نصابیات کو جو ذمہ داری سونپی ہے ادارہ نصابیات بلوچستان کے عملے نے دن رات کام کرکے اپنے فرض کی تکمیل کی ہے اور آج کی یہ تقریب بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے کہ ہم بیٹھ کربلوچستان کے ماہرین تعلیم ، اساتذہ کرام ، علمائے کرام اور نصابی ماہرین کی آراءاور مشاورت سے اس سارے عمل کو حتمی شکل دیں ۔ انہوںنے کہا کہ بلوچستان حکومت تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ تعلیم کے شعبے میں اصلاح اور بہتری کے لئے نہ صرف پرعزم ہے بلکہ سنجیدہ اقدامات بھی اٹھارہی ہے ۔ ہماری خواہش اورکوشش یہی ہے کہ نہ صرف مختلف وجوہات کی بناءپر سکولوں سے باہر رہ جانے والے بچوں کو سکول تک لا کر علم کی روشنی سے منور کریں بلکہ نصاب کی تیاری سے لے کر دیگر ضروری اقدامات تک ہم کسی بھی مرحلے پر نہ تو مایوس ہوں گے اور نہ ہی ہمارے عزم اور حوصلے میں کوئی کمی آئے گی ۔ وفاق نے جو کام کرنا تھا وہ کرلیا اب ہم نے کام کرنا ہے اوراپنے نصاب کو دور جدید کے تقاضوں ، ضروریات اور اپنے گردوپیش سے ہم آہنگ کرکے اپنے اساتذہ کرام تک پہنچانا ہے تاکہ اگلے تعلیمی سال سے ہمارے بچے بھی یکساں قومی نصاب سے مستفید ہوں اور ملک و صوبے کی تعمیر وترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرسکیں ۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری تعلیم (ثانوی ) عبدالرﺅف بلوچ نے فروغ تعلیم کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات ، ترجیحات اور اہداف پر روشنی ڈالی انہوںنے یکساں نصاب کو اہمیت کا حامل قرار دیا اس موقع پر ادارہ نصابیات بلوچستان کے سربراہ نعمت اللہ خان کاکڑ نے شرکاءکو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نئے نصاب کے تناظر میں نیشنل کریکولم کونسل(اسلام آباد) نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر نئے نصاب کے مطابق نصابی کتب بھی ترتیب دی ہیں جو اس وقت دو صوبوں ( پنجاب اور خیبرپشتونخوا)میں رائج بھی ہوچکی ہیں تاہم بلوچستان میں اس امرکو یقینی بنانے کے لئے کہ یہ کتب بلوچستان کی مقامی ضروریات ، تہذیب و ثقافت سے زیادہ سے زیادہ ہم آہنگ ہوں فیصلہ کیا گیا کہ اسے اگلے تعلیمی سال سے صوبے میں رائج کیا جائے اور تب تک ان کتب کا جائزہ لیا جائے ۔ حکومت بلوچستان نے ادارہ نصابیات و مرکز توسیع بلوچستان کو یہ ذمہ داری سونپی کہ وہ اس ہدف کے حصول کے لئے اقدامات بروئے کار لائے ۔ ا دارہ نصابیات بلوچستان نے گزشتہ مہینے سے نصابی کتب پر کام شروع کردیا تھا تاہم ادارہ نصابیات بلوچستان یہ سمجھتا ہے کہ اس عمل میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی رائے لینا ضروری ہے تاکہ نئے نصاب کو بلوچستان کا آئینہ دار نصاب بنا یا جاسکے آج کا سیمینار اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے سیمینار کے بعد ہم ان کتب کاباقاعدہ ریویوشروع کریں گے اورکوشش کریں گے کہ حکومت بلوچستان کی جانب سے دیئے گئے اہداف کے ساتھ انصاف کرسکیں اور نئے نصاب کی بدولت ہمارے بچے بلوچستان کی تہذیب و تمدن، تاریخ، روایات واقدار اور جغرافیائی وثقافتی اہمیت سے آگاہی حاصل کرسکیں ۔تین روزہ سیمینار کی افتتاحی تقریب میں محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران ، علمائے کرام ، سول سوسائٹی کے نمائندوں نے بھی شرکت کی ۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.