اسلام آباد دھرنا، جماعت اسلامی کی کارکنان کی گرفتاریوں کے بعد حکمت عملی تبدیل
اسلام آباد دھرنا، جماعت اسلامی کی کارکنان کی گرفتاریوں کے بعد حکمت عملی تبدیل
وفاقی دارالحکومت میں جماعت اسلامی کے دھرنے کے حوالے سے اسلام آباد پولیس نے ڈی چوک سے 18 کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ مزید گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، جماعت اسلامی نے حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے کارکنان کو ایچ 8 پل پہنچنے کی ہدایت کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جماعت اسلامی کے مہنگائی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے ڈی چوک پر دھرنے کے خلاف کارکنوں کی گرفتاریاں جاری ہیں، پولیس نے 18 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا، گرفتار کارکنان کو قیدی وین میں منتقل کر دیا گیا ہے جبکہ ڈی چوک آنے والے راستوں کو پولیس و انتظامیہ نے کنٹینر لگا کر بند کر دیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق اب تک جن افراد کو گرفتار کیا ہے ان میں سے کسی بھی فرد کی گرفتاری نہیں ڈالی گئی، نقص امن خراب کرنے اور عوام کا راستہ بند کرنے پر حراست میں لیا، پریس کلب کے سامنے اس وقت تک کوئی بھی مظاہرہ کرنے نہیں پہنچا، پولیس کی پریزن وین اور نفری پریس کلب کے باہر لگائی گئی ہے۔
دھرنے کے شرکاء سے نمٹنے کے لیے آپریشنل پولیس کو پولیس لائنز سے 10 ہزار آنسو گیس کے شیل جاری کر دیے گئے جبکہ زیرو پوائنٹ پل کے نیچے دو لینز کھول کر باقی کنٹینرز لگا دیے گئے، تین سرکاری اسپتالوں کے سربراہان کو شعبہ ایمرجنسی سوموار تک ہائی الرٹ رکھے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مری روڈ کی ایک سائیڈ بلاک
جماعت اسلامی کے کارکنان نے مری روڈ کی ایک سائیڈ بلاک کردی اور کہا ہے کہ اگر ڈی چوک کے راستے نہ کھولے گئے تو دونوں سائیڈ بلاک کردیں گے۔
جماعت اسلامی کے کارکنوں کا ایج 8 انٹر چینج پر جمع ہونے کا سلسلہ جاری ہے، کارکنان کا ایک ٹولہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کی شکل والے ماسک پہن کر ایج 8 انٹرچینج پہنچ گیا، کارکنوں کی امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم کے حق میں اور حکومت مخالف نعرے بازی جاری ہے۔
جماعت اسلامی نے ڈی چوک کے راستے سیل ہونے اور کارکنان کی گرفتاریوں کے بعد حکمت عملی تبدیل کرتے ہوئے تمام کارکنان کو ایچ 8 ایکسپریس وے پہنچنے کی ہدایت کی جبکہ ساؤنڈ سسٹم اور اسٹیج کنٹینر بھی وہاں پہنچا دیا گیا ہے۔
ترجمان جماعت اسلامی کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں کارکنان ایکسپریس وے پہنچ چکے جبکہ مرکزی قیادت بھی پہنچنا شروع ہوگئی، سیکریٹری جنرل امیر العظیم، نائب امیر میاں اسلم ، جاوید قصوری امیر وسطی پنجاب اور نصراللہ رندھاوا امیر اسلام آباد پہنچ گئے۔