ساکران روڈ حب خستہ حالی کا شکار

0 216
گزشتہ دنوں صبح جب آنکھ کھلی تو ناشتہ اور غسل کرنے کے فوری بعد اپنے کسی پرانے دوست سماجی کارکن عمران اللہ واہورہ کو کال کیا جو کہ ہمیشہ علاقائی سماجی کاموں میں ہمیشہ میرے شانہ بشانہ رہا کبھی یہ محسوس نہیں ہونے دیا کہ میں تنہا ہو ظاہر سی بات ہے آج کل کے خودپرستی کے دور میں بہت ہی کم ایسے دوست ہوتے ہے جو آپکے ہر ہاں میں ہاں ملاتے ہیں جو کہو اسکو کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں تو میں جلدی جلدی میں اسکے گھر کے طرف چل پڑا گھر کے باہر عمران میرا انتظار میں کھڑے تھے تب وہ مجھے دیکھا اور کہاں کہ حماد بھائی آج اتنی جلدی میں لگ رہے ہو خیر تو ہے کوئی کام ہے تو میں نے جواب دیا جی ہاں آپ بس بیٹھوں چلو تو موسم بھی بہت خوشگوار تھا حب شہر کا ہم ساکران کے طرف نکل پڑے کسی وقت ہم حب شہر سے ساکران تقریبا 15 منٹ پہنچ جاتے تھے مگر کئی عرصے سے ساکران روڈ خستہ حالی کا شکار ہے جس کی وجہ سے ہمیں تقریباً آدھے گھنٹہ ہوا تو ہم ماموں ہوٹل پہنچ گئی وہاں پر پہنچتے ہی پیاس لگ گیا قریب دکان سے کولڈ ڈرنک خرید کر سامنے ساکران کے مشہور پکوڑے کھاکر پوری سفر کی تھکاوٹ دور ہوگئی تو دوبارہ حب شہر کی طرف نکل پڑے ماموں ہوٹل سے حب شہر تقریباً 8 کلومیٹر دور ہے یہ 8 کلومیٹر کا روڈ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جگہ جگہ پر گھڑیں پڑ چکے ہیں تو جو کہ ضلعی انتظامیہ نے کئی جگہوں پر گھڑوں کے اندر مٹی گرادی ہے گردوگبہار اڑنے کی وجہ سے اس روڈ سے گزرنے والے شدید پریشانی سے دوچار ہے دوران سفر یہی روڈ پر کسی مقام پر کھڑے ہوکر ایک روڈ کی ویڈیو بناکر سوشل میڈیا میں آپلوڈ کردی کیونکہ مجھے بہت ہی دکھ ہوا کچھ دن پہلے جب میرے گھر مہمان آئے تھے تو میں باہر انکے لیے کچھ کچھ کھانے پینے کی اشیائ لینے گیا تو ساتھ ہے ہی فروٹ کی ایک سوزوکی کھڑا تھا میں نے اسکو کہاں مجھے مالٹا دیدو دو کلو تب اس نے مجھے پہچان کر کہاں بھائی اس روڈ کے لیے بھی آواز اٹھاو ¿ ہمارا ستیا ناس ہوگیا ہے جب بھی یہاں سے گھر جاتے ہے غسل فرض ہوگیا ہے کرونا وائرس سے بچاو ¿ کے لیے ہاتھ دھونا پڑتا ہے مگر ہم دھول مٹی سے کافی بچنے کی کوشش کرتے ہے پھر بھی گھر جاتے ہے غسل فرض ہوجاتا ہے تو اس وقت مجھے بہت دکھ ہوا کہ واقعی اس روڈ نے بہت تنگ کیا ہے تو وہاں میں نے اسی پھل فروش کو کہا کہ چلو روڈ بند کرتے ہے آپ لوگ ساتھ دو تو میں کچھ کرونگا ادھر حب کے لوگ ایسے ہے کہ میں نے کچھ سال قبل پانی کے مسلہ پر کہا تھا کہ احتجاج کرینگے تو کچھ لوگوں نے مجھے واضح کہہ دیا تھا میرا گھر پر بورنگ لگا ہے میرا مسلہ نہیں ہے آپ لوگ کرو تو وہ پھل فروش ہنسنے لگا بولا ہاں بھائی یہ حقیقت ہے یہاں کے کافی سارے لوگ ایسی ہی ہیں ساکران روڈ حب شہر کا سب سے مصروف ترین روڈ ہے کیونکہ ساکران روڈ حب شہر کو ایک طرف لیڈا جو بلوچستان کا سب سے بڑا صنعتی زون ہے فیکٹریوں کے گاڑیوں کا آنا جانا دوسرے طرف حب کے جو زرعی علاقہ ساکران حب ڈیم اور تعصیل دریجی سب تحصیل سارونہ شاہ نورانی کو حب سے کنیکٹ کرتا ہیں ان علاقوں کے لوگوں کا آنا جانا اسی روڈ کے زریعے ہوتا ہے یونین کونسل ساکران جو کہ حب شہر سے تقریباََ 9 کلومیٹر کلومیٹر کے فاصلے پر ہے یہاں کے لوگوں کی بڑی تعداد