مودی سرکار کا تعلیم دشمن اقدام، ہزاروں سرکاری اسکول بند کرنے کا فیصلہ
مودی سرکار کا تعلیم دشمن اقدام، ہزاروں سرکاری اسکول بند کرنے کا فیصلہ
نئی دہلی: بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے غریب بچوں کے تعلیمی مستقبل کو خطرے میں ڈال دیا۔ اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں میں ہزاروں سرکاری اسکول بند کرنے کے فیصلے پر عوامی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی حکومت نے اتر پردیش میں پانچ ہزار سے زائد سرکاری اسکول بند کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق ان اسکولوں میں آٹھویں جماعت تک کی تعلیم دی جاتی تھی، اور حکومت نے اسے “تعلیم میں بہتری” کا نام دے کر بند کرنے کا جواز پیش کیا ہے، مگر تجزیہ کار اسے تعلیم دشمن اقدام قرار دے رہے ہیں۔
ٹائمز آف انڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ بی جے پی حکومت اس سے قبل بھی 14 نومبر 2024 کو 27 ہزار اسکول بند کرنے کی تیاری کر چکی ہے، جبکہ جھارکھنڈ میں بھی ماضی میں 5 ہزار دیہی اسکول بند کر کے دلت بچوں کو تعلیم سے محروم کیا گیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں نے بی جے پی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کے کروڑوں غریب بچوں کے خواب چکناچور کرنے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تعلیم کا حق ہر بچے کا بنیادی حق ہے جسے حکومت چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔
انڈیا ٹی وی کے مطابق، اتر پردیش میں اس وقت 27,670 بنیادی تعلیمی ادارے موجود ہیں جن میں سے بڑی تعداد کو بند کرنے کا منصوبہ ہے۔ اس فیصلے کے خلاف اپوزیشن جماعتیں اور تعلیمی حلقے سپریم کورٹ جانے کی دھمکی دے چکے ہیں۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا یہ رویہ ظاہر کرتا ہے کہ پارٹی صرف امیروں کی نمائندگی کرتی ہے اور غریب بچوں کے مستقبل کی کوئی فکر نہیں کرتی۔