25 سال کے دوران چاند دیکھنے پر 2 ارب روپے کے اخراجات
سلام آباد ( زاہد گشکوری، ابوبکرخان، مجاہد حسین )پاکستان میں پچھلے پچیس سال میں چاند دیکھنے پر حکومت کے لگ بھگ دو ارب روپے زائد کا خرچہ ہوا ہے۔ہم انویسٹی گیٹس کی تحقیق کے مطابق یہ خراجات چاند دیکھنے والی مرکزی اور زونل کمیٹیوں کے اجلاس اور ان سے جڑے سرکاری ملازمین اور ممبران کی تنخواہوں، ٹی اے ڈے اور سفری انتظامات پر آئے ہیں۔ہم انوسٹی گیٹس کی ٹیم نے ان تمام سوالات، کیا اس سال پورے ملک میں ایک ہی دن عید الفطر منائی جائے گی؟ مرکزی رویت ہلال کمیٹی چاند پر اتفاق رائے قائم کر سکے گی یا نہیں؟ رویت ہلال پر تنازعہ کب اور کیسے شروع ہوا؟رویت کمیٹی، محکمہ موسمیات اور سپارکو کو الگ الگ چاند کیوں نظر آتا ہے؟ رویت ہلال کمیٹی، ماہرین موسمیات یا جدید سائنس، فتح کس کی ہو گی؟ کے جوابات ڈھونڈنے کیلیے تحقیقات کی ہیں۔پاکستان میں رمضان کا تیسرا عشرہ شروع ہوتے ہی لوگوں میں عید کے چاند کو لے کر بحث شروع ہو جاتی ہے۔ چند برسوں سے عیدالفطر کے دن کا تعین ایک تنازعے کی سی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔آخری دو تین روزے اس ہیجان میں گزر جاتے جاتے ہیں کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی شوال کے چاند کا اعلان کرے گی یا پشاور کی مسجد قاسم علی خان کی تشکیل کردہ کمیٹی اعلان کر دے گی، پورے ملک میں ایک ساتھ ایک ہی روز عید منائی جائے گی یا دو عیدیں ہوں گی ۔پاکستان میں عید سعودی عرب کے ساتھ ہو گی یا بعد میں؟۔بعض لوگ جیسا کہ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کا موقف تھا کہ قمری کیلنڈر جدید سائنسی اُصولوں اور ٹیکنالوجی کی مدد سے تیار کیا جانا چاہیے جو انہوں نے اپنی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے دور میں تیار بھی کروایا۔مئی 2019 میں فواد چوہدری نے قمری کیلنڈر کی تیاری اور چاند دیکھنے کے لیے سائنسی طریقوں کے استعمال کی تجویز پیش کی تو ملک کے مذہبی حلقوں میں بھونچال آ گیا ، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چئیرمین مفتی منیب الرحمن نے وفاقی وزیر کی اس تجویز کو رد کیا۔پاکستان علما کونسل کے چئیرمین مولانا طاہر اشرفی اگرچہ رویت ہلال کے حوالے سے جدید سائنسی آلات کی مدد کو غیرمناسب نہیں سمجھتے لیکن وہ حکومت کی طرف سے قائم کردہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے حجم پر اعتراض ضرور اُٹھاتے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ پاکستان میں چاند دیکھنے اور اسلامی سال کے کیلنڈر کا آغاز عام طور پر مقامی سطح پر تنازعات کا موجب رہا ہے۔اس حوالے سے تنازعات کی تاریخ اُتنی ہی پرانی ہے جتنی پاکستان کی اپنی تاریخ۔حکومتی سطح پر اس حوالے سے پہلا باقاعدہ قدم ذوالفقار علی بھٹو دور میں اُٹھایا گیا جب قومی سطح پر قمری مہینوں کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی بنائی گئی۔