حب میں مختلف سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں کام کرتے ہیں جنکا صبح و شام اسی سڑک سے آنا جانا ہوتا ہے اور ساکران کے جو اسٹوڈنٹس ہے وہ بھی حب اور کراچی جاتے ہے تعلیم حاصل کرنے ساکران ایک زرعی علاقہ ہونی کی وجہ سے یہاں کے زمیندار اپنی تیار فصل اسی سڑک کے زریعے حب اور کراچی لے جاتے ہے دنیا کے کسی بھی ملک میں اگر جاکر دیکھ لے تو وہاں زمینداروں و کاشتکاروں کو ہمیشہ سہولیات دیا جاتا ہے کیونکہ زمیندار اور کاشتکار ملک میں زرعی شعبہ کے ترقی کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہے دنیا کے جتنے بھی ترقی یافتہ ممالک ہیں انہوں نے ہمیشہ زراعت کے شعبے کو مضبوط کرکے پی ترقی حاصل کی ہے زمینداروں و کاشتکاروں کو بلاسود قرضے دیئے جاتے ہیں بجلی و پانی کے بل پر نرمی کی جاتی ہے ہمارے ملک میں کاشتکاروں کو سود پر قرضے دیئے جاتے ہے جو کہ کاشتکار مقروض ہوچکے ہے کیونکہ جب انکا فصل تیار ہوجاتا ہے منڈی میں ریٹ گرادیا جاتا ہے پڑوسی ملک سے سبزیاں درآمد کیا جاتا ہے جوکہ انکے ساتھ سراسر ظلم ہے ساکران کے زمیندار آج بھی غربت کے لکیر سے نیچے کی زندگی بسر کررہے ہے انکو آنے جانے کے لیے سڑک ٹوٹ پھوٹ و خستہ حالی کا شکار ہے جگہ جگہ گہری گھڑیں پڑ چکے ہیں کئی مرتبہ اس روڈ کی خستہ حالی کی وجہ سے حادثات رونما ہوگئی ہے جنکی وجہ سے قیمتی جانی نقصان کا ضیاع بھی ہوتا رہا ہے ایک طرف صنعتی زون دوسرے طرف ایک زرعی علاقہ تیسری طرف سیاحتی مقامات اور چوتھی طرف ہمارے اس حلقے سے منتخب ایم پی اے کا گھر ہے وہ بھی اسی روڈ سے گزرتا ہے میں نے کئی دفعہ دیکھا ہے اسکو اس بات کا معلوم ہونے کے باوجود انکی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے کیونکہ یہ روڈ انتہائی اہمیت کا حامل روڈ ہے چھٹیوں کے روز کراچی سے سیاح سحر و تفریح کے غرض سے بڑی تعداد میں حب ساکران کا رخ کرتے ہیں گزشتہ سال اس روڈ کے ایک کلومیٹر کو تعمیر کیا گیا مگر ٹھیکیدار کی جانب سے ناقص میٹیریل کے استعمال اور بارشوں کی وجہ سے وہ روڈ چند مہینے کے اندر دوبارہ کئی مقامات پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا اور کئی مقامات پر گھڑیں پڑ گئی اب اس کا زمہ دار ہم ایک ٹھیکیدار کو بھی نہیں ٹہرا سکتے کیونکہ وہ ہمیشہ یہی موقف دیتا ہے کہ آدھے سے زیادہ پیسہ اوپر سے کمیشن کے نظر ہوجاتا ہے باقی جو بچتا ہے ہم کوشش کرتے ہے اچھا کام ہو ہم حب کے عوام نیب سے گزارش کرتے ہے کہ وہ حب میں جاری ترقیاتی منصوبوں پر تحقیقات کا آغاز کردے کیونکہ زرائع سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ترقیاتی منصوبوں پر کروڑوں روپے کی کرپشن ہورہا یہ ترقیاتی فنڈز عوام کا پیسہ ہے کسی کی باپ کی جاگیر نہیں عوام کا پیسہ بلکل دیانتداری کے ساتھ عوام پر اگر خرچ ہو تو یہ شہر کی بہت ہی جلد تقدیر بدل سکتے ہیں آخر میں میری وزیر اعلی بلوچستان نواب جام کمال خان صاحب ، صوبائی وزیر بلدیات بلوچستان سردار محمد صالح بھوتانی صاحب سے درخواست سے کہ ساکران روڈ کو دوبارہ تعمیر کیا جائے 2021 کا جو پی ایس ڈی پی ہے اس کے اندر اس روڈ کو رکھا جائے یہ حب و ساکران کے عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے
You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.