پولیس افسران کا گھناونا کردار

0 156

تحریر: ذوالفقار علی قائم خانی

محکمہ پولیس پاکستان کے شہریوں کی عزت و ناموس مال وجان کے تحفظ کے لیے ہیے اور جب کوئی شخص محکمہ پولیس میں ملازمت اختیار کرتا ہے تو وہ اس بات کا حلف بھی دیتا ہے محکمہ پولیس کو عوام دوست محکمہ بنانے کے لیے دیانت دار اور درد دل رکھنے والے افسران نے حتی الامکان کوشش کی لیکن وہ اپنی کوششوں میں کامیاب نہی ہوسکے محکمہ پولیس کو درست سمت میں لانے کے لیے بارہا کوششیں کی جاچکی ہیں لیکن اس محکمہ میں موجود کالی بھیڑوں کی وجہ سے یہ کوششیں بارآور ثابت نہی ہوئی ہیں دنیاوی طمع و لالچ نے ان کالی بھیڑوں کو اندھا کررکھا ہے محکمہ پولیس جہاں کالی بھیڑوں کی وجہ سے بدنام ترین محکمہ بن چکا ہے وہاں اس محکمہ میں گنتی کے چند فرشتہ صفت لوگ بھی موجود ہیں جن کی وجہ سے یہ محکمہ ابھی تک اپنے پاوں پر کھڑا ہے اس محکمہ کو تباہی کے دھانے پر پہنچانے میں ہمارے سیاست دانوں کا گہرا ہاتھ ہے جنھوں نے ہردور میں محکمہ پولیس کو گھر کی لونڈی سمجھ کر اپنی سیاست کے لیے استعمال کیا محکمہ پولیس کی جڑیں کھوکھلی کرنے میں بنیادی کردار اس محکمہ میں موجود کرپشن کے ماسٹر مائینڈ افسران اہم کردار ادا کر رہے ہیں

اس محکمہ کے ذمہ عوام کی عزت و ناموس کی حفاظت کی ذمہ داری کا منصب سونپا گیا ہے وہ ہی اس کا جنازہ نکالنے میں مصروف ہیں ابھی کچھ روز سپیشل برانچ بھاول پور ریجن کی ایک رپورٹ کی بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ اس برانچ نے آئی جی پنجاب پولیس اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کو ایک رپورٹ ارسال کی ہے کہ ڈسٹرکٹ پولیس بھاول پور میں مزکورہ پولیس افسران جن میں ایس پی ڈی ایس پی اور کئی تھانوں کے ایس ایچ اوز و انوسٹی گیشن افسران نے منظم گروہ بنا رکھا ہے جو خواتین کو مدعی بنا کر مالدار اسامیوں کو پھنسا کر ان کے خلاف زنا کے مقدمات درج کراتے ہیں اور پھر خود ہی مالدار شرفا سے لاکھوں روپے لے کر مک مکا کر ہائر مدعیہ سے ملی بھگت کرکے کیس ختم کردیتے ہیں کچھ روز قبل بھاول پور کے ایک ایس ایچ او محسن سردار نے اس بلیک میلر گروپ پر ہاتھ ڈالا اور ان کو گرفتار کیا تو کئی ہوشربا انکشافات سامنے آئے لیکن دوسرے تیسرے روز ہی ملوث پولیس افسران کی لابی متحرک ہو گی اور ایس ایچ او محسن سردار کو اس گستاخی پر کلوز ٹو لائن کردیا گیا جبکہ جو رپورٹ آئی جی پنجاب کو سپیشل برانچ نے ارسال کی تھی وہ رپورٹ بھی لیک ہو گئی اور ملوث افسران کا بال بیکا بھی نہی ہوا میڈیا پر اس سنگین الزامات پر مبنی رپورٹ کا راز فاش ہونے پر صرف ایک دو چھوٹے پولیس ملازمین کو کلوز ٹو لائن کرکے معاملہ کو دبانے کی کوشش کی گئی ہے جو رپورٹ سپیشل برانچ نے بنائی ہے اس میں جو پولیس افسران ملوث ہیں ان کے ہاتھ بھت لمبے ہیں اور ان پر پولیس کا کوئی قانون لاگو نہی ہوتا محکمہ پولیس میں موجود ان کالی بھیڑوں کے خلاف کون ایکشن لے گا کون ان گھناونے کردار کے حامل افسران کا نیٹ ورک توڑے گا یہ پولیس کے اعلی افسران اور مقتدر حلقوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.