بلوچستان میں میرٹ کی پامالی
جناب چیف جسٹس بلوچستان ھائی کورٹ نوٹس لے
میٹرک سے ایم بی بی ایس فائنل تک بلوچستان میں پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی بچی پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں ٹاپ 20 پاس نہ ہو سکی جو پبلک سروس کمیشن کے ادارے کے لئے سوالیہ نشان ہے ،
بلوچستان کی ایک ہونہار بچی یمنا قاضی احسان بچپن سے ایک ہونہار اور قابل طالب علم کی حیثیت سے اپنا سفر جاری رکھے ہوئے تھی اس نے میٹرک کے امتحان میں پورے بلوچستان میں لڑکیوں میں پہلی پوزیشن حاصل کی جو اس کے والدین کے لئے قابل فخر بات ہے اس کے بعد یونہی سفر جاری رکھا اسلامیہ غزل کالج کی اس ہونہار بچی نے ایف ایس سی کے امتحان میں بھی لڑکیوں میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی ایک سفید پوش والدین کے لئے یہ کسی اعزاز سے کم نہیں تھا پھر بولان میڈیکل کالج کے اوپن میرٹ کے امتحان میں اسی بچی نے کوئٹہ سے اوپن میرٹ میں بہترین نمبروں کے تحت سیٹ حاصل کیا لیکن اس کی محنت اور لگن میں اور اضافہ ہوا اس بچی یمنا قاضی نے میڈیکل کے ہر سالانہ امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی جب ایم بی بی ایس کا فائنل امتحان آیا تو اسی بچی یمنا قاضی نے پورے بلوچستان میں پہلی پوزیشن حاصل کی جب ڈاکٹر صاحبان کا ایڈہاک لسٹ بنا تو اس بچی کو ڈراپ کیا گیا اس کے والد صاحب نے مجھ سے رابطہ کیا اور میرٹ کی پامالی کا ذکر کیا تو مجھے بہت افسوس ہوا میں نے اس کے تمام ڈاکومنٹس منگوائے اور ڈپٹی سیکٹری ھیلتھ سے رابطہ کیا جب انہوں نے اس بچی کے ڈاکومنٹس دیکر سر پکڑ لیا پریشان ہو گئے اس بچی کو کیسے ڈراپ کیا گیا ہے ایسے بچے تو ہمارے صوبے کا اثاثہ ہیں ان کی مہربانی انہوں نے ایڈہاک میرٹ لسٹ میں ڈال دیا اب جب پبلک سروس کمیشن کی باری آئی تو رٹرن امتحان میں اس بچی نے ایک بار پھر اچھے نمایا نمبر حاصل کئے لیکن زبانی امتحان میں اسے ڈراپ کر دیا گیا جناب چیف جسٹس صاحب آپ خو سوچھے کیا میٹرک سے ایم بی بی ایس تک پیپر چیک کرنے والے استاد صاحبان اور پروفیسر ڈاکٹر صاحبان جو اپنے اپنے سبجیکٹ میں ماہر اور ہیڈ ہوتے ہیں کیا وہ سب نا اہل تھے ؟ یا یہ بچی ان کی کوئی رشتے دار لگتی تھی جو اسے پہلی پوزیشن دلواتے تھے ، یا لگتا پبلک سروس کمیشن کے ممبران نے اقربا پروری کا مظاہرہ کیا ہے ؟؟ جناب محترم چیف جسٹس صاحب آپ نے ہمیشہ اس صوبے کے مظلوم لوگوں کی داد رسائی کی ہے اور انہیں انصاف فراہم کیا ہے برائے مہربانی ان قابل بچی کو انصاف دلایا جائے ورنہ اس صوبہ میں کوئی محنت نہیں کریگا سب شاٹ کٹ کے طریقے سے آگے بڑھیں گے جناب چیرمین پبلک سروس کمیشن صاحب آپ بھی ایک قابل ترین آفیسر گزرے ہیں آپ کی اپائینٹ بھی ایک قابل ترین آفیسر کی وجہ سے کی گئی ہے اس بچی کو آپ خود بلوا کر اس کا امتحان لیں لیکن اس بچی سے جو نا انصابی کی گئی ہے اسے اس کا حق دلوائیں ، میری تمام پڑھنے اور لکھنے والے دوستوں سے گزارش ہے میرے اس پیغام کو چیف جسٹس اور حکام بالا تک پہنچانے میری مدد کریں تاکہ ایک ہونہار بچی کے ساتھ ہونے والے نا انصافی کا ازالہ ہو سکے، آج یہ قاضی احسان کی بیٹی ہے کل میرے اور آپ کے بچوں کے ساتھ بھی یہ نا انصافی ہو سکتا ہے ۔