راشدہ ناول پر تبصرہ
از:قلم
نورین خان پشاور
آج ہم مسرور جہاں کے ناول راشدہ کے بارے میں بات کرینگے۔یہ ایک بہترین ناول ہے۔کتنی دل کو چھو لینے والی محبت کی کہانی! ناول راشدہ میں احمر اور راشدہ کی محبت کی تصویر کشی، جو ایک ظالم سوتیلی ماں اور ایک بوڑھے سے زبردستی کی شادی کے پس منظر میں کی گئی ہے، ایک گہرے درد بھرے اور جذباتی سفر کا وعدہ کرتی ہے۔ مصیبت کے عالم میں محبت کی پیچیدگیوں کو تلاش کرنا ہمیشہ دلچسپ ہوتا ہے۔یہ ایک ایسا ناول ہے جس میں ایک مظلوم اور یتیم لڑکی راشدہ کی کہانی بیان کی گئی ہے۔راشدہ ایک یتیم لڑکی ہے جو اپنی سوتیلی ماں کیساتھ رہتی ہے۔اور اسکے ظلم و ستم کو بچپن سے سہتی آرہی ہے۔
اس ناول میں احمر کا کردار ہیرو کا ہے۔احمر ایک باضمیر اور پڑھا لکھا انسان ہے اور باہر ملک سے پڑھ کے آتا ہے اور یہاں اسکی ملاقات اپنی بہن رضیہ کی سہیلی راشدہ سے ہو جاتی ہے۔اور راشدہ سے محبت کرنے لگتا ہے۔
احمر کے متضاد کردار، ایک حقیقی پیار سے چلنے والا آدمی، اور راشدہ، ایک معصوم لڑکی جو ناقابل تصور مشکلات کو برداشت کرتی ہے، طاقت اور لچک اور آزمائشوں کی کہانی تخلیق کرتی ہے۔ان کی محبت، جو معاشرتی اصولوں اور بیرونی قوتوں کے ذریعہ آزمائی گئی ہے، تمام مشکلات کے خلاف امید کی کرن کے طور پر کھڑی نظر آتی ہے۔ بطور قارئین، ہم ان کی خوشی کے لیے ترستے ہیں اور بے تابی سے صفحات پلٹتے ہیں کہ ان کی محبت کی کہانی کیسے سامنے آتی ہے۔اور جلد سے جلد یہ دونوں ایک ہو جائے۔
ایک ظالم سوتیلی ماں کی موجودگی تنازعات کی
ایک اضافی تہہ کا اضافہ کرتی ہے، احمر اور راشدہ کو جن رکاوٹوں پر قابو پانا ضروری ہے۔ان کے درمیان کی حرکیات اور ہونے والے واقعات بلاشبہ زندگی کی تلخ حقیقتوں کو اجاگر کرتی ہیں، جہاں محبت اور معصومیت کو دردِ دل اور رشتہ داروں ہیرا پھیری سے بیان کیا جاتا ہے۔
ناول کا کلائمکس، جہاں راشدہ اپنی قسمت کا شکار ہو جاتی ہے، شدید جذبات کو جنم دیتی ہے اور زندگی کی نزاکت کی یاد دہانی کا کام کرتی ہے۔ ایک ایسا وقت جب راشدہ کی سوتیلی ماں اسکی شادی اپنے سن رسیدہ بھائی سے کراتی ہے۔اکرام اللہ خان نے اس ناول میں راشدہ کے بوڑھے شوہر کا کردار ادا کیا ہے۔جو راشدہ کی تمام جائیداد اپنے نام کروا لیتا ہے اور بالآخر ایک فساد میں قتل ہو جاتا ہے۔یہ ہمیں ان حالات کے گہرے اثرات پر غور کرنے کی ترغیب دیتا ہے، جو ہمارے قابو سے باہر ہیں اور ان کے ہماری زندگیوں پر پڑنے والے دیرپا اثرات۔
اسی طرح شریں کا کردار جس نے احمر کی بیوی کا کردار ادا کیا ہے اور زندگی کے اتار چڑھاو میں وہ احمر سے شادی کر لیتی ہے۔اور یہی شادی راشدہ کی موت کا سبب بن جاتی ہے۔
اگرچہ دکھ سے بھری ہوئی یہ محبت کی کہانی ہمارے دلوں کو چھونے اور محبت کی بے پناہ خوبصورتی اور نزاکت کو یاد دلانے کی طاقت رکھتی ہے۔مشکلات کے باوجود احمر اور راشدہ کی کہانی سچی محبت کی پائیدار طاقت اور انسانی لچک کی گہرائیوں کا ثبوت ہے۔ناول کے آخر میں جب راشدہ اپنے خواب سجائے احمر سے ملنے جاتی ہے تو دروازے پر شیریں اسے بتاتی ہے،کہ میں مسز احمر ہوں اور راشدہ یہ برداشت نہیں کر سکتی اور مر جاتی ہے۔
بلاشبہ یہ ایک اچھا ناول ہے مگر اسکو بلاوجہ طول دیا گیا ہے۔خیر قارئین کو اس ناول کو ایک بار ضرور پڑھنا چائیے۔