نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے زیر اہتمام ای۔کچہری کا انعقاد۔ملک بھر سے مختلف کالرز کے سوالات کے جوابات دیئے گئے۔
اسلام آباد24،فروری 2022 ء:۔ (پریس ریلیز) نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے چیئرمین کیپٹن(ر) محمد خرم آغا نے اہل وطن کو یقین دلایاہے کہ این ایچ اے ملک بھر میں قومی شاہراہوں اور موٹرویز کی تعمیر نو اور تعمیر و مرمت کے امور کو عالمی معیار کے مطابق بروقت پایہ تکمیل تک پہنچانے میں سرگرم عمل ہے۔ای۔کچہری میں ملک بھر سے مختلف کالرز کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے چیئرمین این ایچ اے نے کہا کہ بارشوں،اوورلوڈنگ اور دیگر عوامل سے متاثرہ سڑکوں،پلوں،فلائی اوورز اور انڈر پاسز کی بروقت مرمت ہماری پہلی ترجیح ہے۔انہوں نے نشاندہی کی جانے والی مختلف سڑکوں کے حوالہ سے کہا کہ جو شاہرایں صوبائی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں،ان کی تعمیر و مرمت کا کام صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے،اس لئے ان کا تعمیری کا م صوبائی حکومتیں ہی کر رہی ہیں۔بعض شاہراہیں اور پل جو این ایچ اے کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں،ان میں سے جن کی تعمیر نو کی منظوری دی جاچکی ہے،ان پر تعمیری کام ہورہا ہے،تاہم جن منصوبوں کی ابھی تک منظوری نہیں ہوئی ان کے حوالہ سے متعلقہ بااختیار اداروں سے بات چیت جاری ہے۔کالرز نے بلکسر۔میانوالی۔مظفر گڑھ روڈ،انڈس ہائی وے کو دوہرا کرنے،قراقرم ہائی وے،ناران۔بسیمہ روڈ،ایبٹ آباد سٹی روڈ،سلطان باہو پل،گرم چشمہ روڈ،سکھر۔حیدر آباد موٹروے اور سڑکوں پر سائن بورڈز کی تنصیب کے حوالہ سے مختلف سوالات کئے،جن کا انہیں نہ صرف اطمینان بخش جواب دیا گیا بلکہ چیئرمین این ایچ اے کیپٹن(ر) محمد خرم آغا نے موقع پر این ایچ اے کے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کیں کہ وہ شکایات کنندگان سے فون پر خود رابطہ کرکے ان کی شکایات کافوری ازالہ کریں۔چیئرمین این ایچ اے نے ایکسل لوڈ کے حوالہ سے جلد موٹروے پولیس کے انسپکٹر جنرل سے موثر بات چیت کرنے کابھی وعدہ کیا جبکہ وہ امور جو فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (FWO) سے متعلق ہیں،ان کی تکمیل کیلئے ایف ڈبلیو او کے حکام کے گوش گزار کرنے کا بھی وعدہ کیا۔انہوں نے نشاندہی کئے جانے والے انٹرچینجز کی تعمیر کے حوالے سے وضاحت کی کہ انٹرچینج ایک قانون اور قاعدہ کے مطابق تعمیر کئے جاتے ہیں،اس لئے جہاں ضرورت ہوگی،عوام کی آسانی اور ضرورت کیلئے وہاں انٹرچینج ضرور تعمیر کئے جائیں گے۔چیئرمین این ایچ اے نے اوزان سٹیشنزکے حوالہ سے اور دیگرشکایات کا موقع پر ازالہ کرتے ہوئے متعلقہ ممبرز اور جنرل منیجرز کو اصلاح احوال کی تاکید کی۔