حکومتی اتحاد نے نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق مشاورت شروع کر دی

1 327

اسلام آباد (ویب ڈیسک) حکومتی اتحاد نے سابق وزیراعظم و قائد ن لیگ نوازشریف کی وطن واپسی سے متعلق مشاورت شروع کر دی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں حکومتی اتحاد نے فل کورٹ نہ بنانے پرعدالتی کاروائی کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کردیا ہے، سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے حکومتی اتحاد کے رہنما¶ں اور وزراءکے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ عوام کے اعتماد کو بحال کرنے کیلئے تین رکنی بنچ کی بجائے فل کورٹ تشکیل دی جائے، کیونکہ ہمیں تین ججز کے ماضی کے فیصلوں کی وجہ سے اب کا فیصلہ بھی جانبدرانہ تصور کیا جائے گا۔اسی حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ فل کورٹ کے لیے درخواستیں مسترد ہونے کے بعد حکمران اتحاد کے قائدین کا جو اجلاس ہوا اس میں سب سے اہم موضوع سابق وزیراعظم نوازشریف کی وطن واپسی کا تھا۔رپورٹ کے مطابق اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کے قائدین اور شخصیات اس نکتے پر متفق تھیں کہ اگلا الیکشن بھی سیٹ ایڈجسمنٹ کی صورت میں لڑا جائے۔میاں نوازشریف نے واپسی کے لیے ڈاکٹروں کی اجازت سے مشروط آمادگی ظاہر کر دی ہے۔علاوہ ازیں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، اس دوران دونوں رہنما¶ں کے درمیان قومی اسمبلی تحلیل نہ کرنے پر اتفاق پایا گیا۔میڈیاکے مطابق قائد مسلم لیگ ن نواز شریف سے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے لندن میں ٹیلیفونک رابطہ کیا، سپریم کورٹ کی جانب سے فل کورٹ بنانے کی درخواستیں مسترد کرنے پر تفصیلی مشاورت کی، اس موقع پر دونوں رہنما¶ں کے درمیان ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس کی سماعت کے بائیکاٹ پر بھی مشاورت کی گئی۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے نواز شریف کو پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کے اجلاس کی کارروائی سے آگاہ کیا، دونوں رہنما¶ں کی عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کیلئے تحریری بیان جاری کرنے پر بھی مشاورت ہوئی جب کہ فضل الرحمان اور نواز شریف نے قومی اسمبلی تحلیل نہ کرنے پر اتفاق کیا ساتھ ہی فیصلہ کیا گیا کہ حمزہ شہباز کو وزارت اعلیٰ سے ہٹانے کا عدالتی فیصلہ قبول نہیں کیا جائے گا۔

You might also like
1 Comment
  1. […] نوازشریف واپسی سے قبل پنجاب حکومت لینے کے خواہش مند […]

Leave A Reply

Your email address will not be published.