استقبالِ صیام

0 239

استقبالِ صیام

حضرت سلمان فارسی روایت کرتے ہیں کہ شعبان کی آخری تاریخ کو خطبہ دیتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک بڑا بابرکت مہینہ سایہ فگن ہونے والا ہے۔ یہ بڑی برکت والا مہینہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے (اس کے) روزے فرض کیے ہیں اور اس کی راتوں کے قیام (تراویح) کو نفل قرار دیا ہے۔ جس شخص نے اس مہینے میں کوئی نیکی کرکے اللہ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کی، تو وہ

اس شخص کے مانند ہے جس نے دوسرے دنوں میں کوئی فرض ادا کیا اور جس نے اس مہینے میں ایک فرض ادا کیا تو وہ ایسا ہے جیسے دوسرے دنوں میں اس نے 70 فرض ادا کیے۔رمضان صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے۔ اور یہ ایک دوسرے سے ہمدردی کرنے کا مہینہ ہے۔ اگر کوئی شخص اس میں کسی روزہ دار کا روزہ کھلوائے تو وہ اس کے گناہوں کی مغفرت اور اس کی گردن کو دوزخ کی

سزا سے بچانے کا ذریعہ ہے، اور اس کے لیے اتنا ہی اجر ہے جتنا اس روزہ دار کے لیے روزہ رکھنے کا، بغیر اس کے کہ اس روزہ دار کے اجر میں کوئی کمی واقع ہو۔ اللہ تعالیٰ یہ اجر اس شخص کو (بھی) دے گا جو کسی روزہ دار کو دودھ کی لسّی سے روزہ کھلوا دے، یا ایک کھجور کھلا دے، یا ایک گھونٹ پانی پلادے۔رمضان قرآن کا مہینہ ہے۔ رمضان میں قیامِ لیل (صلوٰ التراویح) کا خصوصی اہتمام کیا گیا ہے۔ قرآن کی سفارش کا مستحق بننے کے لیے قرآن سے خصوصی تعلق قائم کیجیے۔ قرآنی عربی سیکھنے
کے لیے کورس کیجیے یا انٹرنیٹ پر کسی کورس سے استفادہ کرکے اتنی عربی سیکھ لیجیے کہ جب

قرآن پڑھا جائے تو اس کا مفہوم آپ کے ذہن میں آجائے۔ یہ کوئی زیادہ مشکل کام نہیں۔ تھوڑی سی مشق سے یہ مہارت حاصل کی جاسکتی ہے۔ قرآنِ مجید کی ہدایات سے مستفید ہونے،اس کی لذت اور تاثیر سے صحیح معنوں میں فائدہ
تب ہی ا±ٹھایا جاسکتا ہے جب آیاتِ قرآنی کا مفہوم جانا جائے۔ پھر ان آیات کی روشنی میں اللہ کی ہدایت کے مطابق عمل کیا جائے۔ تراویح سے قبل ترجم قرآن پڑھنا اور خلاص قرآن کے ذریعے بھی اس تعلق کو مزید مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔صلہ رحمی اور اِنفاق: رمضان ہمدردی اور اِنفاق کا مہینہ بھی ہے۔ روزے سے بھوک پیاس اور غربت و افلاس کا احساس شدت سے ہوتا ہے۔ لہٰذا اپنے عزیز و اقارب، دوست احباب، پڑوسیوں اور اہلِ محلہ کی ضروریات کا خیال کیجیے۔ بیماروں کی عیادت کیجیے۔ علاج

