ملک اور صوبے کی ترقی اور خوشحالی میں گوادر کی ایک بہت بڑی اہمیت ہے ،روشن علی شیخ

0 301

کوئٹہ(خ ن)سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو و پروجیکٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم روشن علی شیخ کی زیر صدارت LRMIS پروجیکٹ پر پیشرفت کے حوالے سے دوسراجائزہ اجلاس منعقد ہوا اجلاس کو پروجیکٹ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس پروجیکٹ پر صوبے کے چار اضلاع گوادر ،کوئٹہ، پشین اور جعفرآباد میں کام شروع کیا گیا گوادر میں مرکز سہولیات کی عمارت مکمل ہوچکی ہے اور باقی تین اضلاع کا کام اپنے آخری مراحل میں ہے اس حوالے سے گوادر میں مرکز سہولیات گوادر کی عمارت تمام سہولیات کے ساتھ تیار ہےاور عنقریب مرکز سہولیات گوادر کو فعال کیا جائے گا اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیر ممبر بورڈ آف ریونیو روشن علی شیخ نے کہا کہ ملک اور صوبے کی ترقی اور خوشحالی میں گوادر کی ایک بہت بڑی اہمیت ہے اکیسویں صدی کی ضرورتوں سے آراستہ جدید گوادر کا وقت جوں جوں قریب آرہا ہے اسکی اہمیت روزبروز بڑھتی جارہی ہے آنے والے وقت میں نہ صرف پاکستان بلکہ چین افغانستان اور وسط ایشیا کے ممالک کی بحری تجارت کا زیادہ تر دارومدار گوادر بندرگاہ پر ہوگا لہذا گوادر کے عوام کی مشقلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس منصوبے کو گوادر میں جلد ازجلد شروع کیا جاے تاکہ گوادر کے عوام اور سرمایہ کاروں کو زمین کے لین دین کے معاملات میں دشواریوں کا سامنا نا کرنا پڑے سینیر ممبر بورڈ آف ریونیو نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ باقی تین اضلاع میں بھی ہنگامی بنیادوں پر LRMIS پروجیکٹ مکمل کیا جائے تاکہ ان اضلاع کے عوام کو اس منصوبے کی سہولیات جلد مل سکیں اور ساہلین کو زمین جاہیداد کے لین دین کے حوالے سے آسانی میسر ہو انہوں نے کہا کہ ان اضلاع میں پروجیکٹ شروع ہونے کے بعد صوبے کے باقی اضلاع میں بھی اس منصوبے پر کام شروع کیا جائے تاکہ صوبے کے تمام اضلاع کے عوام اس منصوبے سے مستفید ہوسکیں سینیر ممبر بورڈ آف ریونیو نے کہا کہ صوبائی حکومت کی یہ اولین ترجیح ہے کہ صوبے کے عوام کو زندگی کے ہر شعبے میں جدید سہولیات میسر ہوں اسی حوالے سے صوبائی وزیر ریونیو میر سکندر علی عمرانی کی بھی ہدایات ہیں کہ صوبے کی ترقی اور خوشحالی کے لیے محکمہ ریونیو تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائیں انہوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ کا مقصد بھی یہی ہے کہ صوبے کے عوام گھر بیٹھے اپنی زمین جاہیداد کے بارے میں تفصیل حاصل کر سکیں اور زمین کے لین دین کے حوالے سے جو پیچیدہ مراحل ہیں ان تکالیف سے انھیں نا گزرنا پڑے۔

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.