پاکستان میں گرفتار بھارتی سپاہی کی واپسی کی کوششیں تیز، کیا پاکستان پیچھے ہٹے گا؟
پاکستان میں گرفتار بھارتی سپاہی کی واپسی کی کوششیں تیز، کیا پاکستان پیچھے ہٹے گا؟
پاکستان رینجرز کی حراست میں آئے بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکار پرنام کمار شا کی رہائی کے حوالے سے بھارت کی تمام کوششوں کے باوجود ابھی تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی۔ بھارتی سپاہی، جو بی ایس ایف کی 182 ویں بٹالین کا حصہ ہے، چند دن پہلے پنجاب کے فیروزپور علاقے سے سرحد عبور کر کے پاکستانی حدود میں داخل ہو گیا تھا۔
بھارتی اہلکار اپنے سرکاری اسلحے اور مکمل وردی میں ملبوس تھا اور سرحدی باڑ کے قریب ڈیوٹی کے دوران پاکستانی علاقے میں آ گیا، جس پر پاکستان رینجرز نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے اسے حراست میں لے لیا۔ بھارت نے اس حوالے سے مختلف طریقوں سے سپاہی کی واپسی کی درخواست کی، مگر پاکستان اپنے موقف پر ثابت قدم رہا ہے۔
بھارتی حکام نے تین فلیگ میٹنگز کے ذریعے یہ دعویٰ کیا کہ ان کا اہلکار سایہ دار جگہ کی تلاش میں پاکستان میں داخل ہوا تھا، تاہم پاکستان رینجرز نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے تحقیقات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس دوران بھارتی بارڈر سیکیورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل دلجیت چودھری نے اس معاملے کی تفصیلات بھارتی حکومت کو فراہم کیں اور فوری واپسی کی درخواست کی۔
اس کے باوجود، سپاہی پرنام کمار شا کے اہل خانہ مغربی بنگال میں شدید اضطراب کا شکار ہیں اور بھارتی حکومت سے ان کے بیٹے کی واپسی کے لیے مسلسل اپیل کر رہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق، بھارت نے ایک اور فلیگ میٹنگ کی درخواست کی ہے، تاکہ پاکستان رینجرز کے ساتھ اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کی جا سکے، لیکن پاکستانی حکام اپنے اصولی موقف پر قائم ہیں کہ تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