انسانیت امن اور سلامتی کا نام ہے
پوری کائنات کا نظام اللہ تبارک وتعالیٰ چلا رہا ہے اور اللہ تبارک وتعالیٰ نے یہ دنیاں انسانوں کیلئے بنائی ہے اور پروردگار نے اپنے نازل کردہ کتابوں میں انسانوں کیلئے آسانیاں پیدا کی اور ساتھ میں انسانیت کی خدمت،صحیح راستوں پر چلنے،بھاءچارہ قائم کرنے،اور امن و سلامتی کا حکم صادر فرمایا ہے اور ساتھ میں اصلاح کیلئے راستے بھی مہیہ کیئے ہے ہمیں ہر قسم کی غفلت سے بچنے اور خاص کر شیطان مردود سے بچانے کیلئے(124) ہزار کم بیش انبیائ کرام بھیجے گئے ان سے ہم تک پیغامات پہنچائے گئے جنہوں عمل کیا وہ صالحین میں شمار ہوئے اور اعلیٰ درجوں تک پہنچ گئے اور جنہوں نے عمل نہیں کیا وہ تباہ وبرباد خوار و زلیل ہوئےوہ قومیں اسی لیئے تباہ ہوئے کیونکہ انہوں نے پروردگار کے احکامات کی نافرمانی کی اور انسانیت میں بنیادی حقوق کو مد نظر رکھتے ہوئے خواہشات کو ترجیح دے کر حیوانیت کی زندگی اختیار کر لی پھر انکا انجام عبرتناک ہواظہورِ اِسلام کے بعد اِنسانوں میں اِنسانیت کے جذبات ”بیدار“ جبکہ وہ ظلم اورظالم دونوں سے ”بیزار“ ہوئے۔ ”اِسلامیت “کو ”اِنسانیت“کی روح قرار دیاجا سکتا ہے اورہمارے دین ِفطرت نے اِنسانیت کو ”روحانیت کوخوبصورت رنگوں سے سجایا۔اِسلام نے اِنسانوں کو ”سلامتی“ اورامن کامفہوم سمجھایا۔ حضرت محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلےسے ملے اِسلامی نصاب نے اِنسانی زندگی میں یکسانی اور اعتدال کیلئے عدل وانصاف اور احتساب کاتصور بلکہ ہماری کامیابی وکامرانی کیلئے ہمیں ایک بھرپورضابطہ حیات دیا۔اسلامی تعلیمات اورترجیحات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام میں عدل وانصاف کوبڑامقام حاصل ہے۔اسکے قوانین چاہے معاشرت ، معاشیات اورسیاسیات سے یاحقوق العباد سے متعلق ہوں ،اسلام ہر معاملے میں عدل وانصاف ،رواداری اوربرابری کادرس دیتا ہے۔ عدل وانصاف وہ آئینہ اور پیمانہ ہے جس کی بدولت انسانیت کاوجودبرقرار ہے۔عدل وانصاف سے محروم معاشروں کی اصلاح کاباب بند ہو جاتا ہے“۔قران مجید میں اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا ،(اللہ تمہیں عدل واحسان کاحکم دیتا ہے) یعنی انسانی ہمدردیوں کو اپناتے ہوئے ایک دوسرے کی مدد کروں۔سیدنامحمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا(اے ایمان والو!انصاف کوقائم کرنےوالے بن جاو¿ں اوراللہ تعالی کے واسطے کے گواہ بنو ،خواہ یہ گواہی اپنی ذات کیخلاف ہویاوالدین یااقرباکیخلاف ہو۔وہ امیر ہوں یاغریب ، اللہ تعالی ان کا بہترین نگہبان ہے۔تم اپنی خواہشات کی پیروی میں عدل سے نہ ہٹو اوراگرتم بات کوگول کرجاگے یاسچائی سے پہلو بچاو¿گے توجوکچھ تم کرتے ہو اللہ تعالی اس سے باخبر ہے)جس معاشرے میں انسانیت ختم ہوجائے اور انصاف و احتساب کانظام بری طرح بدنام یاناکام ہوجائے وہاں اِنتقام کا”رواج” اور ظلم کا ”راج قائم ”ہونا فطری امر ہے جس معاشرے میں انسانیت کی خدمت کو جرم کا نام دیا جائے گا وہاں باغیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا اور ہر قسم کی بدعنوانیاں جنم پزیر ہونگے مختصراً یہ کہ ہم انسانوں کا اولیں مذہب انسانیت ہے اور ہم نے انسانی حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے انسانیت کی خدمت کرنی ہے کیونکہ جہاں پر انسانیت ختم ہوئی ہے وہاں حیوانیت جنم پزیر ہوءاور حیوانیت کو اختیار کرنا اسلام سے خارج ہونا ہے ایک صحیح سالم انسان ہی سچا مسلمان بن سکتا ہے اور جب ایک شخص سچا مسلمان بن جائے تب وہ احتساب کریں گا معاشرے میں اسلامی قوانین نافذ کرنے اور عدل و انصاف کو قائم کرنے میں مصروف عمل ہوگا. کیونکہ انسانیت قائم ہوگی تو امن سلامتی و عدل انصاف قائم ہوگا۔