دھرنا کتنے کا دن کا ہوگا یہ ہم طے کریں گے حکومت نہیں. مولانا فضل الرحمان

0 134

اسلام آباد(ویب ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام(ف)کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ مولانا شیرانی کے بیان پر کمیٹی بن چکی ہے اور اجلاس طلب کرلیا گیا ہیمولانا شیرانی کو پوری زندگی برداشت کرتا رہا ہو، وہ میرے بزرگ ہیں اور میں ان کا احترام کرتا ہوں لیکن اگر جماعت کے حوالے سے کوئی ایسی بات کی جاتی ہے جو اس کے نظریات اور منشور کے خلاف ہو تو جماعت نے اس کا نوٹس لیا ہے، کمیٹی بن چکی ہے اور اجلاس طلب کیا جاچکا ہے.نجی ٹی سے انٹرویو میں مولانا فضل الرحمان نے مولانا شیرانی کی طرف سے سلیکٹڈ کہنے پر کہا کہ میرے الیکشن میں تو مولانا محمد خان شیرانی خود موجود تھے،

ان کا زانو میرے زانو سے ملا ہوا تھا اور وہ مجھ سے قبل اس اجلاس میں پہنچے ہوئے تھے جس میں میرا انتخاب ہونا تھا انہوں نے کہا کہ میرا انتخاب بلامقابلہ ہوا نہ شیرانی صاحب نے اور نہ کسی اور نے خود کو امیدوار کے طور پر پیش کیا جبکہ سلیکٹڈ کا لفظ انہوں نے وہاں سے لیا ہے جو ہم عمران خان کے لیے استعمال کرتے ہیں.واضح رہے کہ گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام(ف)کے سینئر رہنما اور اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی نے کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مولانا فضل الرحمان وزیر اعظم عمران خان کو کیسے سلیکٹڈ کہہ سکتے ہیں جب وہ خود سلیکٹڈ ہیں مولانا فضل الرحمان سے اختلاف سے متعلق واضح جواب دیے بغیر انہوں نے کہا کہ ہماری قسمت ایسی ہے کہ علما اور قومی زعما جب ان پر صاف ستھرا جھوٹ ثابت ہوجائے نہ وہ شرماتے ہیں نہ ان کے چہرے پر نہ آنکھوں میں کوئی تغیر آتا ہے بڑی ڈھٹائی سے کہتے ہیں کہ یہ تو حکمت عملی ہے اور جب وعدہ خلافی ان پر ثابت ہوجائے تو کھل کھلا کر کہتے ہیں کہ یہ تو سیاست ہے رات گئی بات گئی ان کا کہنا تھا کہ جب دھوکا ثابت ہوجائے تو پھر بڑے آرام سے تکیہ لگا کر کہتے ہیں

کہ یہ تو مصلحت ہے جب خود غرضی ثابت ہوجائے تو کہتے ہیں کہ یہ تو دانائی ہے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کے مولانا فضل الرحمان سے سمیت 20 سیاستدانوں کی جانوں کو خطرات لاحق ہونے کے بیان پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں حیران اس بات پر ہوں کہ ایک طرف ڈیرہ اسماعیل خان کی پولیس مجھ سے کہتی ہے کہ ہم پر دبا ہے کہ فضل الرحمان سے سیکیورٹی واپس لے لی جائے، دوسری طرف شیخ رشید کا بیان متضاد باتیں ہیں وزیر اعظم کی جانب سے اس چیلنج پر کہ پی ڈی ایم جماعتیں ایک ہفتہ بھی اسلام آباد میں دھرنا نہیں دے سکتیں مولانا فضل الرحمان نے طیش میں آکر کہا کہ ہم کتنے دن بیٹھیں گے یہ طے کرنے والے عمران خان کون ہوتے ہیں یہ میری مرضی ہے کہ میں ایک گھنٹہ، ایک دن یا دس دن بیٹھوں یہ فیصلہ ہم کریں گے اور اپنی حکمت عملی کے تحت کریں گے .

حکومت کی جگہ اپوزیشن کو بند گلی میں دھکیلنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ تحریکیں خود اعتمادی سے آگے بڑھتی ہیں اس میں خطرہ ہے اس کی سیاست اس کی سیاست، کہیں ایسا نہ ہوجائے کہیں ویسا نہ ہوجائے اس طرح سیاست نہیں چلتی آپ کو واضح سمت کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا اور پوری یکسوئی کے ساتھ اپنے ہدف کی طرف بڑھنا ہوگاچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے استعفوں کو ایٹم بم کہنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہاں ایٹم بم کے الفاظ حکومت کو تباہ کرنے اور ملک کو بچانے کے لیے استعمال ہورہے ہیںموجودہ اسمبلیوں کو جعلی قرار دینے اور انہی اسمبلیوں کے تحت ہونے والے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے متعلق امیر جمعیت علمااسلام(ف)نے کہا کہ یہ حزب اختلاف کا فیصلہ تھا نواز شریف نے پہلے شہباز شریف اور پھر مجھے براہ راست خط لکھا کہ اسمبلیوں میں نہ جانے اور حلف نہ اٹھانے کی آپ کی رائے درست تھی لیکن تمام اپوزیشن جماعتوں نے کہا کہ اسمبلیوں میں جانا ہے تو اس میں آپ نے بھی ہمارا ساتھ دیا ہے انہوں نے کہا کہ جس حکمران کو قوم تسلیم نہیں کر رہی اور جو حکومت ناجائز بھی ہے اور نااہل بھی ثابت ہوئی ہے تو مجھے احساس ہوتا ہے کہ ایسے شخص کی بات کا میں جواب بھی دوں یا نہ دوں۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.