ناخن گوشت میں دھنس جانے کے مسئلے سے نجات کیلئے مددگار طریقے

0 296

ناخن گوشت میں دھنس جانے کے مسئلے سے نجات کیلئے مددگار طریقے

پاو¿ں کے انگوٹھے کے ناخن کا گوشت کے اندر بڑھنا یا اس میں دھنس جانا ایک عام مسئلہ ہے جو کافی تکلیف دہ ہوتا ہے۔عموماً ایسا پاو¿ں کے انگوٹھے میں ہوتا ہے مگر کسی بھی انگلی میں ایسا ہو سکتا ہے اور عموماً اس مسئلے کا سامنا بار بار ہوتا ہے۔اگر متاثرہ حصہ انفیکشن کا شکار ہو جائے تو خود علاج کرنے کی بجائے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔اگر انفیکشن نہیں ہوا ہو تو پھر ا?پ گھر میں رہتے ہوئے چند طریقوں پر عمل کر سکتے ہیں جن سے تکلیف میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ اس مسئلے سے دوبارہ بچنے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
گرم پانی میں بھگو دیں
متاثرہ پاو¿ں کو نمک ملے گرم پانی میں روزانہ 2 بار 15، 15 منٹ کے لیے بھگو کر رکھیں۔ا?نکھوں کے گرد سیاہ حلقوں سے جان چھڑانے والے ا?سان گھریلو ٹوٹکےاس سے ناخن گوشت میں دھنس جانے سے ہونے والی تکلیف اور سوجن میں کمی لانے میں مدد ملے گی، البتہ بھگونے کے بعد فوری طو رپر پاو¿ں خشک ضرور کریں۔
پاو¿ں کو خشک رکھیں
پانی میں بھگونے سے ہٹ کر باقی وقت متاثرہ حصے کو نمی سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔
نرمی سے جِلد کو ناخن سے دور کریں
نیل فائل (nail file) یا ایسی کسی چیز کو استعمال کرکے نرمی سے ناخن کو جِلد سے ہٹانے کی کوشش کریں۔
روئی کی مدد لیں
ناخن اور جِلد کے درمیان صاف روئی کے چھوٹے ٹکڑے رکھنے سے دونوں کو الگ کرنے میں مدد مل سکتی ہے جبکہ جِلد کو بھی سہارا ملتا ہے۔
مرہم کا استعمال
متاثرہ حصے پر جراثیم کش مرہم کا استعمال کرنے سے انفیکشن کا خطرہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔جوانی میں چہرے پر جھریوں کا باعث بننے والی عام وجوہات
بینڈیج سے ڈھانپ دیں
متاثرہ انگوٹھے کو بینڈیج سے ڈھانپنے سے اس جگہ کو زیادہ تحفظ ملتا ہے۔
کھلے جوتوں کا استعمال
اگر اس مسئلے کا سامنا ہے تو کھلے جوتے پہننے کی کوشش کریں اور تنگ جوتوں کے استعمال سے گریز کریں کیونکہ اس سے ناخن پر دباو¿ بڑھ جاتا ہے جس سے انفیکشن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
درد کش ادویات کا استعمال
عام درد کش ادویات کے استعمال سے تکلیف اور سوجن میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
سیب کا سرکہ بھی مددگار
سیب کے سرکے کو ورم کش سمجھا جاتا ہے اور تکلیف میں بھی کمی ا?تی ہے۔
اسے استعمال کرنے کے لیے سیب کے سرکے کے ایک چوتھائی کپ کو گرم پانی میں ملا کر پاو¿ں 20 منٹ تک بھگو کر رکھیں۔
ایسا روزانہ ایک بار کریں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.