کے لیے ادویات کی ضرورت ہو تو فراہم کیجیے۔ مالی پریشانی کا سامنا ہو تو ازالے کی صورت بنایئے۔ اس کے لیے دوست احباب کو بھی توجہ دلایئے اور باہمی تعاون سے انفاق کیجیے۔سفیدپوش مستحقین کو تلاش کرکے ان کا حق ان تک پہنچایئے۔ اس بات کا خیال رکھیے کہ کسی کی عزتِ نفس مجروح نہ ہو اور نہ کسی پر احسان جتانے کی کوشش کیجیے کہ اس طرح سے دیے جانے والے صدقات برباد ہوجاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کو قبول نہیں فرماتا۔ اپنے گھر پر درسِ قرآن یا مطالع قرآن کا اہتمام کیجیے تاکہ دین کی تعلیمات پہنچانے کا فریضہ انجام دیا جاسکے اور سادگی سے روزہ کھلوایئے۔ ماہِ صیام صلہ رحمی اور ہمدردی اور اِنفاق کا مہینہ بھی ہے۔ روزے سے بھوک پیاس اور غربت و افلاس کا احساس شدت سے ہوتا ہے۔ لہٰذا اپنے عزیز و اقارب، دوست احباب، پڑوسیوں اور اہلِ محلہ کی ضروریات کا خیال کیجیے۔ بیماروں کی عیادت کیجیے۔ علاج کے لیے ادویات کی
ضرورت ہو تو فراہم کیجیے۔ مالی پریشانی کا سامنا ہو تو ازالے کی صورت بنایئے۔ اس کے لیے دوست احباب کو بھی توجہ دلایئے اور باہمی تعاون سے انفاق کیجیے۔سفیدپوش مستحقین کو تلاش کرکے ان کا حق ان تک پہنچایئے۔بیماروں کی عیادت کیجیے۔ علاج کے لیے ادویات کی ضرورت ہو تو فراہم کیجیے۔ مالی پریشانی کا سامنا ہو تو ازالے کی صورت بنایئے۔ اس کے لیے دوست احباب کو بھی توجہ دلایئے اور باہمی تعاون سے انفاق کیجیے۔سفیدپوش مستحقین کو تلاش کرکے ان کا حق ان تک پہنچایئے اس بات کا خیال رکھیے کہ کسی کی عزتِ نفس مجروح نہ ہو اور نہ کسی پر احسان جتانے کی کوشش کیجیے کہ اس طرح سے دیے جانے والے صدقات برباد ہوجاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان کو قبول نہیں فرماتا۔ اپنے گھر پر درسِ قرآن یا مطالع قرآن کا اہتمام کیجیے تاکہ دین کی تعلیمات پہنچانے کا فریضہ انجام دیا جاسکے

اور سادگی سے روزہ کھلوایئے۔ ہمدردی اور خیرخواہی کا تقاضا یہ بھی ہے کہ اپنے بھائیوں کو اللہ کی بندگی کی طرف بلایا جائے۔ خوبیوں کو اپنانے اور خرابیوں و کوتاہیوں کو ترک کرنے کی طرف توجہ دلائی جائے۔ نیز جہنم کی آگ سے بچنے کی تلقین کی جائے۔ رمضان کا احترام کرتے ہوئے معاشرے میں پائی جانے والی اخلاقی خرابیوں کو روکا جائے اور اس کے لیے اجتماعی کوشش کی جائے۔کرپشن اور بدعنوانی جو ناسور بن چکا ہے اور رشوت اور رزق حرام کا ذریعہ ہے۔ اس کے خاتمے کے لیے لوگوں کو توجہ دلایئے کہ معاشرے میں پھیلنے والی خرابی کو اگر نہ روکا جائے تو بالآخر یہ فسادِ عظیم بن جاتی ہے، بربادی اور خدا کے عذاب کا مستحق بنادیتی ہے۔ ا±مت مسلمہ کو تو کھڑا ہی اس لیے کیا گیا ہے کہ وہ نیکی کا حکم دیتی ہے اور ب±رائی سے روکتی ہے۔ اصلاحِ معاشرہ اور غلب دین کے لیے

کوشش کیجیے۔ رمضان، نیکیوں کے موسمِ بہار میں یہ فریضہ بہ حسن و خوبی ادا کیا جاسکتا ہے۔رمضان کا مہینہ آتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ بدل جاتا تھا اور نماز میں اضافہ ہوجاتاتھا، اور د±عا میں بہت عاجزی فرماتے تھے (د±رِ منثور)۔لہٰذا دعاو¿ں کا خصوصی اہتمام کیجیے۔ اللہ تعالیٰ
سے دعا کیجیے کہ وہ رمضان کی خیروبرکات کو بہترین انداز میں سمیٹنے کی توفیق دے۔ ایمان اور احتساب کے ساتھ روزے رکھنے کی توفیق دے۔ ماضی کی غلطیوں اور کوتاہیوں کو معاف کرے اور

نیکی کی راہ پر استقامت دے۔ صحیح معنوں میں عبادت و بندگی کی توفیق دے۔ قرآن سے حقیقی تعلق قائم کرنے اور اس کی ہدایات کے مطابق عمل اور دوسروں تک اس کا پیغام پہنچانے کی توفیق دے، نیز ضرورت مند اور مستحقین تک پہنچ کر ا±ن کا حق ادا کرنے کی توفیق دے اور ان سب کے نتیجے میں ہماری مغفرت کا سامان اور جہنم سے نجات اور جنت کا مستحق ٹھیرا دے۔۔۔۔۔*†*۔۔۔۔۔۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.