میر گل خان نصیر تاریخ کے آئینے میں

0 165

تحریر= مقدس زہری

جس قدر تاریخ اقوام اپنی سنہری دور و اصولوں میں پناں قائم و دائم ہے اسی طرح قوموں میں موجود ایسے شخصیات بھی تاریخ کے سنہرے باب میں درج ہیں جو صرف فرد واحد کی نہیں بلکہ قومی فخر کہلایا کرتے ہیں بلوچ و پختون الغرض ہر قوم کے اندر اللہ پاک نے ایسے درجنوں افراد کو زمین پر بھیجا جن سے خاص حکمتوں و برکتوں والا کام لیا گیا انہیں انسانوں کیلے رہنما اور معاشرے کیلے مثبت ستون بنا کر بھیجا گیا یہی وجہ ہے کہ قوموں میں موجود عزت و عفت و غیرت کے ہر پہلو انسانی بقاء و انسانیت کی پرچار پر مبنی ہوتا ہے بلوچستان کی سرزمین نے بھی اس خطے کو متاثر کن شخصیات سے نوازا ہے بہادری و شجاعت میں دیکھا جائے تو نوری نصیر خان و نورا مینگل ادب و شاعری میں جواں سال فقیر و گل خان نصیر  عشق و محبت کی داستانوں میں ہانی و شی مرید اسی طرح بلوچستان میں بسنے والے ہر قوم نے اپنے وقت کے شہسوار پیدا کئیے جن کی مدد سے تاریخ اپنی نئی جہتوں میں میسر آتا رہا قومی وقار و قومی تشخص کا قیام بھی انہی شخصیات کے بدولت ممکن ہوتا ہے جنہیں تاریخ اپنے پیرہن میں درج کئیے بنا آگے نہ بڑھ سکے بلکہ جن کی وجہ سے تاریخ اپنے اندر سنہرے باب سموے چلتا ہے ایسے افراد قوموں کا قیمتی اثاثہ ہوا کرتے ہیں اور آنے والی نسلوں کیلے مثل راہ بن جاتے ہیں بلکہ درس راہ بن جاتے ہیں۔ اسی طرح میر گل خان نصیر بلوچی تاریخ و ادب میں ایک بڑا نام اور کردار کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کی گراں قدر خدمات کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، اس نے بلوچ ادب کو اپنی خداد صلاحیتوں اور  فن ِ شاعری سے ایک نئی روح بخشی اس کی دلفریب شاعری کی وجہ سے میر گل خان کو ملک الشعراء کا لقب دیا گیا جناب 14 مئی 1914 کو بلوچستان کے ضلع نوشکی میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم آبائی گاؤں سے حاصل کرنے کے بعد مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے کوئٹہ اسلامیہ ہائی اسکول سے میٹرک کیا، مزید تعلیم کیلئے گورنمنٹ کالج لاہور میں ایف اے کا داخلہ لیا۔ لیکن بدقسمتی سے ان کے آنکھ کی خرابی کی وجہ سے انہیں تعلیم ادھورا چھوڑ کر وطن واپس آنا پڑا
میر گل خان نصیر نے بلوچستان کی سیاست میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا  انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز نیشنل عوامی پارٹی کی پلیٹ فورم سے شروع کیا، جب ان کی پارٹی برسر اقتدار آئی تو انہیں وزارت تعلیم کا قلمدان سونپا گیا ۔وہ بطورِ  پہلا وزیر تعلیم بلوچستان رہے

ان کی زنگی کے پہلو صرف نرم و محلات کے گرد نہیں بلکہ ذندانوں کے گرد بھی گھومتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں ان کی جہد مسلسل کے تسلسل نے انہیں قیدوبند کی ازیتیوں سے بھی دوچار کیا ان کی بلوچستان کے حوالے سے خدمات صرف اسائشوں کی حدتک نہیں تھی اور نہ ہی ان کی سیاست کا محور مال و دولت تھا وہ اپنے مضبوط نظریہ کے گرد اپنی سانسوں کو۔رواں رکھنے کا ہنر رکھتے تھے ان کی جدوجہد و نظریہ پر بطور عقیدہ جہد کرنے کے نتائج انہیں اپنی قیمیتی زندگی جیل کی سلاخوں میں گزارنے کی صورت میں ملی وہ ایک ایسے نامور شخصیت تھے جو نسلوں کے پروان و ان کی معاشرتی و سیاسی شعور کیلے سب کچھ قربان کرنے کیلے تیار تھے وہ بلوچی تشخص کے رکھوالے تھے اور وہ اپنے اصولی موقف سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے۔ وہ ہر فورم میں بلوچ قوم کی آواز بنے ان کی احساس محرومیوں کے خاتمے کیلے ہر ممکن عمل کیا، اور اپنی پوری زندگی بلوچستان کے لئے وقف کی انہیں اس جنون کا احساس تب ہوا جب وہ اپنے جوانی کے جوبن میں اردو شاعری سے معاشرے میں خوبصورت رنگ بکھیر رہے تھے اسی دوران انہیں پشاور میں منعقد ادبی سیمینار میں دعوت دی گئ
اپنی ابتدائی دور میں اُردو شاعری کرتے تھے لیکن جب وہ پشاور میں منعقد تقریب میں پہنچے تو وہاں موجود تمام مہمانان گرامی اپنی اپنی قومی زبانوں میں شعر سناتے اور، داد وصول کرتے میر صاحب ان سے کافی متاثر ہوے اور ان کی اپنی زبان محبت و مودت نے میر صاحب کے دل میں، رشک پیدا کیا اور پھر وہیں سے انہونے بلوچی لبادے میں خود کو تراشنا شروع کردیا یہاں تک کہ وہ ایک گوہر نایاب بن گئےاور پھر اپنی نایابی کو بلوچی ادب اور زبان کی ترویج و ترقی کیلئے وقف کردیا۔ اور بلوچی اکیڈیمی کوئٹہ کے جانب سے میر گل خان نصیر کی شعری کلیات بھی شائع ہونا شروع ہوگئے
اس کے علاؤہ میر صاحب نے کئی کتابیں نوشت کی ہیں جن میں تاریخ بلوچستان ، بلوچستان کی کہانی شاعروں کی زبانی، شیرین و دوستین، بلوچستان کے سرحدی چھاپہ مار وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔
اس کے علاؤہ میر گل خان نصیر کی بہت ساری احسانات ہیں بلوچ قوم اور بلوچی زبان پر۔
اس وقت بلوچی زبان و ادب پر سب سے زیادہ کام کرنے والا شخص میر گل خان نصیر ہی ہیں بلوچستان
کی تاریخ میں وہ اس قدر خوبصورت باب باندھ کر گئے ہیں کہ آنے والی ہزار نسلیں بھی مستفید ہوتے رہیں گے سچ کہتے ہیں لوگ کہ اصل زندگی تو یہی ہے کہ آپ تاریخ کے اوراق میں ہمیشہ کیلے امر ہوجائیں

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.