موجودہ حکومت کی تنقید، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے خاموشی توڑ دی

2 168

ازخود نوٹس لینا میرا دائر اختیار ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال

پاکستان کے صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا ( کے پی) میں عام انتخابات کے معاملے پر سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کی سماعت پیر ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی گئی ہے۔**

عدالت نے اٹارنی جنرل، چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرل، پی ڈی ایم سمیت سیاسی جماعتوں، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کونسل کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 9 رکنی لارجر بینچ نے ازخود نوٹس کے دوسرے روز آج بروز جمعہ 24 فروری کو سماعت کی۔ بینچ کے دیگر اراکین میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہرمن اللہ شامل ہیں۔

سماعت کا آغاز
آج سماعت کا آغاز ہوا تو پاکستان مسلم لیگ نواز (ن) کے وکیل منصور اعوان نے کہا کہ حکم کی کاپی ابھی تک دستیاب نہیں ہوئی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آج اکٹھے ہونے کا مقصد تھا سب کو علم ہو جائے، مختلف فریقین کے وکلاء کو عدالت میں دیکھ کر خوشی ہوئی۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے بینچ پر اعتراض کیا۔ فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہمیں بھی نوٹس نہیں ملا، درخواست ہے کہ سب کو نوٹس جاری کیے جائیں، بینچ میں شامل ہمیں 2 ججز پر اعتراض ہے۔ دونوں ججز کو بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔ جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی کے بینچ میں شامل ہونے پر اعتراض ہے۔

اس دوران جمعیت علمائے اسلام ف، مسلم لیگ نواز اور پاکستان بار کونسل کی جانب سے بھی 2 ججز پر اعتراض کیا گیا۔

اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا یہ مناسب نہیں ہوگا کہ معاملہ فل کورٹ سنے؟ جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ معاملے پر فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے۔ عدالت کے ازخود نوٹس کے 2 پیراگراف پڑھنا چاہتا ہوں، مسٹر ڈوگر کے کیس میں از خود نوٹس لینے کا کہا گیا، جسٹس جمال مندوخیل کا عدالت میں پڑھا گیا بیان الارمنگ ہے، اس کیس میں عوام عدالت کے سامنے نہیں بینچ کے اندر سے معاملہ فل کورٹ کے سامنے رکھنے کی تجویز آگئی ہے۔ اس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیا یہ مناسب نہیں ہوگا کہ معاملہ فل کورٹ سنے؟۔ فاروق ایچ نائیک نے چیف جسٹس سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ معاملے پر فل کورٹ بینچ تشکیل دیا جائے۔ یہ از خود نوٹس 2ممبر بینچ کی سفارش پر لیا گیا، سوال یہ ہے کیا اس طرح از خود نوٹس لیا جا سکتا ہے؟۔ واضح کرتا ہوں اس میں کوئی ذاتی وجوہات نہیں ہیں۔

جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے جواباً کہا کہ میں سمجھتا ہوں کیوں نہ معاملہ فل کورٹ میں سنا جائے، جس پر پی پی وکیل کا کہنا تھا کہ اس وقت میں اس کی گہرائی میں نہیں جاؤں گا۔ میرا بھی یہی خیال ہے کہ معاملہ فل کورٹ میں سنا جائے، پی پی وکیل کے جواب پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ہم پہلے کیس میں قابل سماعت ہونے پر بات کریں گے، جس پر فاروق نائیک کا کہنا تھا کہ اس کیس میں عوام عدالت کے سامنے نہیں آئی۔ انصاف کیلئے بہتر ہوگا یہ معزز ججز بینچ میں نہ بیٹھیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آج پہلے سب کی حاضری لگائیں گے، پیر کے روز سب کو سنیں گے، سپریم کورٹ بار کسی اور وکیل کے ذریعے اپنی نمائندگی عدالت میں کرے۔ صدر کی جانب سے ان کے سیکریٹری عدالت میں پیش ہو رہے ہیں۔ لگتا ہے ہم نے سب سیاسی پارٹیوں کو نوٹس جاری کیے، سب موجود ہیں۔ عدالت میں گورنر پنجاب کے وکیل مصطفیٰ رمدے پیش ہوئے ہیں۔

کمرہ عدالت میں سماعت کے دوران فاروق نائیک نے ن لیگ، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کا مشترکا بیان عدالت میں پڑھا کر سنایا۔ فاروق ایچ نائیک نے بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ جسٹس جمال مندوخیل کے نوٹ کے بعد جسٹس اعجاز، جسٹس مظاہر بینچ سے الگ ہوجائیں، کمرہ عدالت میں مشترکا بیان پڑھتے ہوئے پی پی کے وکیل نے کہا کہ دونوں ججز ن لیگ اور جے یو آئی کے کسی بھی مقدمے کی سماعت نہ کریں، دونوں ججز کے کہنے پر ازخود نوٹس لیا، اس لیے دونوں بینچ سے الگ ہوجائیں، فیئر ٹرائل کے حق کے تحت جسٹس اعجاز اور جسٹس مظاہر بینچ سے الگ ہوجائیں۔

You might also like
2 Comments
  1. […] انتخابات از خود نوٹس؛ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ آج سماعت کرے گا […]

  2. […] چیف جسٹس عمرعطاء بندیال نےجوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب کرلیا […]

Leave A Reply

Your email address will not be published.