کوئٹہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے پریس ریلیز میں ترکمانستان ، افغانستان ، پاکستان اور انڈیا
کوئٹہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ کے پریس ریلیز میں ترکمانستان ، افغانستان ، پاکستان اور انڈیا (تاپی۔TAPI)گیس پائپ لائن میں جنوبی پشتونخوا کے اضلاع وعلاقوں کو نظر انداز اور منصوبے سے متعلق تمام پہلو سے عوام کو تاریکی میں رکھنے کی پالیسی کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تاپی ۔ TAPIگیس پائپ لائن ترکمانستان سے افغانستان اور پھر چمن سے قلعہ عبداللہ ، پشین ، زیارت ، لورالائی اور موسیٰ خیل سے ہوتے ہوئے پنجاب میں داخل ہوگا اس اہم منصوبے پر 10ارب ڈالر خرچہ آئیگا اور مذکورہ پائپ لائن 56انچ جوکہ تقریباً 5مربع فٹ ہے، بچھائی جائیگی اور اس کیلئے 500میٹر یعنی آدھا کلو میٹر کے علاقے کو محفوظ کیا جائیگا ۔ بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ پائپ لائن سے ہمارے ان اضلاع وعلاقوں کو جہاں سے پائپ لائن گزریگی کوئی گیس سٹیشن نہیں رکھا جارہا ہے اور نہ ہی اس سلسلے میں ملازمتوں اور رائلٹی اور نہ ہی موجودہ وقت کے مطابق زمین کی قیمت کی ادائیگی اوردیگر مراعات کا کوئی واضح طریقہ کار موجود ہیں جبکہ دوسری جانب مذکورہ پائپ لائن سے سینکڑوں گائوں ، جنگلات ،چراگاہوںاور علاقے کے ماحولیات پر بھی منفی اثرات مرتب ہونگی اور پائپ لائنز کی وجہ سے علاقے کے قیمتی درخت وجنگلات کاٹے جائینگے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ماضی کا تجربہ بھی بڑا تلخ رہا ہے کہ کیونکہ صوبے سے برآمد ہونیوالی سوئی گیس تمام ملک میں جا پہنچی مگر ماسوائے چند اضلاع کے تمام صوبہ اپنے ہی صوبے کی پیدوار گیس سے محروم ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ہم نے اپنے جنگلات ،چراگاہیں محفوظ رکھنی ہے تو مذکورہ پائپ لائن سے صوبے کے مختلف اضلاع اور بالخصوص جہاں سے گیس پائپ لائن گزریگی وہاں گیس سٹیشن اور مقامی لوگوں گیس کے کنکشنز دیکر فراہمی یقینی بنائی جائے ۔بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت منصوبے سے متعلق تمام پہلوجلد از جلد عوام کے سامنے لائیں اور مذکورہ علاقوں کو جہاں سے گیس پائپ لائن گزرتی ہے گیس کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے ، زمینوں کے معاوضوں اور ملازمتوں کے طریقہ کار کو وضع کیا جائے، متعلقہ اضلاع میں گیس سٹیشن اور گھروں کو گیس کے کنکنشنز اورملازمتوں کے ساتھ ساتھ علاقے کے لوگوں کو معاوضہ بھی صوبہ پنجاب کی طرح دیا جائے اور یہ بات بھی یقینی بنائی جائے کہ ہماری چراگاہیں اور ماحولیات پر پڑنے والے منفی اثرات کی روک تھام کیلئے بھی منصوبہ بندی کی جائے گی جبکہ ریونیو میں بھی واضح فارمولہ دیا جائے تاکہ اس میں ضلع اور صوبے کا حصہ واضح ہو۔