وی ایکسکلوسیو: جنرل فیض کے کہنے پر چینل بند نہیں کیے، شاید مریم اورنگزیب نے ایسا کیا ہو، شاہد خاقان عباسی
وی ایکسکلوسیو: جنرل فیض کے کہنے پر چینل بند نہیں کیے، شاید مریم اورنگزیب نے ایسا کیا ہو، شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کے کہنے پر پاکستان کے نیوز چینلز بند نہیں کیے تھے، انہوں نے کہا کہ شاید ان کی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے خود سے چینلز بند کرنے کی ہدایت دی ہو کیونکہ یہ معاملہ ان کے سامنے آیا ہی نہیں مگر اس کے باوجود وہ بطور وزیراعظم اپنے دور کے کاموں کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔
وی نیوز کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں ’عوام پاکستان‘ کے بانی رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ان کی جنرل فیض حمید سے پہلی ملاقات عمران خان کے دور میں آرمی چیف جنرل باجوہ کے گھر ہوئی تھی۔
ان سے پوچھا گیا کہ سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کہتے ہیں کہ اس وقت کے ڈی جی سی جنرل فیض نے ان سے کہا تھا کہ یا 92 چینل کھول دیں یا سب چینل بند کریں۔ ابصار عالم کے انکار پر وزیراعظم سے کہلوا کر سب چینل بند کروا دیے گئے۔ اس سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ان کی جنرل فیض سے بطور وزیراعظم ایک بھی ملاقات نہیں ہوئی۔ نہ جنرل فیض نے اس معاملے میں ان سے کوئی بات کی، نہ ہی ابصار عالم صاحب نے کبھی بات کی۔
شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ جنرل فیض حمید سے ان کی پہلی ملاقات نومبر 2018 میں اس وقت کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے گھر ہوئی تھی جب عمران خان وزیراعظم تھے۔
‘اس وقت جنرل باجوہ نے مجھے خواجہ آصف اور مفتاح اسماعیل کو دعوت دی تھی کہ معیشت کے موضوع پر ہمیں رائے دیں۔ ہم نے میاں نواز شریف سے اجازت لے کر ان سے ملاقات کی تھی۔ وہاں جنرل فیض مجھے گھر سے لے جانے خود آئے تھے۔
اس کے بعد پارلیمان میں ایک بل کے وقت جب جنرل فیض ڈی جی آئی ایس آئی تھے اس وقت ملاقات ہوئی تھی۔’