غریدہ فاروقی اور ماہرنگ بلوچ آمنے سامنے آگئیں
غریدہ فاروقی اور ماہرنگ بلوچ آمنے سامنے آگئیں
غریدہ فاروقی نے بلوچ لاپتہ افراد کا لانگ مارچ لیڈ کرنیوالی ماہ رنگ بلوچ سے سوال کیا کہ کیا آپ دہشت گردوں کی مذمت کرتی ہیں؟اس پر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ پہلے یہ بتائیں کہ یہ مسئلہ کیسے شروع ہوا؟ قوت کا استعمال کس نے شروع کیا؟ عسکری تنظیمیں بنی کیسے؟ 71 میں کس نے بلوچستان پر چڑھائی کی؟ہمارے لوگوں کو کس نے اٹھایا؟غریدہ نے پھر سوال کیا کہ آپ اگر مگر کے بغیر دہشت گردوں کی مذمت کرتی ہیں؟اس پرماہ رنگ نے کہا کہ کیا ریاست ان مسائل میں سنجیدہ ہے؟
سوال: کیا آپ دہشت گردوں کی مذمت کرتی ہیں؟
جواب: آئیں بائیں شائیں ۔
سوال: آپ آئیں بائیں شائیں کے بغیر دہشت گردوں کی مذمت کرتی ہیں؟ جواب: ٹائیں ٹائیں ٹائیں!!
غریدہ فاروقی نے 3منٹ میں ماہرنگ بلوچ کو صفر کر دیا۔
اسکو کہتے ہیں پروگرام تو وڑھ گیا۔شاباش @GFarooqi 👏 pic.twitter.com/78ze6I2141— WAQAR SATTI (@waqarsatti) December 23, 2023
اگر سنجیدہ ہے تو میں مذمت کیلئے تیار ہوں۔مطیع اللہ جان نے اس پر کہا کہ دہشت گردوں کی مذمت سیاستدانوں سے کرائی جاتی ہے نہ کہ ان مظلوموں سے جنہیں ریاستی اور غیر ریاستی دونوں عناصر سے خطرہ ہوتا ہے اور انہیں ان علاقوں میں لوٹنا ہوتا ہے
جہاں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر ملل کر انکی جان کے در پہ ہوتے ہیں،انکا کہنا تھا کہ جن صحافیوں کو ماہرنگ بلوچ کے جواب پر اعتراض ہے وہ خود بلوچستان جا کر ماہرنگ بلوچ کے علاقے میں رہ کر ان بلوچ تنظیموں کی مذمت کر کے دکھائیں، بے شرمی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے ویسے۔انہوں نے مزید کہا کہ سیاستدانوں اور طاقت ور ریاستی اہلکاروں سے کبھی لاپتہ افراد کے بارے میں جو سوال کرنے کی ہمت نہیں رکھتے
وہ ان مظلوموں پر اپنی صحافت کا رعب ڈال کر فخر کرتے ہیں۔شائستہ نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ ایسے انٹرویوز کرنے والوں کو کیا صحافی کہا جانا چاہئے؟ ایک ہی سوال ایک ہی سوال ایک ہی سوال مہرنگ کے کسی سوال کا جواب نہیں نہ ہی کوئی اظہارہمدردیجاسم نے کہا کہ کیسے کیسے لوگ اس ملک میں صحافت کرتے ہیں۔ ماہ رنگ کے کسی سوال کے جواب میں بس ایک ہی بات ہاں ریاست سے غلطیاں ہوئیں۔ بی بی ریاست سے غلطیاں نہیں ریاست نے خود جان بوجھ کر جرائم کئے۔امیر نے تبصرہ کیا کہ ماہ رنگ بلوچ کی جرات کو سلام ہے
جو غریدہ جیسی ٹاوٹ سے وہ سوال پوچھی رہی ے جو دراصل اسکی صحافتی ذمےداری تھی مگر انصار عباسی جیسے اور غریدہ فاروقی جیسے ٹاوٹ ریاست کے پے رول پر ہونے کءوجہ سے وہ سوال نہیں کرتے جو کرنا انکا فرض تھا۔۔کہ یہ خود کو ملک کی سب نمبر ون کہنے والی ایجنسی کیوں اب تک بلوچستان کو دہشت گردوں سے پاک نہیں کروا سکی ؟؟انہوں نے مزید کہا کہ کیوں بلوچستان اب تک جل رہا ہے؟ وہ کون ہے جو بلوچستان میں دہشت گرد تنظیموں کو پالتا ہے؟
یہ ایسی بدمعاش ریاست ہے جو پہلے اپنے ہی لوگوں پر حملہ آور ہوتی ہے پھر انھیں ہی اسکے لئیے موردِ الزام ٹھہراتی ہے اور الٹا ظلم و جبر سہنے والوں سے کہتی ہے اب مذمت بھی کرو !شفیق احمد ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ غریدہ فاروقی کا انصاف مانگنے آئے جبری گمشدہ اور ماورائے عدالت قتل کے وارثان سے پنجابی مخبر مزدوروں بارے سوال پوچھنا ایسا ہے کہ جیسے غریدہ فاروقی اپنے باپ کے قتل کی FIR کروانے جائے تو کہا جائےکہ پہلے لشکر جھنگوی کے اورنگزیب فاروقی کے بارے اپنی صفائی دوایڈوکیٹ شاہ فہد کا اس پر کہنا تھا کہ غریدہ فاروقی ایک فلسطینی سےکیا آپ حماس کی مذمت کرتی ہیں یا نہیں کرتیں؟نہیں آپ بتائیں آپ کرتی یا نہیں کرتیں؟نہیں۔ بس۔ آپ پہلے یہ بتائیں نا کہ آپ حماس کی مذمت کرتی ہیں یا نہیں کرتیں۔وہ تو ٹھیک ہے۔ جو بھی ہے۔ آپ پہلے یہ تو بتائیں آپ حماس کی مذمت کرتی ہے؟
[…] غریدہ فاروقی اور ماہرنگ بلوچ آمنے سامنے آگئیں […]
[…] غریدہ فاروقی اور ماہرنگ بلوچ آمنے سامنے آگئیں […]
[…] غریدہ فاروقی اور ماہرنگ بلوچ آمنے سامنے آگئیں […]
[…] غریدہ فاروقی اور ماہرنگ بلوچ آمنے سامنے آگئیں […]
[…] غریدہ فاروقی اور ماہرنگ بلوچ آمنے سامنے آگئیں […]
[…] غریدہ فاروقی اور ماہرنگ بلوچ آمنے سامنے آگئیں […]