کارِ سرکار۔۔۔قسط 5

0 145
صحافیوں سے دعا سلام کے بعد حسن علی ان سے محوِ گفت گو ہوئےکہ میں جس مقصد کے لیے آیا ہوں مجھےآپ میڈیا پرسنز کی اشدضرورت ہے کیونکہ مسائل کی نشاندہی میڈیا کے ذریعے ہی ممکن ہے آپ تو جانتے ہیں میرا جس محکمے سے تعلق ہے وہ کتنا حساس ہے لیکن بد قسمتی سے ہم نے اس طرف کم ہی توجہ بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ توجہ نہیں دی ہے اور ہماری عدم توجہ کی وجہ سے یہ محکمہ کھائی کی نذر ہو چکا ہے۔آپ لوگوں کی بڑی نوازش کہ آپ لوگ یہاں آئے اور مجھے قوی امید ہے کہ آپ اپنے حصے کی شمع ضرور جلائیں گے اور میرا ساتھ دیں گے۔ صحافی حضرات محو حیرت ہوئے کہ پہلی بار اس محکمے کے ایسے آفیسر سے ملاقات ہوئی ہے جو محکمے کی بہتری کی بات کرتا ہے ایسا تو ان کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا۔ اس سے پہلے تو جتنے بھی آفیسرز آئے تھے وہ ہمارے ساتھ گپیں لگاتے اور طرح طرح کے پوز دے کر تصاویر نکلواتے تھے انہوں نے تو کبھی بھی ایسی بات نہیں کی ہاں اتنا ضرور کہتے کہ اخبار میں جو تصویر لگے وہ واضح ضروری ہونی چاہیئے اور خبر جاندار ہو یعنی تعریفی کلمات وزنی ہونے چاہیئے۔ صحافیوں کے جانے کے بعد حسن علی نے بیل بجائی خاوند بخش کمرے میں آیا خاوند بخش کسی اچھے سے میکنک کو لے کر گاڑی کی خرابی دور کروائیں کیونکہ کار سرکار کے واسطے ہمیں اس کی ضروت پڑے گی حسن علی کہا۔خاوند بخش مودبانہ انداز میں جی صاحب میں ابھی جاتا ہوں یہ کہتے ہی خاوند بخش جھٹ پٹ کمرے سے نکل گیا۔ حسن علی کا آفس میں پہلا دن تھا وہ آفس کے لیے اور آفس اس لیے اجنبی تھی۔ اس شہر میں اس کی جان پہچان والا کوئی نہ تھا اسے معلوم تھا چند دن اکتاہٹ محسوس ہو گی اور وہ رفتہ رفتہ اس ماحول سے مانوس ہو جائیں گے۔یہ مسافت اوراجنبیت اس کےلیے دقت نہ تھی کیونکہ وہ پڑھائی کے سلسلے بیرون ملک بھی قیام کر چکا تھا پھر یہ تو ان کا اپنا دیس تھا وطن مالوف۔ جمعہ خان اسی شش پنج میں تھا کہ صاحب کو بتایاجائے کہ فلاں فلاں روز اول سے آفس نہیں آتے تاکہ وہ صاحب ڈانٹ ڈپٹ سے بچ جائے ۔ یہ چوہدری کے آدمی ہیں پھر اسے چوہدری کا خیال آتا۔ آخر چوہدری کس طرح معاملے کو نمٹائے گا وہ ہاتھ مروڑتے ہوئے بڑبڑایا۔ گلاب گانا گنگاتے ہوئے پودوں کو پانی دے رہا ہے۔ گلاب کی بڑی سریلی آواز ہے ۔وہ کچھ وقت سے اپنی دھن میں مگن ہے اسے معلوم نہ تھا صاحب پیچھے کھڑا مزے سے اس کا گیت سن رہا ہے ۔ گلاب جیسے ہی پیچھے کی طرف مڑا صاحب کو دیکھ کر اس کے ہاتھ سےپائپ گر پڑا اور وہ لڑا کھڑا گیا۔(جاری)
You might also like

Leave A Reply

Your email address will not be published.