بابے سیاست چھوڑ دیں

0 110

چترال میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے جناب بلاول بھٹو زرداری نے کہا میں اپنے پرانے سیاست دانوں کا احترام کرتا ہوں انھوں نے مزید کہا کہ ہمیں پرانے سیاست دانوں سے یہ اعتراض نہیں ہے کہ وہ بزرگ ہوچکے ہیں بلکہ اصل اعتراض یہ ہے کہ وہ پرانا سیاست کررہے ہیں ۔ انھوں نے کہا ہمارا ان پرانے سیاست دانوں سے یہ مطالبہ ہیں کہ وہ سیاست چھوڑیں ۔ گھر یا مدرسے میں بیٹھ جائیں اور اپنے ملک کے لیے ، جوانوں اور مستقبل کے لیے دعا کریں ان کا کہنا تھا کہ اب کام ہم نے کرنا ہے اور کام کر کے دیکھائیں گے ۔ بلاول ٹھیک کہ رہا ہے یا غلط اس پر میں آخر میں بات کرونگا ۔ بلاول بھٹو کی باتیں سننے کے بعد مجھے ایک واقعہ یاد آیا صدیوں پہلے ایک مخصوص علاقے میں یہ رواج تھا جن کے والدین بوڑھے ہوجاتے تو ان کے جو اولاد تھے وہ اسکو پہاڑ کی اونچائی سے نیچے پھینک دیتے تھے اس طرح یہ سلسلہ جاری تھا ایک آدمی نے اپنے باپ کو پہاڑ کی اوپر سطح پر کھڑا کردیا اس آدمی کے ساتھ چھوٹا بچہ بھی تھا اس نے باپ سے سوال کیا بابا یہ آپ کس لیے یہاں آئے ہوں اس نے جواب دیا کہ آپ کے دادا کا وقت پورا ہوا گیا ، اور میں اس کو نیچے پھینک رہا ہوں ان چھوٹے بچے نے باپ سے کہا کہ کل کو جب آپ بوڑھے ہونگے تو کیا میں آپ کو بھی اسی جگہ سے نیچے پھینکوں گا اس وقت اس بندے کا شعور بیدار ہوا اور وہاں پر اس نے فیصلہ کیا کہ میں اپنے والد کو نیچے نہیں پھینکوں گا وہ تینوں واپس گھر آئے اور انھوں نے باپ سے کہا کہ گھر سے ہرگز باہر نہ نکلو ورنہ بادشاہ سلامت مجھے ذندہ نہیں چھوڑے گے اس طرح وقت گزرتا گیا اس ملک پر دشمن نے حملہ کیا سب پریشان ہوگئے کہ کس طرح دشمن کو شکست دینگے وہ بوڑھا جو گھر میں موجود تھا بیٹے نے ان کو بتایا کہ اس طرح ہوا ہے تو اس بوڑھے شخص نے اپنے بیٹے سے کہا کہ آپ اس طرح سے منصوبہ بناؤ اور جنگ شروع کرو یہ مسلہ ختم ہوگا ایسا ہی اس بندے نے اور لوگوں کے ساتھ مل کر کیا جب بادشاہ سلامت کو پتہ چلا تو وہ بھی حیران ہوا انھوں نے اپنے وزیر کو کہا کہ اس شخص کو ڈھونڈوں میں اس سے ملاقات کرنا چاہتا ہوں وزیر نے وہ آدمی بادشاہ کے سامنے پیش کیا بادشاہ نے پوچھا کہ آپ کو کس نے بتایا تھا کہ اس طرح دشمن کو شکست دوں انھوں نے کہا کہ مجھے تو کسی نے نہیں کہا تھا بادشاہ نے کہا تم جھوٹ بول رہے ہو انھوں نے وزیر کو حکم دیا کہ اس بندے کے ساتھ جاؤں اور اس کا گھر چیک کرو ۔ جب وزیر اس آدمی کے گھر گیا اس نے ایک بوڑھے شخص کو دیکھا اور سیدھا جاکے بادشاہ سلامت کو بتایا کہ وہاں ایک بوڑھا شخص موجود ہے بادشاہ نے حکم دیا کہ اس بوڑھے شخص کو لاؤں سب وزیر و مشیر مل کر اس نے اس بوڑھے شخص کو بادشاہ سلامت کے سامنے پیش کیا بادشاہ سلامت نے پوچھا کہ آپ کی وجہ سے ہمارا ملک ایک بڑی مصیبت سے بچ گیا یہ سب آپ نے کہا سیکھا تھا یا کس نے سکھایا تھا تو اس بوڑھے شخص نے بادشاہ سے کہا کہ آج سے بہت سال پہلے جب میں جوان تھا تو ہمارے ملک پر ایک دشمن نے حملہ کیا تھا اور اُس وقت ہم نے دشمن کو اس طرح شکست دی تھی تو اس وقت بادشاہ نے ان بوڑھے آدمی کو کہا آپ کی وجہ سے آج ہمارا ملک ایک بڑی مصیبت سے بچ گیا اگر آج آپ نہیں ہوتے تو دشمن مجھے مارتے قتل کرتے اور یہاں پر قبضہ کرتے اس کے بعد بادشاہ سلامت نے پورے ملک میں اعلان کیا کہ آج کے بعد کوئی بھی اپنے بوڑھے والدین پہاڑ سے نہیں پھینکے گے بلکہ ان کی عزت و احترام کرینگے کیونکہ یہ لوگ ہمیں بڑی بڑی مصیبتوں سے بچا سکتے ہیں ۔ بلاول جس قسم کی باتیں ورکرز کنونشن میں کیے تھے میرے خیال میں بلاول کا یہی خیال ہے کہ جس طرح عمران خان کو شروع دن سے زیادہ تر یوتھ سپورٹ کرتی ہے تو مجھے کیوں نہیں ؟ ایک بات تو یہ ہے کہ عمران خان نے شروع دن سے نوجوان نسل کو ٹارگٹ کیا تھا اور ساتھ ہی انہوں نے میڈیا کا استعمال بھی بہت کیا تھا حکومت سے پہلے جب وہ جلسے جلوس کرتا تو سب میڈیا پر نشر ہوتا اور نوجوان نسل ان کو دیکھتے تھے اس کے علاؤہ انھوں نے بڑے بڑے وعدے بھی عوام کے ساتھ کیے تھے ان باتوں کو دیکھ کر نوجوان ان کی طرف جاتے تھے لیکن اب نتیجہ عوام کے سامنے ہیں ۔ کسی بزرگ نے کہا تھا کہ جس گھر میں بڑا نہیں ہو وہ ویران ہوتا ہے مطلب وہاں فیصلے درست اور احسن طریقے سے نہیں ہوتے وہاں کم عمر لوگ فیصلے کرتے ہیں ۔ اگر دیکھا جائے تو آصف علی زرداری صاحب نے جیل کاٹی ہے کافی وقت سے وہ سیاست میں ہے اس طرح زندگی میں انھوں اچھے و برے دن بھی دیکھے ہیں اگر تجربے کی بات کرے تو آصف زرداری کا تجربہ بیٹے سے زیادہ ہے اور وہ سیاست کو اچھی طرح جانتا بھی ہے اور کر بھی سکتا ہے ۔ آصف علی زرداری نے جیو نیوز کے پروگرام کیپٹل ٹاک میں میزبان حامد میر صاحب سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلاول مجھ سے زیادہ ٹیلنٹیڈ ہے لیکن تجربہ تجربہ ہوتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ بلاول ابھی تربیت یافتہ نہیں ہے اس میں کچھ وقت لگے گا اگر عمران خان کی بات کرے تو ان کا سیاست میں تجربہ کم تھا اس لیے وہ آج جیل میں پڑا ہے کیونکہ جس کے ساتھ وہ فیصلہ کرتا تھا وہ کچھ مخصوص لوگ تھے جس میں فیض حمید کا نام سر فہرست تھا

You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.