غزہ پٹی فلسطینی ریاست کا اٹوٹ انگ ہے محمود عباس
از:قلم
نورین خان پشاور
فلسطینی صدر محمود عباس نے راملہ میں امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا استقبال کیا۔ ملاقات کے دوران محمود عباس نے زور دیا کہ “فلسطینی عوام کے
خلاف جاری اسرائیلی جارحیت کو فوری روکنے کی
ضرورت ہے۔خاص طور پر غزہ کی پٹی میں فوجی
جنگ بندی کی جائے تاکہ شہریوں کو اسرائیلی
بمباری اور تباہی سے بچایا جا سکے فلسطینی صدر
نے غزہ کی تمام گزرگاہوں کو کھولنے، امدادی سامان، طبی اور کھانے پینے کی اشیا کے داخلے کو دو گنا کرنے ، پانی ، بجلی اور ایندھن کی جلد از جلد فراہمی اور ضروری امداد فراہم کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔انہوں نے کہا کہ امریکی مداخلت کی ضرورت ہے تاکہ اسرائیل کو مغربی کنارے میں ہمارے لوگوں کے خلاف اپنی جارحیت روکنے پر مجبور کیا جائے۔مشرقی القدس اور پناہ گزین کیمپوں میں فلسطینی شہریوں کی ھلاکتوں کو روکا جا سکے۔یہاں اسرائیل بنیادی ڈھانچے کی تباہی کر رہا ہے اور اسلامی اور عیسائی مقدسات پر حملے بھی کر رہا ہے۔انہوں نے اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینی قیدیوں کے خلاف کئے جانے والے بدسلوکی اور جابرانہ اقدامات کو رکوانے کا بھی مطالبہ کیا۔محمود عباس نے فلسطینی عوام کی جبری نقل مکانی اور اسکی روکنے تھام کو مسترد کرنے کا اعادہ کیا انہوں نے کہا کہ مغربی کناروں میں لوگوں کو جبری بےگھر کیا جارہا ہے۔
اور فلسطینی سرزمین پر دہشت گرد استعمار کا خاموش الحاق کیا جارہا ہے۔ امریکی انتظامیہ کو بین الاقوامی قانونی قراردادوں کی خلاف ورزی کرنے والی پالیسیوں کو روکنے کے لیے سنجیدہ مداخلت کرنا چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ غزہ کی پٹی فلسطینی ریاست کا اٹوٹ انگ ہے اور اسرائیل کی جانب سے اسے یا اس کے کسی حصے کو الگ کرنے کے منصوبے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے فلسطینی کلیئرنس فنڈز جاری کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ اس حوالے سے غزہ کی پٹی کے باشندوں کو ترجیح دی جائے گی ۔