سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم کو 15 سال بعد بری کر دیا
اسلام آباد سپریم کورٹ نے شک و شبہ سے بالاتر شواہد نہ ہونے پر قتل کے ملزم کو 15 سال بعد بری کر دیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قتل بہت بڑا جرم ہے،انصاف کا قتل اس سے بھی بڑا جرم ہے، قتل کے مقدمے میں جھوٹے گواہ بن جاتے ہیں،گواہوں کو خدا کو حاضر جان کر سچی گواہی دینی چاہیے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نیقتل کیس کی سماعت کی، سماعت ویڈیو لنک کے ذریعے شروع کی گئی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قتل بہت بڑا جرم ہے،انصاف کا قتل اس سے بھی بڑا جرم ہے، قتل کے مقدمے میں جھوٹے گواہ بن جاتے ہیں،گواہوں کو خدا کو حاضر جان کر سچی گواہی دینی چاہیے۔عدالت کا کہناتھا کہاستغاثہ شک و شبہ سے بالاتر قتل کا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا,مقدمہ کے گواہ جائے وقوعہ پر موجودگی کا جواز نہ پیش کر سکے۔ سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم شفقت حسین کو شک و شبہ سے بالاتر شواہد نہ ہونے پر15 سال بعد بری کر دیا،ملزم شفقت حسین پر 2004 میں جھنگ میں جمیل حیدر کو قتل کرنے کا الزام تھا،ٹرائل کورٹ نے سزائے موت اور ہائیکورٹ نے سزا عمر قید کردی تھی۔