محکمہ بلدیات کے پاس کچروں کو ڈسپوز کرنے کا کوئی نظام نہیں ،اختر حسین لانگو

0 207

کوئٹہ(ویب ڈیسک)
پبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین اخترحسین لانگو نے ڈی اے سی اجلاسوںمیں آفیسران کی شرکت نہ کرنے پر برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ آئندہ کے ڈی اے سی میں آفیسران کی شرکت نہ کرنے والوں کوشوکاز نوٹسز جاری کرکے ان کے خلاف بیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائیں ، آفیسران کی غفلت ہے کہ محکموں کی جانب سے نہ توڈیپارٹمنٹل اکاﺅنٹس کمیٹی کے فیصلے پر عمل کیاجاتاہے نہ ہی کرناچاہتے ہیں ،عجیب ہے کہ ڈی ای سی کیلئے محکمہ کا سربراہ آفیسران کو طلب کیاجاتاہے اور اجلاس میں شرکت سے گریز کیاجاتاہے۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے پی اے سی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔گزشتہ روزپبلک اکاونٹس کمیٹی کے چیئرمین اخترحسین لانگو کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی کے کمیٹی روم میں محکمہ بلدیات کے کمپلائنس رپورٹ اور آڈٹ پیراز برائے سال 2014-15ءسے متعلق اجلاس منعقد ہوا ۔اجلاس صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی ،اراکین اسمبلی میرذابد علی ریکی ،حاجی محمدنواز کاکڑ، ثناءبلوچ، نصراللہ زیرے ،سیکرٹری اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ، ڈپٹی سیکرٹری پی اے سی سراج الدین لہڑی، ایڈیشنل سیکرٹری لا ءنور حسین بلوچ، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس حبیب الرحمن جاموٹ ، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ محمد رضا ،ڈائریکٹر جنرل آڈٹ نصراللہ جان ،پی اینڈ ڈیپارٹمنٹ کے جوائنٹ چیف اکنامسٹ خدادئیداد کاکڑنے شرکت کی۔ پی اے سی کی کارروائی دیکھنے کیلئے چیئرمین کی اجازت سے وزیرستان کے طلباءنے کمیٹی اجلاس میں خصوصی شرکت کی ۔چیئرمین اور کمیٹی ممبران نے مہمان طلباءکو خوش آمدید کہا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین اخترحسین لانگو نے کہاکہ تربت اور قلعہ سیف اللہ میں ترقیاتی سکیموں کےلئے ٹیکنیکل سیکنشن کے بغیر 19.320 ملین کا بجٹ رلیز کیا گیا تھادس ماہ پہلے ایک ماہ کا وقت دیاگیا تھا

لہٰذا آج ہی کمپلائنس سے متعلق محکمہ اپنی رپورٹ جمع کرائیں ،ممبران پی اے سی کمیٹی نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ ہم سختی نہ کرے لیکن فورم کے ڈیکورم کا خیال نہیں رکھاجارہا لوگ وقت نکال کر یہاں آتے ہیں لیکن محکموں کی کمزوری کی وجہ سے دستاویزات بروقت نہیں پہنچتے ،ڈائریکٹر ٹیکنیکل کے فزیکل ویری فکیشن کے بغیر سکیموں پر فنڈز خرچ کئے گئے ، مشکوک اخراجات اور ترقیاتی سکیموں پر ٹینڈر سے بچنے کے لئے بجٹ کو اسپلٹ کیا گیا ہے، انہوں نے کہاکہ کوئی بھی محکمہ کسی بھی پیراکوسنجیدہ نہیں لے رہا ،غیرسنجیدگی سے دکھ ہوتاہے المیہ تو یہ ہے کہ ایک سیکرٹری ایک ماہ بیٹھ کرچلاجاتاہے اور دوسرے کوپتہ نہیں ہوتاکہ کیاکام کرناہوتاہے ،چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ آفیسران کی غفلت ہے کہ محکموں کی جانب سے نہ توڈیپارٹمنٹل اکاﺅنٹس کمیٹی کے فیصلے پر عمل کیاجاتاہے نہ ہی کرناچاہتے ہیں ،عجیب ہے کہ ڈی ای سی کیلئے محکمہ کا سربراہ آفیسران کو طلب کیاجاتاہے

اور اجلاس میں شرکت سے گریز کیاجاتاہے ،چیئرمین نے ہدایت کی کہ ایسے تمام آفیسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کرکے پی اے سی کو ایک ماہ میں رپورٹ طلب کیاجائے ،ایک ہی گاڑی میں ایک ہی دن میں سے 6سے 7دفعہ لاکھوں کی فیول ڈالاجاتاہے ہمارے سسٹم میں بے شک خرابیاں ہیں لیکن محکمہ لوکل گورنمنٹ کی جانب سے نااہلی کی انتہا ہے جو افسوسناک بات ہے بڑے پیمانے پر فیول ڈالاجائے گا تو آفیسران ڈی اے سی اجلاس میں آنے سے اجتناب کرینگے ،لہٰذا محکمہ تمام متعلقہ ملازمین اگر ریٹائرڈبھی ہیں تو ان سے ریکوری جلد سے جلد یقینی بنائیں ۔انہوں نے کہاکہ محکمہ صرف خزانہ کودیکھنے کی بجائے اپنے ریسورسز پر بھی توجہ دیں ،کیچ،گوادر،نوشکی ،ژوب کے رہائشی ہیڈکوارٹرز سے ریکوریاں یقینی بنائی جائیں ،

چیئرمین نے استفسار کیاکہ ڈپٹی کمشنر ہو یا کوئی اور محکمہ غیر قانون طریقے سے قبضے میں رکھنے والوں کے خلاف کارروائی سے کیوں گریزاں ہے ،اس سلسلے میں انکوائری کرکے پی اے سی کو اپنی رپورٹ جمع کرائیں اور ہیڈکوارٹرز کو خالی کرانے سے متعلق پی اے سی کی ہدایات دیں ۔محکمہ بلدیات کے پاس کچروں کو ڈسپوز کرنے کا کوئی نظام نہیں ،ہمارے حلقے میں کچروں کو پھینکاجارہاہے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے بتایاکہ بجٹ کی کمی کی وجہ سے مسائل کاسامنا ہے آئندہ کے بجٹ میں کچروں کے ڈمپ کرنے کیلئے بجٹ رکھنے کی تجویز دی ہے ،چیئرمین پی اے سی نے کہاکہ آڈٹ ٹیم 5سے 10ہزار کے پیراز کو پی اے سی میں لانے سے پہلے دیکھ لیا کریں کہ ان پیراز سے پیسوں سے زیادہ محکموں کے آفیسران کی یہاں آنے پر ٹی اے ڈی پر کتناخرچ آتاہے ،آخر میں چیئرمین پی اے سی نے سیکرٹری کوسختی سے ہدایت کی کہ آئندہ کے ڈی اے سی میں آفیسران کی شرکت نہ کرنے والوں کوشوکاز نوٹسز جاری کرکے ان کے خلاف بیڈا ایکٹ کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائیں ۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.